الیکشن کمیشن کا سرکاری بھرتیوں اور ترقیاتی فنڈز پر پابندی کافیصلہ برقرار ، تمام آئینی اداروں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو 31 اگست 2012ء سے قبل مشتہر کی گئی آسامیوں پر بھرتیوں کی اجازت ہوگی ،صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں عوامی مفاد کی لازمی بھرتیوں بارے کیس ٹو کیس جائزے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا، پابندی سے قبل شروع ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھنے کی اجازت ہو گی ،چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس میں فیصلے

جمعہ 8 فروری 2013 22:54

اسلام آبادس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔8فروری۔ 2013ء) الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں اور ترقیاتی فنڈز پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے تاہم تمام آئینی ادارے اور 31 اگست 2012ء سے قبل مشتہر کی گئی آسامیوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھرتیوں کی اجازت ہوگی ،صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں عوامی مفاد کی لازمی بھرتیوں بارے کیس ٹو کیس جائزے کے بعد حتمی فیصلہ کریگا ،پابندی سے قبل جاری ترقیاتی منصوبوں کو بھی جاری رکھنے کی اجازت فراہم کر دی گئی ۔

یہ فیصلے جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی زیر صدارت اجلاس میں کئے گئے جس میں چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے کمیشن کے ممبران ،سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ،اجلاس میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی جانب سے بھرتیوں اور ترقیاتی فنڈز کے اجراء پر کمیشن کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اتفاق رائے سے فیصلے کئے گئے ۔

(جاری ہے)

فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن 31 اگست 2012ء سے قبل مشتہر کی گئی تمام بھرتیوں پر کمیشن کی پابندی کا فیصلہ اطلاق نہیں ہوگا تاہم یہ تمام بھرتیاں قواعد وضوابط کے مطابق اور میرٹ پر ہونا چاہیں ۔فیصلے کے مطابق آئین کے تحت قائم ہونے والے آئینی ادارے بھی بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے سے مستثنیٰ ہونگے جبکہ تمام وفاقی اور صوبئای وزارتوں ،محکموں ،ڈویژنز تمام وفاقی و صوبائی اداروں بشمول صحت اور تعلیم کی وزارتوں کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کا کیس ٹو کیس جائزہ لینے کے بعد ان کے بارے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا ۔

ترقیاتی فنڈز کے حوالہ سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے تمام منصوبے جو پہلے سے جاری ہیں اور جن کیلئے نئے فنڈز کے اجراء کی ضرورت نہیں ہیں ان پر کام جاری رکھا جاسکتا ہے ،غیر ملکی ڈونرز کی جانب سے کسی ایک منصوبے سے دوسرے منصوبے میں فنڈز کی منتقلی پر بھی ”کیس ٹو کیس“ جائزے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا ۔ اسی طرح سٹرٹیجک اہمیت کے منصوبوں کو فنڈز کے اجراء بارے بھی کیس ٹو کیس جائزے کے بعد فیصلہ ہوگا ۔فیصلے کے مطابق کسی بھی جاری منصوبے کے فنڈز کسی نئے منصوبے یا پہلے سے منظور منصوبے کو جاری نہیں ہوسکیں گے ۔