پاکستان اور ایران خطے کے دو اہم ممالک ،عالمی و علاقائی امن میں دونوں کا کردار انتہائی اہم ہے ،دونوں ملکو ں کے درمیان دوطرفہ پارلیمانی وفودکے تبادلوں اورعوامی سطح پررابطے بڑھانے کی ضرورت ہے ، گیس پائپ لائن منصوبہ ہمارے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کی ایک مثال ہے،سینیٹ کے چیئرمین نیئر حسین بخاری کی ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی سے گفتگو، پاکستان سے دوستی پر فخرہے ، ہمارے مسائل مشترکہ ہیں، نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپناناہوگی، علی لاریجانی
منگل 12 فروری 2013 21:14
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات کی بنیاد مشترکہ تاریخی ،جغرافیائی ،مذہبی، لسانی اور تہذیبی رشتوں پر ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے ۔
چیئرمین سینیٹ نے دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی روابط کے استحکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں کو بڑھایا جائے اور عوامی سطح پر رابطے مزید تیز کیے جانے کی اشد ضرورت ہے ۔ نیئر بخاری نے مختلف شعبوں خصوصًاتجارت ،توانائی ، زراعت وغیرہ میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا ۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اپنے دورہ ایران کا بھی خصو صی طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اس دورے کے دوران نہ صرف ایران کی پارلیمنٹ سے خطاب کا موقع ملا بلکہ ایران کی اعلیٰ قیادت اور ارکین پارلیمنٹ سے تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اور ایران خطے کے دو اہم ممالک ہیں اور عالمی و علاقائی امن میں دونوں کا کردار انتہائی اہم ہے ۔دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی کو ششیں کیں اور حالیہ گیس پائپ لائن منصوبہ ہمارے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کی ایک مثال ہے۔ افغان مسئلے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کے پاکستان اور خطے پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے ہی ان مسائل کا حل نکا لا جا سکتا ہے ۔ نیئر بخاری نے ای سی او کی پارلیمانی اسمبلی کی پہلی کانفرنس کے انعقاد کو ایک خوش آئند اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس سے ای سی او کے رکن ممالک مزید ایک دوسر ے کے قریب آجائیں گے ۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ ،سینیٹرز روبینہ خالد ، طاہر حسین مشہدی، عباس خان آفریدی ، نزہت صادق، سعید غنی ، حاجی عدیل ،حافظ حمد اللہ، و دیگربھی اس موقع پر موجود تھے ۔ اور وفد کو خوش آمدید کہا ۔ ایرانی وفد کے رہنما ڈاکٹر علی اکبر لاریجانی نے مہمان نوازی اور پارلیمنٹ میں پُر تپاک استقبال پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دورہ کر کے انہیں بڑی خوشی ہوئی ہے اور مختلف سطح پر تبادلہ خیال کا موقع ملا ہے ۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے اور پارلیمانی سطح پر روابط کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی دوستی پر فخرہے اور دونوں ممالک نے ہر مشکل دور میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مسائل مشترکہ ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی درکار ہے ۔ بعدازاں چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے کانفرنس میں شریک اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سپیکرز اور نمائندوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس میں سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ ،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی،کے علاوہ بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ ،وزراء،سینیٹرزاور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اپنے مختصر خطاب میں کہاکہ مجھے اتنی بڑی تعداد میں ای سی او کے رکن ممالک کو اسلام آباد میں دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے انہوں نے اس سلسلہ میں سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی کاوشوں کو سراہا جن کی بدولت ای سی او کی پارلیمانی اسمبلی کا قیام ممکن ہو سکا ۔چیئرمین سینیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے مسائل مشترکہ ہیں اور آج جبکہ دہشت گردی سے تمام ممالک کو خطرات لاحق ہیں یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ ہم سماجی و اقتصادی ترقی ،غربت کے خاتمے ،تعلیم ، صحت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے علاوہ بنیادی سہولیات کی فراہمی پر اپنی توجہ مرکوز کریں ۔ہمیں ایسے حالات جن سے دہشت گرد فائدہ اُٹھا سکتے ہیں پر قابو پانا ہو گا ۔نیئربخاری نے کہا کہ ہم نے ای سی او کے فورم پر تعاون تو دیکھ ہی لیا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے ان دوطرفہ تعلقات کو سیاسی اور پارلیمانی سطح پر بھی فروغ دیا جائے اور ای سی او کی پارلیمانی اسمبلی اس سلسلے میں انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہے اور اس فورم سے باہمی تعاون اور مجموعی خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جاسکتاہے پارلیمانوں کے مابین وسیع تعاون عوام کو مزید قریب لائے گا ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے سینیٹ کے چیئرمین نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان ہرطرح کی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہاہے اور اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی امن و سلامتی کو بھی خطرہ ہے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اس عالمی جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ ہماری عظیم لیڈر اور سابق وزیراعظم پاکستان شہید محترمہ بے نظیر بھٹو بھی دہشت گردی کا شکار ہوئیں انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہاکہ ہم تمام پڑوسی ممالک بشمول بھارت و افغانستان اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔ افغانستان کے امن کا پاکستان کے امن سے گہرا تعلق ہے اور اس مسلے کا حل ڈائیلاگ میں ہے جس میں تمام متعلقہ لوگ شامل ہوں ۔ ہم اپنی خارجہ پالیسی کے مطابق بھارت کے ساتھ بھی اپنے تمام مسائل بشمول مسلئہ کشمیر کے پرامن حل کے خواہاں ہیں انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس نئے فورم کے قیام سے ای سی او کے رکن ممالک ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر کام کر سکیں گے انہوں نے اس کانفرنس میں شرکت پر تمام رکن ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا ۔مزید اہم خبریں
-
پاکستانی کمپنی کو یو اے ای کی کمپنی سے بڑا آرڈر مل گیا
-
جوڈیشل عدالت نے محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے
-
غزہ پالیسی: امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان مستعفٰی
-
نادرا کی جانب سے 3 کروڑ اسمارٹ کارڈز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
-
اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
-
ترقی کی راہ میں رخنہ ڈالنے اور توجہ ہٹانے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی،آرمی چیف
-
سینیٹر شبلی فراز نے حکومت سے بات چیت کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کر دی
-
پرانی قومی شاہراہ کی مرمت کاکام دسمبر تک مکمل ہوگا، سکھرحیدرآباموٹرویترجیحی منصوبہ ہے،علیم خان
-
پارلیمنٹ کو سنجیدہ لیں، اسپیکر قومی اسمبلی کی وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایت
-
قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع ہو گا اس میں تاخیر نہیں ہو گی، سردار ایاز صادق
-
قومی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کا احتساب ہو گا، وزیر اعظم
-
وزیر داخلہ محسن نقوی نے 3ماہ میں اسلام آباد کے تھانوں کی صورتحال بہتر کرنے کا اعلان کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.