اگر نئے صوبے کا نام سرائیکی صوبہ نہ رکھا گیا اور اس میں جناح ، تریموں ،چشمہ بیراج کو شامل نہ کیا گیا تو سرائیکی علاقوں کے عوام بالائی پنجاب سے آنے والی تمام شاہراہیں بند کر دیں گے ، سڑکوں پر خون خرابہ ہو گا،نئے صوبے کے قیام کیلئے آئیں کی تقریباً 8 دفعات میں ترمیم کی جائے گی ، اس کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی،ان کیمرہ اجلاس کے بعد چیئر مین فرحت اللہ بابر کی میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 24 جنوری 2013 21:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔24جنوری۔2013ء) پنجاب میں نئے صوبوں کی تشکیل کیلئے قائم پارلیمانی کمیشن کے اجلاس میں خصوصی دعوت پر شریک جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نئے صوبے کا نام سرائیکی صوبہ رکھ کر اس میں جناح ، تریموں اورچشمہ بیراج کو اس میں شامل نہ کیا گیا تو ڈیرہ غازی خان ‘ ملتان ‘ بہاولپور ڈویژنوں کے ساتھ ساتھ بھکر ‘میانوالی ‘ جھنگ کے اضلاع کے عوام اپر پنجاب سے آنے والی تمام شاہراہیں بند کر دیں گے اورسڑکوں پر خون خرابہ ہو گا۔

کمیشن کا اجلاس جمعرات کو چیئر مین فرحت اللہ بابر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئر مین نے کہا کہ نئے صوبے کے قیام کیلئے آئیں کی تقریباً 8 دفعات میں ترمیم کی جائے گی جبکہ اس کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پارلیمانی کمیشن کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی عبدالقیوم جتوئی نے کہا کہ نئے صوبے کا نام صرف ”سرائیکی صوبہ“ ہی قابل قبول ہو گا جبکہ جنوبی پنجاب کا لفظ ہمارے لئے گالی کی حیثیت رکھتا ہے۔

رکن قومی اسمبلی خواجہ شیراز محمود نے مطالبہ کیا کہ بھکر ‘ میانوالی اور جھنگ کے اضلاع سرائیکی صوبے بھی شامل کئے جائیں جبکہ جناح بیراج ‘ تریموں بیراج ا ور چشمہ بیراج سرائیکی صوبے کو دئیے جائیں ور نہ ہم عوام کو سڑکوں پر لے آئیں گے اور اپر پنجاب سے آنے والی تمام شاہرائیں بند کر دیں گے ۔ ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر محسن لغاری نے پارلیمانی کمیشن کے اجلاس میں تجویز پیش کی کہ نئے صوبے کا ہیڈ کوارٹر ملتان میں ہونا چاہیے جبکہ گرمائی دارالحکومت ڈیرہ غازی خان کے قریب پر فضا مقام ”فورٹ منرو“ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 80 فیصد کپاس سرائیکی خطہ پیدا کرتاہے جبکہ صوبے کا قیام سرائیکی عوام کی محرومیوں کا بہترین حل ہے جبکہ نئے صوبوں کی تشکیل کے حوالے سے پارلیمانی کمیشن کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ صوبہ پنجاب کو تقسیم کر کے نیا صوبہ قائم کرنے کے آئینی ترمیمی بل کو جلد حتمی سکل دی جائے گی۔ پارلیمانی کمیشن کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کیلئے ڈیرہ غازی خان ‘ ملتان ااور بہاولپور ڈویژنوں کے تمام ایم این ایز اور سینیٹرز کو شرکت کی دعوت دی گئی جس میں مسلم لیگ )(ن) کے ممبران پارلیمنٹ بھی شامل تھے تاہم 15 ایم این ایز اور سینیٹروں نے پارلیمانی کمیشن کے اجلا س میں شرکت کی جبکہ انہوں نے نئے صوبے کی حمایت ی۔

البتہ بعض ممبران پارلیمنٹ نے نئی مثبت تجاویز بھی پیش کیں۔انہوں نے کہاکہ نئے صوبے کے قیام کیلئے آئیں کی تقریباً 8 دفعات میں ترمیم کی جائے گی جبکہ اس کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔