مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس کے منظورکردہ مشترکہ اعلامیہ کی خلاف ورزی کر کے امریکی سفیر اور گورنر خیبرپختونخواسے مذاکرات کا آغازکیا، اُن کے اس طرز عمل سے امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے،جماعت اسلامی آئندہ انتخابات اپنے انتخابی نشان ترازو پر لڑیگی ، ضرورت پڑنے پردینی و سیاسی جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرینگے، جماعت اسلامی برسراقتدار آکر عوام کو صحت،تعلیم کی مفت سہولیات فراہم کریگی ،جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر پروفیسرمحمد ابراہیم خان کی پریس کانفرنس

پیر 4 مارچ 2013 20:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔4مارچ۔2013ء) جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہاہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 28فروری کو اسلام آباد میں فاٹا،خیبرپختونخوااور ملک بھر میں قیام امن کے لئے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں منظور کیے گئے مشترکہ اعلامیہ کی شق نمبر1اور شق نمبر3کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکی سفیر اور گورنر خیبرپختونخواسے مذاکرات کا آغاز کردیاہے۔

اور اُن کے اس طرز عمل سے امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔جماعت اسلامی نے صوبہ خیبرپختونخوااور فاٹا میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 90فیصدنشستوں پر اُمیدواروں کی نامزدگی کا عمل مکمل کرلیاہے۔اور ہمارے اُمیدواروں نے بھرپور انتخابی مہم کا آغاز کردیاہے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی آئندہ انتخابات اپنے انتخابی نشان ترازو پر لڑیگی۔جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں پردینی جماعتوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔

جے یوآئی(ف)سے صوبے میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے جماعت اسلامی نے رابطہ کیا تھا۔تاہم جے یوآئی(ف) نے جواب کے لئے وقت مانگاہے۔اگر اُنہوں نے رابطہ کیا تو پھر بات چیت کریں گے۔ وہ پیر کے روز المرکز اسلامی پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری شبیراحمد خان،جماعت اسلامی فاٹاکے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید،جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسراراللہ خان ایڈووکیٹ اور نورالحق بھی موجود تھے۔

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہاکہ 28فروری کو اسلام آباد میں ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کی شق نمبر1میں کہاگیا تھا کہ ”پہلے سے تشکیل شدہ گرینڈ جرگہ کو مزیدوسعت دی جائے اورتمام مکاتب فکر کی جماعتوں کو اس میں نمائندگی دی جائے“۔لیکن شق نمبر1پر عملد درآمد نہیں کیا گیا اور اس سے پہلے ہی مولانا فضل الرحمان نے ازخود ہی امریکی سفیر اور بعد ازاں گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات کرکے مذاکرات کا آغاز کردیا اور ایسی اطلاعات ہیں کہ پوری یونین اور دیگر اداروں سے بھی مذاکرات کا آغاز کرنیوالے ہیں۔

حالانکہ پہلے شق نمبر1پر عمل ہونا چاہیے تھا اور اس کے بعد شق نمبر 3میں یہ کہاگیاہے کہ ”آج کی اے پی سی میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کی رہنمائی میں گرینڈ جرگہ فریقین سے مذاکرات شروع کرے“۔اُنہوں نے کہاکہ مشترکہ اعلامیہ کی شق نمبر1پر عملدرآمد کے بعدہی شق نمبر3پر عملدرآمد ہوسکتاہے۔لیکن مولانا فضل الرحمان نے ازخود ہی مذاکرات کا آغاز کردیا۔

پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے مزید کہاکہ اگر جے یوآئی(ف)ازخود یہ سب کچھ کرتی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا۔لیکن اے پی سی بلاکر جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کو اکٹھا کرکے مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کے بعد مولانا فضل الرحمان اے پی سی کے اعلامیہ کے پابند ہیں۔اور اگر وہ اسی انداز میں آگے بڑھتے رہے توا س سے امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔

ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ امریکہ جتنا جلد افغانستان سے نکل جائے یہ اس کے مفاد میں ہے۔اُنہوں نے کہاکہ سننے میں آرہاہے کہ امریکہ چند ہزار فوجی افغانستان میں موجودرکھنا چاہتاہے ۔لیکن جب امریکہ اور ناٹو کے لاکھوں فوجی افغانستان کے بہادر اور حریت پسند عوام کے عزم وحوصلہ کو شکست نہ دے سکے تو یہ چند ہزار فوجی کیا کرلیں گے۔

اُنہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جے یوآئی(ف) نے یہ ضرورکہاہے کہ وہ جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کو جلدگرینڈ جرگہ میں شامل کریں گے۔جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں ۔لیکن جب تک وہ ایسا نہیں کرتے اس وقت تک اُنہیں کسی سے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو دیگر جماعتیں اُس کی پابند نہیں ہونگی۔ایک اور سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا جنوبی اضلاع اوردیر سمیت کسی بھی جگہ پر جے یوآئی(ف)سے سیٹ ٹوسیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوئی اور اس حوالے سے اخبارات میں چھپنے والی خبریں غلط ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہاکہ انشاء اللہ تعالیٰ صوبے میںآ ئندہ حکومت جماعت اسلامی بنائیگی۔اور جماعت اسلامی برسراقتدار آکر صوبے کے عوام کو صحت،تعلیم کی مفت سہولیات دیگی۔بجلی لوڈشیڈنگ سے عوام کو نجات دلائیں گے۔اور بجلی کی قیمت میں کمی کی جائیگی۔اُنہوں نے کہاکہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے صوبے میں کرپشن کا بازار گرم کررکھا ہے۔ملازمتیں فروخت ہورہی ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ انشاء اللہ تعالیٰ سابق سینیٴر وزیر سراج الحق ہی صوبے کی آئندہ وزیر اعلیٰ ہوں گے۔