گزشتہ ماہ ملک بھر میں 111،افرادنے خود کشی کی ،جن میں 28خواتین شامل تھیں،89،افرادنے خودکشی کی کوشش کی جنہیں بروقت طبعی امداددے کر بچا لیا گیا، اقدام خودکشی کرنے والوں میں 22خواتین شامل تھیں، کاروکاری کی قبیح رسم کی آڑ میں 36،افرادکو اس کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ

بدھ 13 فروری 2013 21:55

فیروزہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13فروری۔ 2013ء) گزشتہ ماہ ملک بھر میں 111،افرادنے خود کشی کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیا، جن میں 28خواتین شامل تھیں، اسی عرصہ میں 89،افرادنے خودکشی کی کوشش کی جنہیں بروقت طبعی امداددے کر بچا لیا گیا، اقدام خودکشی کرنے والوں میں 22کواتین شامل تھیں، کاروکاری کی قبیح رسم کی آڑ میں 36،افرادکو اس کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، جن میں 22مرداور 14مردشامل ہیں، جبکہ 48،افراد کو جنسی تشددکا نشانہ بنایا گیا، جنسی زیادتی کا شکار ہونے والوں میں 40کواتین شامل ہیں، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے تنظیم کے نمائندہ رکن محمدباقرالزمان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ملک بھر میں 111،افراد نے خودکشی کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیا، خودکشی کرنے والوں میں 28خواتین بھی شامل تھیں، اعدادوشمار کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں 56افراد نے گھریلو جھگڑو ں،ومسائل سے تنگ آکر اور 10افراد نے معاشی تنگ دستی سے مجبور خودکشی کر لی، خود کشی کے واقعات میں 36افراد نے زہر کھا کر ، 32افر ادنے خودکو گولی مار کر اور 20گلے میں پھندا ڈال کر جان دے دی، خود کشی کرنے والوں میں اکثریت شادی شدہ اور عمریں 18سے 60 سال کے درمیان تھیں، اس طرح اقدام خود کشی کی کوشش مین 89افراد کو بروقت طبعی امداددے کر بچا لیا گیا، اقدام خود کشی کرنے والوں میں 56خواتین شامل تھیں، اقدام خود کشی کے زیادہ ترواقعات جنوبی پنجاب میں رونما ہوئے، جن میں اکثریت نوجونوں کی تھی، اسی عرصہ کے دواران قبیح رسم کارو کاری کی آڑ میں 36افراد کو اس کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، جن میں 22کواتین اور 14مردشامل تھے، ان میں 10خوا تین شوہروں ،5بھائیوں اورباقی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہوگیں، ان میں 30واقعات صوبہ سندہ اور 6صوبہ بلوچستان میں منظرعام پر آئے، ان میں سے بیشتر کی عمریں 18سے 50سال کے درمان تھیں، گزشتہ ماہ ہی کے دواران 48افرادکو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جنسی تشدد کا شکار ہونے والوں میں 40خواتین شامل تھیں، زیادہ تر افراد کم عمر تھے، 30واقعات کے مقدمات درج ہو سکے، اور10واقعات میں ملوث گرفتار ہوسکے، پاکستان کمیشن بارئے انسانی حقوق نے اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موثر قانون سازی اور قوانین پر سختی سے عمل دراامد کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :