کھانسی سیرپ ہلاکتیں، درآمد شدہ خام مال ناقص نکلا، وزیراعلیٰ پنجاب کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم،پی آئی سی ادویات اور کھانسی شربت سے انسانی جانو ں کا ضیاع افسوسناک ہے ،مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے، محکمہ صحت کے نظام میں خامیاں دور کرکے چیک اینڈ بیلنس کا موثر طریقہ لاگو کیا جائے،وزیراعلیٰ شہباز شریف کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

بدھ 23 جنوری 2013 21:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔23جنوری۔2013ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ادویات کے استعمال اور لاہور و گوجرانوالہ میں کھانسی کا شربت پینے سے انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے خسرے سے بچاؤ کے حوالے سے دو روز کے اندر ایمرجنسی پلان تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے کہا کہ خسرے سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

وہ بدھ کویہاں ماڈل ٹاؤن میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ معاون خصوصی برائے صحت خواجہ سلمان رفیق، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹریز صحت، قانون،پراسیکیوشن، ہوم، قائم مقام انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنرلاہورڈویژن، کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن،ڈی سی او لاہور، ڈی جی ہیلتھ پنجاب، ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری، ڈاکٹر فیصل مسعود اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پی آئی سی ادویات کیس، ٹائنو سیرپ کیس کی لیبارٹری رپورٹس کے علاوہ لاہور سمیت مختلف شہروں میں خسرہ کے پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی ادویات سے ہونے والی انسانی اموات کے بعد لاہور اورگوجرانوالہ میں کھانسی کے شربت سے ہلاکتیں قابل افسوس ہیں اور ان واقعات میں مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیئے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ پی آئی سی ادویات کیس میں ملوث تمام ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائنوسیرپ کیس میں برطانوی لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق شربت میں استعمال ہونے والا درآمد شدہ خام مال ناقص پایا گیا ہے اور یہ خام مال بھارت سے درآمد کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ناقص خام مال درآمد کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور افسوسناک واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کرکے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہو ں نے کہا کہ میں اللہ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہوں۔انسانی جانوں کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت کے حکام نظام میں موجود خامیوں کو دور کریں اور چیک اینڈ بیلنس کا موثر طریقہ لاگو کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات رونما نہ ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جن سرکاری اہلکاروں نے ذمہ داری پوری نہیں کی ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ذمہ داروں کو قرارواقعی سزا ملے گی۔

انہو ں نے ہدایت کی کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دی جو 7 روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے خسرے کے کیس سامنے آنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خسرہ کی روک تھام اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہرممکن اقدام اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت خسرہ کی روک تھام اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بھرپور آگاہی مہم بھی چلائے اور بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسی نیشن دی جائے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری صحت نے بریفنگ دی۔