لاہور،سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا پرسان حال کوئی نہیں۔مریضوں سے زبردستی پیسوں کی وصولی

جمعہ 9 فروری 2007 18:15

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09فروری2007 ) سرکاری ہسپتالوں میں مریض خوار ہونے لگے گیٹ مین مریضوں کو تنگ کرنے کے علاوہ ان سے ہسپتالوں میں داخل ہونے کے لیے پیسے وصول کرتے ہیں تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک سرکاری ہسپتال میں چھوٹا عملہ مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے سے روکنے لگا لیکن جو مریض ان کو پیسے دے ان کو اندر داخل ہونے کی اجازت مل جاتی ہے اردو پوائنٹ کی سروے ٹیم نے ایک مریضہ جو ہسپتال میں ایمرجنسی چیک اپ کے لیے آئی ہوئی تھی نے بتایا کہ جب وہ چیک آپ کے لیے آئی تو اس کو گیٹ پر موجود عملہ نے اندر جانے سے روکا گیٹ پر موجود ملازم نے بیس روپے دینے پر اندر جانے دیا اور پھر پرچی بنوانے کے بعد آوٹ ڈور چیک کرانے پہنچی تو پھر ایک اور ملازم کو بیس روپے دینے پڑے اس طرح وہ متعلقہ ڈاکٹر کے کمرے کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہوئی لیکن کافی وقت گزرنے کے بعد بھی جب اس کا نمبر نہ لگا تو اندر اپنے نمبر کے لیے ڈاکٹر کے کمرے کے باہر کھڑے ملازم کو پچاس روپے دیئے تو فوری طور پر اس کا نمبر لگ گیا ۔

(جاری ہے)

اس مریضہ کا کہنا تھا کہ اگر وہ یہ پیسے نہ دیتی تو ڈیوٹی ٹائم ختم ہو جاتا اور وہ بغیر چیک کروائے واپس جانا پڑتااس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک مریض جس کے پاس گھر چلانے کے لیے پیسے نہ ہوں لیکن وہ علاج کے لیے جب ہسپتال میں آتا ہے تو اس کے ساتھ ملازمین کا یہ رویہ غریب عوام کے ساتھ مذاق ہے اس لیے حکومت پنجاب سے گزارش ہے کہ اس اہم مسئلہ کی طرف خصوصی توجہ دیں اور ایسے ملازمین کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ وہ غریب عوام جو سرکاری ہسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں ایسے ملازمین کے ہاتھوں لٹنے سے بچ سکیں ۔

متعلقہ عنوان :