عراق، بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 4 امریکی فوجیوں سمیت 70 افراد ہلاک، متعدد زخمی،امریکی فورسز نے عراق کے نائب وزیر صحت حاکم الظمیلی کو کئی اہلکاروں سمیت کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا۔اپ ڈیٹ

جمعرات 8 فروری 2007 13:10

بغداد/عزیزیہ/بعقوبہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8فروری۔2007ء) عراق میں بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 4 امریکی فوجیوں سمیت 70 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، جبکہ امریکی فورسز نے نائب عراقی وزیر صحت حاکم الظمیلی کو کئی اہلکاروں سمیت کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ الانبار میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں 4 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔

امریکی فوج نے 4 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹی نیشنل فورس ایسٹ کے 4 فوجی جمعرات کو صوبہ الانبار میں مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہو گئے۔ اس طرح عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 3114 ہو گئی ہے۔ ادھر عزیزیہ میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 20 افرا د ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

جبکہ امین میں ایک منی بس میں ہونے والے بم دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

ادھر فلوجہ کے قریب امریکی فورسز نے آپریشن کے دوران مزاحمت کاروں کے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اس فضائی حملے میں 13 مزاحمت کار مارے گئے۔ جبکہ 5 افراد کو دھماکہ خیز مواد سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ بغداد کے جنوب میں واقع سویرا میں مقتدیٰ الصدر کے مقامی دفتر کے قریب کچھ منٹ کے وقفے سے ہونے والے دو بم دھماکوں میں 7 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے۔

بعقوبہ میں پولیس کے قافلے پر مسلح افراد کے حملے میں 4 پولیس اہلکار اور ایک عراقی شہری ہلاک ہو گئے۔ ادھر بغداد کے علاقے بلاد میں مسلح افراد نے ایک ہی خاندان کے 14 افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک اور 15 کو زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق مسلح افراد نے گھر میں داخل ہو کر مردوں کو عورتوں اور بچوں سے الگ کرنے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔جبکہ امریکی فورسز نے مزاحمت کاروں کو ہزاروں ڈالر دینے اور بدعنوانی کے الزام میں نائب وزیر صحت حاکم الظمیلی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وزارت دفاع کے ترجمان قاسم یحیٰ کے مطابق امریکی فورسز نے باب المعظم میں وزارت صحت کی عمارت پر چھاپہ مارا اور کارروائی میں نائب وزیر صحت سمیت کئی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔ جبکہ عراق میں تین سابق سفارتکاروں نے اپنے اہل خانہ سمیت آسٹریلیا میں پناہ کی درخواست کی ہے۔ عراق نے آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا کے سفارتخانے میں قائم ملٹری اتاشی کا آفس دسمبر میں بند کر دیا تھا اس کے بعد تینوں افراد کی سفارتی حیثیت ختم ہو گئی تھی۔

عراقی حکومت نے تینوں کو وطن واپس آنے کا حکم دیا تھا۔ ڈپارٹمنٹ آف فارن افیئرز اینڈ ٹریڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افراد میں سابق چیف ڈیفنس اتاشی بریگیڈئیر جنرل صباح جمال جے اسکندر شامل ہیں۔ بیان کے مطابق تینوں افراد نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آسٹریلیا میں رہنے کی باقاعدہ درخواست دی ہے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ اسکندر صدام دور میں عراقی ایئر فورس کے پائلٹ تھے اور انہیں خدشہ ہے کہ وطن واپسی کی صورت میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ادھر یرموک اور قادسیہ میں امریکی اور عراقی فورسز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے اس دوران کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔