سپریم کورٹ کے حکم پر اسلامی یونیورسٹی کے صدر نے یونیورسٹی کے سابق ڈائریکٹر کوریٹائرمنٹ کے 9 سال بعد پنشن کا اجراء کر کے 21 لاکھ روپے کے بقایا جات ادا کر دئیے، کینسر کے مرض میں مبتلا سابق ڈائریکٹر نے یونیورسٹی کے وائس پریذیڈنٹ سمیت 15کنٹریکٹ ملازمین کی بھرتی کیخلاف یونیورسٹی انتظامیہ کو قانونی نوٹس بھجوا دیا

ہفتہ 9 مارچ 2013 22:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔9مارچ۔ 2013ء) سپریم کورٹ کے حکم پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے یونیورسٹی کے سابق ڈائریکٹر جہانذیب خان کی ریٹائرمنٹ کے 9 سال بعد ان کی پنشن کا اجراء کر کے 21 لاکھ روپے کے بقایا جات فی الفو رادا کر دئیے۔ کینسر کے مرض میں مبتلا سابق ڈائریکٹر نے یونیورسٹی کے وائس پریذیڈنٹ ساجد الرحمن سمیت کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے مزید 15 ملازمین کو فارغ کرنے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ کو قانونی نوٹس بھجوا دیا۔

تفصیلات کے مطابق جہانذیب خان 9 سال قبل یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے تھے او ران کو انتظامیہ نے بعض اعتراضات لگا کر انہیں پنشن اور دیگر واجبات ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یونیورسٹی کے خلاف درخواست دائر کی ۔

(جاری ہے)

عدالت عالیہ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا لیکن انتظامیہ نے اس پر عمل درآمد کی بجائے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جہاں اس اپیل کی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سماعت کی اور دو روز قبل پہلی سماعت پر ہی مختصر کارروائی کے بعد چیف جسٹس نے یونیورسٹی انتظامیہ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کو حکم جاری کیا کہ وہ سابق ڈائریکٹر جہانزیب خان کو فی الفور بقایا جات کی ادائیگی کریں او رانہیں پنشن کا اجراء کیا جائے جس پر یونیورسٹی کے صدر نے گزشتہ روز انہیں 21 لاکھ روپے ادا کر دئیے جبکہ ان کی پنشن کے اجراء کی فائل پر بھی دستخط کر دئیے۔

دریں اثناء سابق ڈائریکٹر نے یونیورسٹی میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے وائس پریذیڈنٹ ساجد الرحمن سمیت 15 ملازمین کے خلاف بھی یونیورسٹی کونوٹس بھجوا دیا ہے جس میں کہا گیا کہ ان کو ان کے عہدوں سے فارغ کیا جاےء ورنہ ان کی تعیناتی کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی اجائے گا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی یونیورسٹی کے سابق ریکٹر خالد مسعود ، یونیورسٹی کے مشیر خورشید ندیم اور فاطمہ نعیم کو کنٹریکٹ ملازم ہونے کی بناء پر ان کے عہدوں سے برطرف کر چکاہے۔

متعلقہ عنوان :