نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیووسکولر ڈیزیزز (امراض قلب کا قومی ادارہ )کا کوئی بجٹ نہیں ، ادارے کو گرانٹ اور مریضوں سے ہونے والی آمدنی سے چلایا جارہاہے ، انسٹیٹیوٹ کا سالانہ خرچہ ایک ارب 35لاکھ روپے کے قریب ہے ، انسٹیٹیوٹ کے ملازمین کی سالانہ تنخواہیں40کرورڑ کے قریب ہیں ،انسٹیٹیوٹ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر کسی کوجواب دہ نہیں ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ریگولیشن و سروسز کو ادارہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور دیگر کی بریفنگ

بدھ 13 فروری 2013 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13فروری۔ 2013ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ریگولیشن و سروسز کو بتایا گیا ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیووسکولر ڈیزیزز (امراض قلب کا قومی ادارہ )کا کوئی بجٹ نہیں ہوتا ، ادارے کو گرانٹ اور مریضوں سے ہونے والی آمدنی سے چلایا جارہاہے ، انسٹیٹیوٹ کا سالانہ خرچہ ایک ارب 35لاکھ روپے کے قریب ہے ، انسٹیٹیوٹ کے ملازمین کی سالانہ تنخواہیں40کرورڑ کے قریب بنتی ہیں ۔

بدھ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نشینل ریگولیشن اینڈسروسز کا اجلاس چیئرمین سید ظفر علی شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر خان شاہ زمان، وزارت نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز کے جوائنٹ سیکرٹری سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پروفیسر خان شاہ زمان نے بتایا کہ وہ 21ماہ سے این آئی سی وی پی کے ساتھ منسلک ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کے ملازمین ہیں جن کی تنخواہ 40کروڑ روپے کے قریب بنتی ہے ۔ انسٹیٹیوٹ کا سالانہ خرچ ایک ارب35لاکھ کے قریب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ سو سے دوہزار کے قریب مریض روزانہ ہسپتال میں چیک اپ کے لئے آتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کا کوئی بجٹ نہیں ہوتا ، ادارے کو گرانٹ اور مریضوں سے ہونے والی آمدن سے چلایاجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کی تعمیر1963ء میں شروع ہوئی اور بلڈنگ کی تعمیر امریکہ نے50لاکھ دیئے ۔ وزارت نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز کے جوائنٹ سیکرٹری نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی 18ویں ترمیم کے بعد ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے ۔ وزارت چاہتی ہے کہ انسٹیٹیوٹ کے بورڈ آف گورنر کا اجلاس ہونا چاہیے ۔ اس موقع پر رکن کمیٹی عبدالحسیب خان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی دل کی بیماریوں کابہت بڑا ہسپتال ہے ۔

اس ادارے کی حالت یہ ہے کہ ازش کی گورننگ باڈی کا دوسال میں کوئی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کو پتا ہے کہ یہ ہسپتال کسی کی نگرانی میں کام کررہا ہے اور نہ ہی اس کے بجٹ کا کسی کو پتہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر کسی کوجواب دہ نہیں ہے ۔ انسٹیٹوٹ کا کوئی بجٹ نہیں ہے ۔ گرانٹ پر ادارے نہیں چلتے ۔

متعلقہ عنوان :