بھارت میں پولیو کے خاتمے کی کامیابی کو پاکستان اور افغانستان سے بچانے کی ضرورت ہے ،پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے افراد کے خلاف حملے بہت افسوسناک ہیں ،دنیا سے پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوشاں بل گیٹس کاانٹرویو

منگل 29 جنوری 2013 23:02

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔29جنوری۔ 2013ء) دنیا سے پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کوشاں بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں پولیو کے خاتمے کے ضمن میں حاصل کی جانے والی کامیابی کو پاکستان اور افغانستان سے بچانے کی ضرورت ہے ،پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے افراد کے خلاف حملے بہت افسوسناک ہیں ۔ بل گیٹس اپنی فلاحی تنظیم بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاوٴنڈیشن کے تحت دنیا کے تین ممالک پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا سے پولیو کے خاتمے لیے کوشاں ہیں ۔

منگل کو برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بھارت میں پولیو کے خاتمے کو ایک اچھی پیش رفت قرار دیا تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت پولیو سے متاثرہ پاکستان اور افغانستان سے متاثر ہو سکتا ہے جس سے اسے مکمل طور پر محفوظ کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت میں دو سال سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نھیں آیا لیکن اگر احتیاط نہ برتی گئی تو یہ مرض دوبارہ بھارت میں داخل ہو سکتا ہے اس لیے ہمیں آگے پاکستان اور افغانستان میں جانے کی ضرورت ہے۔

بھارت میں جو تجربات تھے ان سے سبق حاصل کرنا ہو گا اور ممالک میں ہمیں سکیورٹی کی مشکل صورتحال سے نمٹنا ہو گا اور بچوں تک رسائی حاصل کرنا ہو گا اور ایک بہتر ٹیم کو یہ کام سونپنا ہو گا۔ جب ان سے پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے والے عملے پر جاری حملوں کا ذکر کیا گیا اور پوچھا گیا کہ وہ اس خطرناک صورتحال کا سامنا کیسے کریں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ دسمبر میں پاکستان میں پولیو ٹیم پر ہونے والا حملہ بہت افسوسناک تھا۔

یہ بہت ہی پریشان کن ہے کہ جب لوگ بچوں کی مدد کے لیے نکلتے ہیں، عورتیں بچوں کو ویکسین دینے کے لیے جاتی ہیں تو ان پراس طرح سے حملہ کیا جاتا ہے۔ ہم اب بھی پوری طرح کوشش کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کے ان حملوں کی وجہ سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔، بل گیٹس نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ اگلے چھ سال میں دنیا سے پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگلے دو سے چار سال کے لیے ہم پر امید ہیں کہ پولیو کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آئے گا اور اس کے بعد کے دو سال میں ہم یہ مکمل طور پر تسلی کریں گے اور پھر ہم یہ اعلان کرنے کے قابل ہو سکیں گے کہ دنیا سے یہ دوسرا مرض مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔

، انہوں نے کہا کہ پولیو ایک انتہائی موذی مرض ہے جو کہ مختلف علاقوں میں موجود برادریوں میں آتا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے بچے معذور ہوتے ہیں اور سکول بند کیے جاتے ہیں۔ یہ اب بھی دنیا کے غریب ممالک کے بہت بڑا خطرہ ہے اور اگر ہم اس کا مکمل طور پر صفایا نہیں کرتے تو یہ پھر اپنی تعداد میں اضافہ کر لے گا اس لیے ہمیں اس موقع سے پورا فائدہ اٹھانا ہو گا اور اس کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے پاکستان میں پولیو کی مہم کو لاحق خطرات کے بارے میں کہا کہ ’پولیو کے قطرے پلانے والے افراد کے خلاف گزشتہ مہینے ہونے والے حملے بہت افسوسناک ہیں اب خوش قسمتی سے ان افراد کی حفاظت بہتر کی گئی ہے۔ اس کے باوجود ہمیں بہت زیادہ احتیاط کرنی ہو گی مگر میں پھر بھی سمجھتا ہوں کہ بغیر کسی تشدد کے واقعے کے یہ ملک گیر مہم ختم ہو گی۔ میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ان تمام مختلف عناصر کی جانب سے، حکومتوں کی جانب سے تعاون کی وجہ سے اس مرض کا خاتمہ نظر آ رہا ہے اور ہمیں دیں آپ تیں چار سال دیں تو ہم آخری پولیو کے کیس تک پہنچ جائیں گے۔

یاد رہے کہ منگل کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں ایک پولیو ٹیم پر حملے کے نتیجے میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔