جے یوآئی(ف) کی اے پی سی کوالیکشن سٹنٹ نہ سمجھاجائے ، افغانستان میں مصالحتی عمل کی حمایت کرتے ہیں،مسلم لیگ(ن)کیساتھ انتخابی اتحادکااصولی فیصلہ ہواہے ،نوازشریف نے ہاتھ بڑھایااورہم نے ان کاخیرمقدم کیا،طالبان نے مذاکرات کی خواہش کااظہارکیامگر حکومت تذبذب کاشکارہے جس سے مایوسی پھیل رہی ہے ،انتشار پسند سیاست کے قائل نہیں ملک کے تمام طبقات کو ساتھ لیکر چلیں گے، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیرمولانا فضل الرحمان کااستقبالیے سے خطاب

اتوار 10 مارچ 2013 22:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔10مارچ۔ 2013ء) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیرمولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ جے یوآئی(ف) کی اے پی سی کوالیکشن سٹنٹ نہ سمجھاجائے ، افغانستان میں مصالحتی عمل کی حمایت کرتے ہیں،مسلم لیگ(ن)کیساتھ انتخابی اتحادکااصولی فیصلہ ہواہے ،نوازشریف نے ہاتھ بڑھایااورہم نے ان کاخیرمقدم کیا،طالبان نے مذاکرات کی خواہش کااظہارکیالیکن حکومت تذبذب کاشکارہے جس سے مایوسی پھیل رہی ہے حکومت کوچاہئے کہ مشکل وقت میں اپنا کردار ادا کرے۔

و ہ اتوارکے رو صوبائی سیکرٹریٹ پشاورمیں کوہستان سے رکن قومی اسمبلی محبوب اللہ جان اوررکن خیبرپختونخوااسمبلی انجینئرسجاداللہ اور نیم قبائیلی علاقہ جات پرمشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماسابق سینیٹرورکن قومی اسمبلی الحاج نورشیرآفریدی اوران کے بھتیجے ظفرخان آفریدی کواپنے خاندانوں اورہزاروں حامیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے استقبالیہ سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

مو لا نا فضل الرحمن نے کہا ہے کہاکہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں تذبذب کاشکار ہے ، قیام امن کیلئے جرگہ کوملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کاٹاسک دیاہے اوراب ہمیں آگے بڑھنا ہوگا ، انتشار پسند سیاست کے قائل نہیں ملک کے تمام طبقات کو ساتھ لیکر چلیں گے، آئندہ عام انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرکے ملک کو حقیقی اسلامی ریاست بنائیں گے ۔

جے یوآئی نے قبائیلی عوام کوساتھ لے قیام امن کیلئے کوششیں شروع کی ہیں تاکہ جرگہ کے ذریعہ بدامنی کی آگ پرقابوپایاجاسکے اورہم اپنے بچوں کے مستقبل کومحفوظ بناسکیں انہوں نے کہاکہ ان کامطالبہ ہے کہ جس طرح تحریک طالبان نے قبائیلی جرگہ پراعتمادکیاہے مرکزی حکومت بھی کرے وہ کیوں اس حوالہ سے تاخیربرت رہی ہے۔اسے تذبذب کی کیفیت سے نکل جاناچاہیئے تاکہ جرگہ پوری یکسوئی کے ساتھ قیام امن کیلئے اقدامات اٹھاسکے۔

انہوں نے کہاکہ غیرملکی ایجنڈے پرکام کرنے والوں کا انتخابی میدان میں بھرپور مقابلہ کریں گے، ایسا محسوس ہو تا ہے کہ ایک پلان کے تحت ملک میں افواہیں پھیلائی جارہی ہیں،جے یو آئی انتخا بات کے التواء کو قبول نہیں کرے گی، انتخابات کے التواء سے ملک بڑے بحران کا شکا ہو سکتا ہے،الیکشن حالات کابہانہ بناکرملتوی نہیں کرنے چاہئیں،الیکشن ہرصورت م ہونے چاہئیں، کارکن افواہوں پر کان نہ دھریں بلکہ انتخا بات کی تیاریاں کریں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی انتخابات اپنے منشور پر لڑے گی، اتحاداورایڈ جسمنٹ کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور صوبوں کے مختلف جماعتوں سے رابطے ہیں انہوں نے کہا کہ مستقبل کی سیا ست میں جے یو آئی کا اہم رول ہو گا انہوں نے کہا کہ انتخا بات میں جے یو آئی بھر پور حصہ لے گی ہم انتخابی میدان کسی سیکولر لابی کے لیئے خالی نہیں چھوڑ یں گے انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانی کفیت سے نکالنے کے لیئے جے یو آئی تمام جماعتوں سے رابطے میں ہے اور 31مارچ کومینارپاکستان لاہورمیں عظیم الشان اسلام زندہ بادکانفرنس کے موقع پرقوم کو ملک میں امن کے قیام کے لیئے ایک فارمولہ دیں گے۔