کامران فیصل کی پر اسرار ہلاکت ،شدیددباوٴ کاشکار چیئرمین نیب نے اپنا استعفیٰ پر مبنی خط صدر زرداری کو بھجوا دیا، فصیح بخاری کا سپریم کورٹ کے احکامات پر تحفظات کا اظہار، توہین عدالت کے نوٹس اور زبانی احکامات سے نیب پردباوٴ ڈالا جا رہا ہے، موجودہ صورتحال میں اپنی ذمہ داریاں آزادانہ طور پر ادا نہیں کرسکتا،سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کیلئے خاطرخواہ وقت بھی نہیں دیاجاتا، احتساب آرڈیننس پارلیمنٹ نے پاس کیا جس پر میں عملدرآمد کا پابند ہوں،میری اجازت کے بغیر کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا،ایک میڈیا گروپ نے کامران فیصل کی موت کو اسکینڈل بنا کر پیش کیا، عدلیہ پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی، نیب مخالف مہم میں ایک میڈیا گروپ کے ٹیکس کیسز کا بھی کردار ہے،مشرف کے مارشل لا کا حصہ نہیں بنا، کسی کو جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، فصیح بخاری کا صدر زرداری کے نام لکھاگیا خط

پیر 28 جنوری 2013 20:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔28جنوری۔ 2013ء) رینٹل پاؤر کیس میں تفتیشی افسر کامران فیصل کی پر اسرار ہلاکت کے بعد شدید دباؤ کے باعث چیئرمین نیب ایڈمرل( ر)فصیح بخاری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیدی ،انہوں نے پیر کو صدرآصف علی زرداری کو لکھے گئے تفصیلی خط میں کہاہے کہ مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ نیب کے کام ٹھیک نہیں کئے جاسکتے،نیب کی تحقیقات پرنگاہ رکھی جارہی ہے ،مختلف نوٹس مل رے ہیں ادارے کے اہلکاروں پردباوٴ ہے“نیب اہلکاراپنی آزادی کھوسکتے ہیں ۔

پیرکو چیئرمین نیب کی جانب سے صدرآصف علی زرداری کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہاکہ میں یہ خط ایسے وقت لکھ رہاہوں جب عوام شفاف انتخابات کاانتظارکررہے ہیں ۔انہوں سپریم کورٹ کے احکامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹس اور زبانی احکامات سے نیب پردباوٴ ڈالا جا رہا ہے، موجودہ صورتحال میں اپنی ذمہ داریاں آزادانہ طور پر ادا نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

نیب کو سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کے لیے خاطرخواہ وقت بھی نہیں دیاجاتا۔عدالت کے زبانی اور تحریری احکامات میں فرق ہوتا ہے۔عدالتی دباوٴ کے باعث نیب افسر غیرجانبداری سے کام نہیں کر سکتے،عدالتی طرز عمل کیسز کی شفاف تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ہے۔چیئرمین نیب نے خط میں لکھا ہے کہ احتساب آرڈیننس پارلیمنٹ نے پاس کیا جس پر میں عملدرآمد کا پابند ہوں،میری اجازت کے بغیر کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا،کامران فیصل کیس کے حوالے سے چیئرمین نیب نے لکھا ہے کہ اس معاملے میں پر میڈیا خفیہ ایجنسیوں کا کردار ادا کر رہا ہے۔

ایک میڈیا گروپ نے کامران فیصل کی موت کو اسکینڈل بنا کر پیش کیا،ایک میڈیا گروپ نے عدلیہ پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ نیب مخالف مہم میں ایک میڈیا گروپ کے ٹیکس کیسز کا بھی کردار ہے۔فصیح بخاری نے لکھا ہے کہ سیاستدانوں کیخلاف ریفرنسزکے احکامات پری پول رگنگ ہے۔سپریم کورٹ کا حالیہ رویہ فرائض کی غیرجانبدارانہ ادائیگی میں رکاوٹ ہے۔

چیئر مین نیب نے کہ وہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، مشرف کے مارشل لا کا حصہ نہیں بنے تھے، کسی کو جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پچیس ارب روپے کی ریکوری کی اور ڈیڑھ ارب کی ممکنہ کرپشن کو روکامزیدرقم کی واپسی کاکام جاری ہے ۔ فصیح بخاری نے لکھا کہ سو موٹو کے نام پر عدلیہ کو انتظامیہ کو کھوکھلا کرنے کا لائسنس مل گیا، بعض ججز اپنے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں،عدلیہ اپنے کردار کی وجہ سے خود اخلاقی جواز کھو رہی ہے۔

انہوں نے لکھاکہ مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ نیب کے کام ٹھیک نہیں کئے جاسکتے،نیب کی تحقیقات پرنگاہ رکھی جارہی ہے ،مختلف نوٹس مل رے ہیں ادارے کے اہلکاروں پردباوٴ ہے“نیب اہلکاراپنی آزادی کھوسکتے ہیں ،آزادانہ تحقیقات متاثرہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں قانون پرعملدرآمدکاپابندہوں جوبھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہوگااس کے خلاف کارروائی سے نہیں ہچکچاوٴں گا۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق فصیح بخاری نے اپنااستعفیٰ پر مبنی خط صدرزرداری کوبھجوادیاہے