خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں طبی آلات کی خریداری اور ایکسرے فیسوں سے متعلق رپورٹ پر اظہار اطمینان،سرکاری ملازمین کے بھرتی کے لئے نجی پرائیویٹ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دینے کی سفارش

منگل 12 فروری 2013 19:40

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔12فروری۔ 2013ء) خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ایک اجلاس منگل کے روز کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی سید جعفر شاہ کی زیر صدارت اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ ،اراکین صوبائی اسمبلی اقبال دین،نعیمہ شاہین ، فضہ بی بی ، زرقا بی بی ، مسرت شکیل ایڈوکیٹ ، شگفتہ ملک ، نصیر محمد خان مندوخیل ، وجیح الزمان ، محمد زمین خان کے علاوہ محکمہ صحت کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ صحت ڈیرہ اسماعیل خان میں بھرتیوں سے متعلق رکن صوبائی اسمبلی مرید کاظم کے سوال پر غور و خوض کرتے ہوئے ساتھ نمٹا دیا۔اجلاس کے اراکین نے اپنی دوسری کاروائی میں سٹینڈ نگ برائے صحت کی ذیلی کمیٹی کی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں طبی آلات کی خریداری اور ایکسرے فیسوں سے متعلق رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نمٹا دیا جبکہ ضلع بونیر میں محکمہ صحت میں بھرتیوں سے متعلق معاملہ کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ممبر صوبائی اسمبلی نصیر محمد خان مندو خیل کے سرکاری ملازمین کی بھرتی کے لئے پرائیویٹ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کروانے سے متعلق سوال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے بھرتی کے لئے نجی پرائیویٹ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دیا اور پہلے سے رائج پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی سفارش کی ۔ کمیٹی نے رکن صوبائی اسمبلی زرقا بی بی کی طرف سے ضلع نوشہرہ میں جعلی ادویات کی روک تھا سوال پر بھی تفصیلی غور کیا تاہم مزید تبادلہ خیال کے لئے اسے آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا ۔

اجلاس میں بھرتی ہونے والے کوالیفائیڈ ڈاکٹروں کی تعیناتی ، نئے ڈاکٹروں کی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے چناؤ اور ایڈھاک ڈاکٹروں کی بھرتی کے بارے میں صوبائی وزیر صحت نے اراکین کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کیا

متعلقہ عنوان :