حکومت نے شہید ذ الفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بل بغیر ووٹنگ کے قومی اسمبلی سے منظور کرایا، ایوان میں اپوزیشن ممبران کی اکثریت موجود تھی،تعلیم اور صحت کا محکمہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس چلا گیا، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی زاہد حامد کی میڈیاسے گفتگو

جمعرات 21 فروری 2013 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔21فروری۔2013ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ حکومت نے شہید ذ الفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بل بغیر ووٹنگ کے قومی اسمبلی سے منظور کرایا، ایوان میں اپوزیشن ممبران کی اکثریت موجود تھی۔وہ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے گفتگوکررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ بل میں کئی آئینی و قانونی خامیاں موجود ہیں۔

دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے باہر موجود میڈیکل کالج پر بل پاس ہونے کی صورت میں ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کیساتھ الحاق کرسکیں گے جبکہ تعلیم اور صحت کا محکمہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس چلا گیا۔ پارلیمنٹ اس قسم کی قانون سازی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی کیساتھ پمز اور قائداعظم میڈیکل کالج کا الحاق تھا جبکہ مذکورہ بل کے ذریعے قائداعظم کا نام ہٹایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

زاہد حامد نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ 31 جنوری کو مذکورہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوایا گیا جبکہ یکم فروری کو قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کو واپس بھجوادیا جوکہ حیران کن امر ہے۔ اگر جمعرات کو شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بل پر ووٹنگ ہوتی تو یہ بل مسترد ہوجاتا لیکن ڈپٹی سپیکر نے ایوان کو بلڈوز کرتے ہوئے غیر جمہوری انداز میں بل منظور کرایا