آ ج کا نوجوان بے روزگاری ، میرٹ کی پامالی ,حال غیر معیاری مستقبل غیر روشن ،اقرباء پروری، معاشرتی نا انصافی، غیرمعیاری تعلیم اوردیگر معاشی ،سماجی ،سیاسی مسائل سے دوچارہے،صوبائی حکومتیں کھیلوں کے مقابلہ جات ، تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے وظائف، آسان قرضہ جات ،فنی مہارتوں ،اور نوجوانوں کیلئے حکومتی فنڈز کا اجراء کو یقینی بنائیں،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ، قومی اور بین الاقوامی اداروں کیساتھ رابطہ سازی ، چھوٹی صنعتوں کا فروغ،ہنروتعلیم ،صحت و روزگار کو بھی یوتھ پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا،آزادکشمیرکے یوتھ منسٹر سلیم بٹ کایوتھ پارلیمنٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام \"پاکستان کی موجودہ صورتحال اور نوجوانوں کاکردار\"کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب

اتوار 24 فروری 2013 12:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔24فروری۔2013ء) آزادکشمیر کے حق پرست وزیر امورنوجوانان، کھیل و ثقافت محمدسلیم بٹ نے گزشتہ روز یوتھ پارلیمنٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے نجی ہوٹل میں منعقدہ \"پاکستان کی موجودہ صورتحال اور نوجوانوں کاکردار\"کے عنوان سے منعقدہ سمینار میں بطورمہمان خصوصی شرکت کی۔ سلیم بٹ کا تقریب میں پہنچنے پر شرکاء نے پرنوجوانوں نے پرتپاک استقبال کیا۔

یوتھ پالیمنٹ آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ اس دو روزہ سمینار میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ،فاٹا،گلگت بلتستان اورآزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی شریک تھے۔وزیر امورنوجوانان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی 63فیصد سے زائد آباد ی نوجوانوں پر مشتمل ہے جسکی بڑی تعدادبے پناہ مسائل سے دوچار ہے ملک میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 60فیصد سے زائد ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی نوجوان خواتین میں سے صرف 10فیصد روزگار سے وابستہ ہیں90فیصد خواتین بے روزگاری کے مسائل کا سامنا کر رہی ہیں گزشتہ ادوار میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور انکے حل کیلئے اقدامات نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے پاکستان کے نوجوان دن بدن مسائل میں دھنستے جا رہے ہیں نوجوانوں پر مشتمل اس بڑی آبادی کی جانب ماضی میں کوئی توجہ نہ دی گئی جسکی وجہ سے آ ج کے نوجوان بے روزگاری ، میرٹ کی پامالی حال غیر معیاری ، مستقبل غیر روشن ،اقرباء پروری، معاشرتی نا انصافی، غیرمعیاری تعلیم اور دیگر معاشی ،سماجی ،سیاسی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان میں18ویں ترمیم کے بعد نوجوانوں سے متعلقہ امور کوصوبوں کا مضمون قرار دے دیا گیا۔جس سے صوبائی حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ گئیں ہیں اور جسطرح سندھ کے وزیر امورنوجوانان جناب فیصل سبزواری نے سندھ میں نوجوانوں کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کئے یقینََ وہ قابل ستائش اور قابل تقلید ہیں۔ اس سے قبل وفاقی سطح پر ہونیوالے اقدامات سے صوبوں کے نوجوانوں کی بڑی تعداد نا واقف تھی حکومتی سطح پرصرف بڑے شہروں میں نوجوانوں کیلئے چند اقدامات کئے جاتے تھے جس سے ملک بھر کے نوجوانوں کی بڑی اکثریت مستفید نہ ہوتی تھی پسماندہ علاقوں میں رہنے والے نوجوان تعلیم، ذرائع آمدو رفت ، بے روزگاری ، میرٹ کی پامالی ، سیاسی اثر رسوخ جیسے مسائل کا شکار ہوتے چلے آرہے ہیں۔

تحصیل اور ضلعی سطح پر مختلف کھیلوں کے مقابلہ جات کا انعقاد، تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے وظائف، روز گار شروع کرنے کیلئے آسان قرضہ جات کی فراہمی ،فنی مہارتوں کیلئے مختلف پروگراموں کی شروعات ،اور نوجوانوں کیلئے حکومتی فنڈز کا اجراء ، ان پڑھ اور اپنے روزگار میں ماہر نوجوانوں کو سرٹیفکیٹس کا اجراء ،نوجوان خواتین کے صحت کے مسائل اور انکے کیلئے اقدامات صوبائی حکومتوں کی اولین ترجیع ہونی چاہے۔

حق پرست وزیر امور نوجوانان محمد سلیم بٹ نے کہا کہ آزادکشمیر میں یوتھ پالیسی بنانے کیلئے اقدامات کا آغا ز کر دیا ہے۔آزادکشمیر یوتھ پالیسی بنانے کیلئے ریاست کے تمام اضلاع کے نوجوانوں سے مشاورت مکمل کرلی گئی ہے۔ طلباء و طالبات ، کالج ، سکول اور یونیورسٹی کے پڑھے لکھے نوجوانوں ، جیلوں میں قید ،دیہاڑی دار کاروبار سے منسلک ، کاروبار کے سلسلہ میں بیرون ملک برسر روزگار ، این جی اوز،جسمانی طور پر معذور،دیہی علاقوں میں مقیم ،دینی مدارس ، اقلیتوں،حکومتی سیکٹرز میں ملازم نوجوانوں کی تجاویز اور آراء شامل کی گئیں۔

حکومتی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ، تعلیم ،سیاحت ، ٹرانسپورٹ ، صحت عامہ ، سماجی بہبود،پولیس ،لیبر، اطلاعات کے محکموں سمیت دیگر محکموں کے ساتھ بھی یوتھ پالیسی کے حوالہ سے مشاورتی اجلاس منعقد کئے گئے ہیں۔ نوجوانوں کے سیاسی ، سماجی اور معاشی مسائل پر نوجوانوں کے تجویز کردہ حل کو پالیسی کا حصہ بنانے کیلئے شامل کیا جائے گاپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ، قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ نیٹ ورکنگ ،ماحولیاتی آلودگی کاسدباب، چھوٹی صنعتوں کا فروغ،ہنروتعلیم کافروغ،صحت و روزگارکی فراہمی کو بھی یوتھ پالیسی کا حصہ بنایا جائے گانوجوانوں کی آرا ء اور تجاویز حاصل کرکے ایک مکمل یوتھ پالیسی مرتب کی جارہی ہے۔

یوتھ پالیسی کے ساتھ ساتھ یوتھ پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ جس کے تحت آزادکشمیر کے 60ہزار سے زائد نوجوانوں کو رجسٹر کیا جائے گا جسکے بعد آزادکشمیر یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیداروں کا انتخاب کیا جائے گا اور تمام اضلاع کو ا س میں نمائندگی دی جائے گی یہ عہدیداران یوتھ پالیسی پر عملدرآمد کریں گے یہ ایک ایسا ادارہ ہو گا جو نوجوانوں پر مشتمل ہو گا اور نوجوانوں کیلئے ہو گا۔

یوتھ پارلیمنٹ کے ان منتخب عہدیداران کو مخلتف ٹریننگ دی جائیں گی ملک کے دیگر حصوں کے مطالعاتی دورے کروائے جائیں گے تاکہ وہ جان سکیں کہ ان علاقوں میں کام کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور پھر اپنے علاقے کی ثقافت اور طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کریں یوتھ پارلیمنٹ ایک فلاحی ادارے کے طور پر کام کرے گی جو کہ غیر سیاسی اور غیر سرکاری ادارہ ہو گا یہ ادارہ معاشرے میں نوجوانوں کو تعلیم کے فروغ اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے ، روزگار کے حصول ، مقامی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے نوجوانوں کی ترقی اور بہتری ، قومی اور بین الاقوامی اداروں کی معاونت کے ساتھ چھوٹے پراجیکٹس پر کام کرے گا۔

آزادکشمیر میں نوجوانوں کے مسائل کے حل اور انہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے یوتھ پارلیمنٹ کا ادارہ ایک اچھا اقدام ثابت ہوگا جسکی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی آزادکشمیر حکومت نوجوانوں کی تعمیر و ترقی اور انکی فلاح و بہبود کیلئے عملی کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ہمیں نوجوانوں سے بے پناہ امیدیں وابستہ ہیں ماضی میں ان حکومتی محکموں کی مثال ایک مردہ شریر کی مانند تھی لیکن اب کام کرنیو الی قیادت کے زیر اثر ان اداروں کا کام نظر آنا شروع ہو گیا ہے ۔

آزادکشمیر کی نوجوان نسل جو کہ معاشرے کی ستم ظریفی کا شکار ہو کر اپنا مستقبل تباہ کر رہی ہے اور انہیں ترقی کی کوئی سمت نظر نہیں آرہی یوتھ پارلیمنٹ کے قیام کے بعد ان کے مسائل میں یقینا کمی واقع ہو گی نوجوانوں کی سیاسی تربیت ہو گی اور انکی آواز اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچے گی نوجوان علاقائی سطح پر قومی اور بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے اپنے مسائل کے حل کیلئے مل کر کوشش کریں گے نوجوانوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی ، بھائی چارے کا فروغ اور مثبت مقابلے کا رجحان پیدا ہوگانوجوان نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی مثبت سرگرمیوں میں ان نوجوانوں کو بھی شامل کر سکیں گے جو کسی بھی وجہ سے تعلیم کے ساتھ منسلک نہیں رہ سکے جمہوری سوچ اور اتفاق رائے کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا رجحان فروغ پائے گا اور مختلف علاقوں کے نوجوان آپس میں مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے علاقوں کے متعلق آگاہی اور ان علاقوں کے مسائل بارے مشترکہ کوشش کا آغاز کریں گے ۔

تمام صوبائی حکومتوں، بین القوامی فلاحی اداروں،یوتھ پارلیمنٹ آف پاکستان، کشمیر یوتھ پاسرلیمنٹ کیساتھ ملکر پاکستان بھر میں نوجوانوں کی حقیقی معنوں میں تربیت کی جائے گی تاکہ نوجوان ملکی تعمیروترقی میں اہم ستون کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دے سکیں۔ ہم نے اپنے حصے کا بہترین کردار اداکررہے،نوجوانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا ۔اب گیند نوجوانوں کے کوٹ میں ہے۔اب نوجوان فیصلہ کریں کہ انہیں کیا کرناہے۔۔؟؟