اگرکوئی کامران فیصل کیس کی تحقیقات سپریم کورٹ سے کرانا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ، تحقیقات جاری ہیں معاملے پر زیادہ خیالات کااظہار کرنا ٹھیک نہیں ، تحقیقات سے مطمئن نہ ہوئے تو ہم اپنے طورپربھی تحقیقات کر سکتے ہیں ، رینٹل پاور کیس مشکل نہیں ، سپریم کورٹ ملزمان کو براہ راست گرفتار کرنے کو نہیں کہا ، کیس میں ملوث افراد کے گنا ہ گار ہونے کا یقین ہو گیا تو ریفرنس ضرور فائل کروں گا ، چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری کاانٹرویو

بدھ 23 جنوری 2013 15:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 23جنوری 2013ء) قومی احتساب بیورو(نیب)کے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا ہے کہ کامران فیصل کیس کے حوالے سے اگرکوئی سپریم کورٹ سے تحقیقات کرانا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ، کامران فیصل کیس کی تحقیقات جاری ہیں اس پر زیادہ خیالات کااظہار کرنا ٹھیک نہیں ، اگرہم کیس کی تحقیقات سے مطمئن نہ ہوئے تو خود بھی تحقیقات کر سکتے ہیں ، رینٹل پاور کیس مشکل نہیں ، سپریم کورٹ ملزمان کو براہ راست گرفتار کرنے کو نہیں کہا ، کیس میں ملوث افراد کے گنا ہ گار ہونے کا یقین ہو گیا تو ریفرنس ضرور فائل کروں گا۔

گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں چیئر مین نیب نے کہا کہ جب کامران فیصل رینٹل پاور کیس سے علیحدہ ہوئے تھے اور اس پر سپریم کورٹ نے غصے کا اظہار کیا تو میں نے کامران فیصل سے پوچھا تھا کہ آپ پر کیا کسی کا دباؤ ہے تو کچھ دیر کیلئے میرے پاس آئے تھے جس دوران میں نے ان سے پوچھا تھا کہ اگر آپ کیس سے ہٹنا چاہتے ہیں اور اگر آپ پر کوئی دباؤ ہے تو آپ مجھے لکھ کر دے دیں جس کے بعد ہم وہاں سے نکلے گئے تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ جانے سے پہلے کچھ لکھ کر چھوڑ گئے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں کامران فیصل کے ٹیکسٹ میسج دیکھ کر حیران ہوں کہ میں ڈی جی ایچ آر کے دفتر میں بیٹھا ہوں جبکہ وہ تو میرے کمرے میں بیٹھے تھے ۔ ڈی جی ایچ آر کا کمرہ نچلے فلور کے آخرمیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ کامران فیصل کیس کا معاملہ عدالت میں ہے اس کی تفتیش ہونے دی جائے اور اس پر زیادہ خیالات کا اظہار کرنا ٹھیک نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں کبھی نہیں کہوں گا کہ کوئی چیز سو فیصد ہو سکتی ہے جبکہ پوری معلومات نہ ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ کامران فیصل کیس کی تحقیقات سے مطمئن نہ ہوئے تو خود بھی تحقیقات کر سکتے ہیں ہم نے اپنے دو افسران کو اس کیلئے نامزد کیا ہے جو تفتیش میں شامل ہونگے ۔ فصیح بخاری نے کہا کہ ہم سب پر پریشر ہوتاہے خود مجھ پر بھی توہین عدالت کے دو کیسز ہیں یہ پریشر میں برداشت کر لیتاہوں ۔ جوان آدمی نے تو اپنا کیریئر بنانا ہوتاہے اسے پتہ ہے کہ سپریم کورٹ کو ناراض کر دیا تو نوکری چلی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کامران فیصل پر رینٹل پاور کیس کے حوالے سے کوئی دباؤ تھا یا نہیں جب توہین عدالت لگی تو کامران فیصل چیک اپ کیلئے ماہر نفسیات کے پا س گئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ رینٹل پاور کیس کی رپورٹ ابھی تک میرے پاس نہیں آئی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر میں سمجھوں گا کہ رینٹل پاور کیس کے حوالے سے ریفرنس فائل کیا جا سکتاہے تو یہ میر ااختیار ہے کہ ریفرنس کو ضرور فائل کروں گا ۔

انہوں نے کہاکہ رینٹل پاور کیس کوئی مشکل کیس نہیں اگر مجھے یقین ہو گیا کہ سپریم کورٹ نے جن لوگوں کو گرفتار کرنے کا کہا ہے وہ اس کیس میں ملوث ہیں تو میں ریفرنس ضرور فائل کروں گا ۔ کیس میں ملوث افراد کسی صورت نہیں بچ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کاجو بھی حکم ہوتاہے ہم اسے مانتے ہیں اگر سپریم کورٹ رینٹل پاور کیس کے ملزمان کو گرفتارکرنے کیلئے براہ راست ہمیں حکم دیں تو ہم انہیں گرفتار کر لیں گے لیکن براہ راست حکم کا مطلب یہ ہوگا کہ سپریم کورٹ خود تفتیشی ادارہ بن گیا ہے ہم اپنے مینڈیٹ اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس کے ملزمان کی براہ راست گرفتاری کا ہمیں حکم نہیں دیا ۔