ہسپانوی ڈاکٹر کیخلاف کھیلوں کا سب سے بڑا ممنوعہ ادویات کا نیٹ ورک چلانے کے الزام میں عدالتی کارروائی شروع

منگل 29 جنوری 2013 16:47

میڈرڈ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 29جنوری 2013ء) سپین کے ایک ڈاکٹر کے خلاف کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا ممنوعہ ادویات کا نیٹ ورک چلانے کے الزام میں عدالتی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں ڈاکٹر ایوفیمیانو فیونٹس کے خلاف عدالتی کارروائی تقریبا سات سال بعد شروع ہو رہی ہے جب پولیس نے ان کے دفاتر پر چھاپے مار کر دو سو بیگ قبضے میں لیے جن کا تعلق کئی نامور سائیکل سواروں سے ہے۔

درجنوں سائیکل سواروں کو عدالتی کارروائی میں گواہی دینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ڈاکٹر فیونٹس، ان کی بہن اور تین سابق سائیکلنگ کوچ ان میں شامل ہیں جن پر عوام کی صحت سے متعلق قوانین کو توڑنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ان کے خلاف ڈوپنگ یعنی کارکردگی بڑھانے والی ممنوعہ قوت بخش ادویات کے استعمال کے الزام کے تحت کارروائی نہیں کی جائے گی کیونکہ ان کی گرفتاری کے وقت سپین میں انسداد ڈوپنگ قوانین موجود نہیں تھے۔

(جاری ہے)

استغاثہ کو ثابت کرنا ہو گا کہ مدعاعلیہ کے اقدامات نے کھلاڑیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا اور توقع ہے کہ مدعا علیہ اس کی تردید کریں گے۔یہ عدالتی کارروائی ایک ایسے وقت میں شروع کی جا رہی ہے جب چند دن پہلے ہی سات بار ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس جیتنے والے امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرونگ نے پہلی بار عوامی سطح پر اپنے سائیکلنگ کیرئیر میں ممنوعہ قوت بخش اودیات کے استعمال کا اعتراف کیا تھا۔

ہسپانوی پولیس نے اس کیس کی تحقیقات جسے آپریشن پیروٹو کا نام دیا گیا تھا، اس آپریشن کے دوران مئی سال دو ہزار چھ میں میڈرڈ، زاراگوزا، ایل ایسکوریل میں واقع دفاتر، لیبارٹریز، فلیٹس پر کئی چھاپے مارے۔ان چھاپوں کے دوران پولیس نے منجمد خون یا پلازما کے دو سو بیگ برآمد کیے جن پر لیبل موجود تھے جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ڈاکٹر فینونٹس کے گاہکوں کے خفیہ نام ہیں۔

اس سکینڈل میں مبینہ طور پر درجنوں سائیکل سوار ملوث ہیں اور ان میں ٹور ڈی فرانس کے فاتح البرٹو کونٹاڈور بھی شامل ہیں جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کے دوران شواہد فراہم کریں گے۔انسدادِ ممنوعہ ادویات کی ایجنسی ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے مطابق اسے چھاپوں کے دوران آگاہ کیا گیا تھا کہ برآمد کیے جانے والے خون کے بیگز کا تعلق کئی کھیلوں کے کھلاڑیوں سے ہے جس میں فٹبال اور ٹینس کے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔

تاہم عدالتی کارروائی کی توجہ سائیکلٹس پر مرکوز رکھی جائے گی کیونکہ استغاثہ کے سربراہ کے مطابق سائیکلٹس ہی کو برآمد کیے جانے والے خون کے بیگز سے شناخت کیا جا سکتا ہے۔توقع ہے کہ عدالتی کارروائی مارچ تک جاری رہے گی اور اس میں قصور وار پائے جانے والے افراد کو دو سال قید اور دو سال تک کھیل میں حصہ لینے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :