جماعت اسلامی ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات کی حمایت اور مکمل یکجہتی کااظہار کرتی ہے ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ، حکومت پنجاب اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان سول سٹرکچر اور دیگر مطالبا ت کی منظوری کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کا از خود نوٹس لیں ، حکومت پنجاب ضد کا رویہ چھوڑے ، حکمران اور بیوروکریسی کو بھی سرکاری ہسپتالوں میں اپنا علاج معالجہ کرواناچاہیے ، سرکاری ہسپتالوں میں فری اور معیاری ادویات کاحصول عوام کا بنیادی حق ہے ،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ اور ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کی ینگ ڈاکٹرز کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ کے بعد میڈیا سے بات چیت

بدھ 6 فروری 2013 22:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔6فروری۔ 2013ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ جماعت اسلامی ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات کی حمایت اور ان سے مکمل یکجہتی کااظہار کرتی ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ حکومت پنجاب اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان سول سٹرکچر اور دیگر مطالبا ت کی منظوری کے باوجود اس پر عملدرآمد نہ ہونے کا از خود نوٹس لیں ۔

حکومت پنجاب ضد کا رویہ چھوڑے ، حکمران اور بیوروکریسی کو بھی سرکاری ہسپتالوں میں اپنا علاج معالجہ کرواناچاہیے ، سرکاری ہسپتالوں میں فری اور معیاری ادویات کاحصول عوام کا بنیادی حق ہے ۔وہ بدھ کو سروس ہسپتال لاہور کے باہر ینگ ڈاکٹرز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے دورہ کے موقع پر ڈاکٹروں سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ بھی موجود تھے ۔

ینگ ڈاکٹرز کے نمائندوں نے لیاقت بلوچ اور فرید احمد پراچہ کو ہڑتالی کیمپ کے اصل حقائق سے آگاہ کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی ہدایت پر حکومت پنجاب اور ینگ ڈاکٹر کے درمیان سول سٹرکچر ان کے کیرئر کو محفوظ بنانے کے معاملات طے پا گئے تھے لیکن ابھی تک ان مطالبات کا منظور نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے ۔ آخر وہ کون سی قوت ہے جو فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہونے دے رہی ۔

انہو ں نے کہاکہ حکومت ایک طرف اعلان کرتی ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ اور انہیں ادویات کی فراہمی مفت ہے لیکن ینگ ڈاکٹرز نے جب ان دواؤں کے غیر معیاری ہونے اور ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی مفت سہولیات ختم کرنے کی عوام اور میڈیا کو اطلاع دی تو اس کی آڑ میں حکومت کی جانب سے ڈاکٹروں کے خلاف انتقامی کاروائیاں انہیں ملازمتوں سے برطرف و معطل اور ان کے دور دراز علاقوں میں تبادلے کر دیئے گئے جو کہ صریحاً فسطائیت پر مبنی اقدام ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ بیوروکریسی ، سول سیکرٹریٹ ، وزارت خزانہ ، ایس اینڈجی اے ڈی اور سول سٹرکچر کے اداروں کی طرف سے ینگ ڈاکٹرز کا معاملہ الجھا دیا گیاہے تو یہ قوم ڈاکٹرز او ر مریضوں کیساتھ زیادہ ہے ۔ یوں محسوس ہوتاہے کہ صحت و تعلیم کی بہتری حکومت کی ترجیح میں شامل نہیں ہے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ جماعت اسلامی ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات قومی سطح پر اٹھائے گی ۔ ڈاکٹرز صحیح کہہ رہے ہیں کہ مریضوں کو اعلیٰ کوالٹی کی ادویات ملنی چاہئیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت پنجاب ضد اور انا کا رویہ چھوڑ دے خدانخواستہ حکومت کی تاخیر سے ینگ ڈاکٹرز کے حوالے سے کوئی المیہ واقع ہو گیا تو حالات اس کے قابو سے باہر ہو جائیں گے۔