پاک فوج کے سابق چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز کے کارگل جنگ کے پس منظر بارے تازہ انکشافات پر بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی سمیت دیگر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کردی‘سابق بھارتی جرنیلوں سمیت اہم شخصیات کا بھارت کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے پر پاکستان سے مذاکرات کو ختم کرنے کا مطالبہ، کارگل ایڈونچر صرف 4 جرنیلوں کا فیصلہ تھا باقی آرمی کو اس خوفناک آپریشن سے لاعلم رکھا گیا، مشرف نے اپنے پورے دور میں کام صرف اسی افسر کو بتایا جس سے لینا ہوتا تھا ، پاک فوج نے کارگل آپریشن کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی، جنرل مشرف کارگل آپریشن کو اہم آپریشن کے طور پر نہیں لیتے تھے، کارگل کی کارروائی بھارتی انٹیلی جنس کی بڑی ناکامی تھی، آپریشن بارے غلط اندازے لگائے گئے ، پھیلاؤ کا صحیح طور پر جائزہ نہیں لیا گیا ، کارگل آپریشن ناکام تھا اور اس کے مقاصد چھپائے گئے، سابق چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز کے اپنی زیر طباعت کتاب میں کارگل بارے تازہ انکشافات

منگل 29 جنوری 2013 14:24

اسلام آباد /نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 29جنوری 2013ء) پاک فوج کے سابق چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز کے کارگل جنگ کے پس منظر بارے تازہ انکشافات کے بعد بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی سمیت دیگر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کردی‘ بھارتی میڈیا پر سابق بھارتی جرنیلوں سمیت اہم شخصیات کا بھارت کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے پر پاکستان سے مذاکرات کو ختم کرنے کا مطالبہ‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز نے اپنی زیر طباعت کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ کارگل ایڈونچر صرف 4 جرنیلوں کا فیصلہ تھا باقی آرمی کو اس خوفناک آپریشن سے لاعلم رکھا گیا، جنرل مشرف نے اپنے پورے دور میں صرف اسی افسر کو کام بتایا جس سے انہوں نے کام لینا ہوتا تھا ، پاک فوج نے کارگل آپریشن کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی، جنرل مشرف کارگل آپریشن کو اہم آپریشن کے طور پر نہیں لیتے تھے، کارگل کی کارروائی بھارتی انٹیلی جنس کی بڑی ناکامی تھی، کارگل آپریشن کا تخمینہ غلط لگایا گیا اس کے مقاصد واضح نہیں تھے ، اس کے پھیلاؤ کا صحیح طور پر جائزہ نہیں لیا گیا ، کارگل آپریشن ناکام تھا اور اس کے مقاصد چھپائے گئے۔

(جاری ہے)

سابق چیف آف سٹاف لیفیٹننٹ (ر) شاہد عزیز جو کارگل آپریشن کے وقت آئی ایس آئی کے تجزیاتی ونگ کے سربراہ تھے ۔ انہوں نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ کارگل آپریشن کا علم اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹینٹ جنرل محمد عزیز ، فورس کمانڈ نادرن ایریاز کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جاوید حسن اور دسویں کور کے کمانڈر جنرل محمد احمد کو علم تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف پورے دور میں صرف اس شخص کو کام بتاتے تھے جس سے وہ کام لینا ہو ، باقی سب راز رکھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کارگل کا آپریشن پاکستان میں 1999ء میں شروع کیا تھا جب کارگل کے مقام پر پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول پر کمانڈنٹ پوزیشن حاصل کرلی تو اس کارروائی سے لاعلم بھارتی فوج حیرت زدہ رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر پاکستان کی طرف سے یہ بات سامنے آئی کہ مجاہدین نے کارگل کے محاذ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی حمایت سے بھارتی دباؤ کی وجہ سے پاکستان کو آپریشن سے دستبردار ہونا پڑا، اسی آپریشن کی وجہ سے اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف سے بھی پرویز مشرف کے اختلافات بڑھے تھے جس کا انجام اکتوبر 1999ء میں میاں نوازشریف کی حکومت کے خاتمے پر ہوا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان آرمی نے کارگل آپریشن کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی کیونکہ جنرل مشرف نے کارگل کے آپریشن کو کبھی بھی اہم آپریشن کے طور پر نہیں دیکھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کارگل کی کارروائی بھارتی انٹیلی جنس کی بڑی ناکامی تھی، کارگل مہم کا تخمینہ غلط لگایا گیا، اس کے پھیلاؤ کا صحیح طور پر جائزہ نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کارگل آپریشن ناکام تھا اور اس کے مقاصد چھپائے گئے، نتائج سے اپنے ہی لوگوں اور قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کا نہ کوئی مقصد تھا نہ ہی منصوبہ بندی اور نہ ہی کوئی آج تک یہ جان سکا ہے کہ وہاں پر کتنے سپاہی شہید ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم کو اس آپریشن کی کس قدر معلومات دی گئی تھی لیکن میں سمجھتا تھا کہ میاں نوازشریف کے سامنے پوری صورتحال نہیں رکھی گئی، البتہ میاں نوازشریف صورتحال سے مکمل بے خبر بھی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک بریفنگ میں میاں نوازشریف نے پوچھا کشمیر کب حاصل کرکے دے رہے ہیں۔ شاہد عزیز نے انکشاف کیا کہ انڈین آرمی کی وائرلیس پکڑ کر اس وقت اندازہ ہوا کہ بھارت کی طرف کچھ پریشانی ہے اور وہی سے اندازہ ہوا کہ میں بھی پوری طرح اس صورتحال سے آگاہ نہیں ہوں۔ (ہاشمی)