لاہور،نامعلوم ملزمان نے آئی کنسلٹنٹ ڈاکٹر علی حیدر اور انکے صاحبزادے کو موت کے گھاٹ اتار دیا،وزیر اعلی شہبا زشریف کا نوٹس ،قائمقام آئی جی پنجاب کو فوری طور پر ملزمان کو گر فتاری کا حکم،ڈاکٹر زکا شدید احتجاج،قاتلوں کی گر فتاری کا مطالبہ ،پروفیسر علی حیدر اور ان کے بیٹے کے قتل پر جنرل ہسپتال کا ماحول سوگوار ، مریضوں اور ان کے لواحقین سمیت ہسپتال میں موجود ہر شخص کی آنکھ اشکبار ،ڈاکٹروں، نرسوں اور ملازمین کا احتجاج

پیر 18 فروری 2013 22:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔18فروری۔2013ء) صوبائی دارالحکومت میں کینال روڈ پر نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے جنرل ہسپتال کے آئی کنسلٹنٹ ڈاکٹر علی حیدر اور انکے صاحبزادے 12سالہ مرتضیٰ علی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، حملہ آور واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، واقعے کی اطلاع پر پولیس کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوعہ سے ضروری شواہد اکٹھے کئے گئے جبکہ ،وزیر اعلی شہبا زشریف نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قائمقام آئی جی پنجاب کو فوری طور پر ملزمان کو گر فتاری کا حکم دیا ہے، ڈاکٹرز تنظیموں کا ڈاکٹر علی حیدر اور انکے صاحبزادے کے قتل پر تشویش کا اظہار،قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ ۔

بتایا گیا ہے کہ 45سالہ ڈاکٹر علی حیدر گلبرگ سے اپنے صاحبزادے بارہ سالہ مرتضیٰ علی کو سکول چھوڑنے کے لئے گاڑی پر جارہے تھے کہ کینال روڈ پر ایف سی کالج کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار نا معلوم ملزمان نے اندھادھند فائرنگ کر دی جسکے نتیجے میں مرتضی علی موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ ڈاکٹر علی حیدر ہسپتال لیجاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے۔

(جاری ہے)

اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے جبکہ لاشوں کو پوسٹمارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔ باپ بیٹے کے قتل کی اطلاع ملتے ہی اہل خانہ اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی ۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ڈاکٹر علی حید راو رانکے صاحبزادے کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔

دریں اثناء پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر آف امراض چشم ڈاکٹر سید علی حیدر اور ان کے ساتویں جماعت کے طالب علم بیٹے مرتضیٰ حیدر کے قتل کی خبر ملتے ہی جنرل ہسپتال کا ماحول سوگوار ہوگیا۔ پروفیسر علی حیدر کے زیرعلاج مریضوں اور ان کے لواحقین سمیت ہسپتال میں موجود ہر شخص کی آنکھ اشکبار ہوگئی۔ دریں اثناء پرنسپل پی جی ایم آئی و ایل جی ایچ پروفیسر ڈاکٹر انجم حبیب وہرہ، فیکلٹی ممبران اور ہسپتال انتظامیہ نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت اور احتجاج کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور اہلخانہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈیکل سٹاف اور دیگر ملازمین نے بھی قتل کی شدید مذمت کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر سید علی حیدر قتل سے ایک انسان ہی دنیا سے رخصت نہیں ہوا بلکہ ہزاروں لوگ ان کی ماہرانہ صلاحیتوں اور علاج معالجہ سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں ایسے قابل ماہرین کی پہلے ہی قلت ہے ایسا سانحہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کیلئے حکومت فوری اقدامات کرے تاکہ ایسے عظیم اذہان جو قوم کا اثاثہ ہیں ان کا تحفظ کیا جاسکے۔فیکلٹی کے دیگر ممبران نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو صوبہ بالخصوص صوبائی دارالحکومت میں امن و امان کے حوالہ سے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے کیلئے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :