حکومتی ایوانوں کی شمع دانوں میں بھٹو کا جو چراغ جل رہا تھا اسے قبروں تک منتقل کرنے میں” اپنوں “کا ہاتھ ہے‘ سند ھ کی عوام نے ”وصیتی ملنگ“ بننے کی کوشش ناکام بنا دی‘ پنجاب کو الیکشن تک تو تقسیم نہیں کیا جا سکا ووٹ ضرور تقسیم ہو گا‘ ماضی میں طاہر القادری کے طبی معائنہ کی مدت 8 سال تھی ‘ خدا کرے اب مارچ تک وطن واپس آ جائیں، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی راہنما حافظ حسین احمد کی بات چیت

بدھ 27 فروری 2013 12:32

اوکاڑہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 27فروری 2013ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی راہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومتی ایوانوں کی شمع دانوں میں بھٹو کا جو چراغ جل رہا تھا اسے قبروں تک منتقل کرنے میں” اپنوں “کا ہاتھ ہے‘ سند ھ کی عوام نے ”وصیتی ملنگ“ بننے کی کوشش ناکام بنا دی‘ پنجاب کو الیکشن تک تو تقسیم نہیں کیا جا سکا ووٹ ضرور تقسیم ہو گا‘ ماضی میں طاہر القادری کے طبی معائنہ کی مدت 8 سال تھی ‘ خدا کرے اب مارچ تک وطن واپس آ جائیں۔

وہ بدھ کو یہاں ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 27فروری 2013ء “سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ میں نے تو ایک سال پہلے کہہ دیا تھاکہ آئندہ انتخابات سے قبل ملک میں نئی سیاسی صف بندی ہو گی۔

(جاری ہے)

پیر پگاڑا اور نواز شریف کا ملنا اسی صف بندی کا حصہ ہے ۔اور یہ حالات کا تقاضا بھی ہے ۔ اپوزیشن نے پانچ سال ضائع کئے اگر معاملات کو پہلے سنبھال لیا جاتا تو سندھ کو بھی نکیل ڈالی جا سکتی تھی ۔

اب اگر سندھ کا وڈیرہ جاگے گا تو حالات یکسر مختلف ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری ہمارے لئے محترم ہیں پہلے وہ مذہبی سکالر تھے اب وہ سیاسی سکالر ہیں۔ ان کا یہ بیان کہ وہ طبی معائنے کیلئے کینیڈا جا رہے ہیں سیاسی سمجھا جا رہا ہے ۔ خدا کرے کہ وہ مارچ میں واپس آجائیں ورنہ ماضی میں تو طبی معائنے کا دورانیہ آٹھ آٹھ سالوں پر محیط ہوتا تھا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں زرداری کا چراغ جلا ہی نہیں ہے جسے بجھانے کیلئے کسی کو محنت کر نا پڑے ۔ اتنا ضرور ہوا کہ ایوانوں میں جلنے والا بھٹو کا چراغ مزاروں پر جا پہنچا۔ یہ چراغ تو بھٹو کے ملنگ جلاتے رہیں گے البتہ وصیتی ملنگ بننے کی کوشش کو عوام نے نا کام بنا دیا ۔