کامران فیصل کیس :پراسیکیوٹر جنرل نیب کا بنچ پر عدم اطمینان کا اظہار، چیئرمین نیب فصیح بخاری نے اپنا استعفیٰ صدر زرداری کو بھجوا دیا

پیر 28 جنوری 2013 11:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جنوری 2013ء) سپریم کورٹ میں کامران فیصل کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب نے بنچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا دو رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ دوسری جانب چیئرمین نیب ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح بخاری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آج سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے بنچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اپنے تحفظات سے تحریری طور پر آگاہ کریں۔ جسٹس خلجی عارف نے سماعت کے دوران کہا کہ اگر آپ کے عدم اعتماد کی وجہ معقول ہوئی تو اصرار نہیں کریں گے۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے اس پر کہا کہ مجھے وقت دیں اور تب تک کارروائی روک دی جائے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب فصیح بخاری نے اپنا استعفیٰ صدر زرداری کو بھجوا دیا ہے۔ چیئرمین نیب نے صدر زرداری کے نام خط میں سپریم کورٹ کے کردار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹس اور زبانی احکامات سے نیب پردباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

نیب کو سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کے لیے خاطرخواہ وقت بھی نہیں دیاجاتا۔عدالت کے زبانی اور تحریری احکامات میں فرق ہوتا ہے۔عدالتی دباؤ کے باعث نیب افسر غیرجانبداری سے کام نہیں کر سکتے،عدالتی طرز عمل کیسز کی شفاف تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ہے۔چیئرمین نیب نےخط میں لکھا ہے کہ احتساب آرڈیننس پارلیمنٹ نے پاس کیا جس پر میں عملدرآمد کا پابند ہوں،میری اجازت کے بغیر کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا،کامران فیصل کیس کے حوالے سے چیئرمین نیب نے لکھا ہے کہ اس معاملے میں پر میڈیا خفیہ ایجنسیوں کا کردار ادا کر رہا ہے۔

نیب مخالف مہم میں ایک میڈیا گروپ کے ٹیکس کیسز کا بھی کردار ہے۔فصیح بخاری نے لکھا ہے کہ سیاستدانوں کےخلاف ریفرنسزکےاحکامات پری پول رگنگ ہے۔سپریم کورٹ کا حالیہ رویہ فرائض کی غیرجانبدارانہ ادائیگی میں رکاوٹ ہے

متعلقہ عنوان :