خیبر ایجنسی میں آپریشن اورمسلح گروپوں کے مابین تصادم سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ، حکومت نقل مکانی کرنیوالے قبائل کیلئے ٹرانسپورٹ،عارضی رہائش ، خوراک اور طبی سہولیات کا انتظام کرے ،فاٹا جوائنٹ پارلیمانی گروپ کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی حمید اللہ جان آفریدی کی وفدسے گفتگو

پیر 11 مارچ 2013 20:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔11مارچ۔ 2013ء) فاٹا جوائنٹ پارلیمانی گروپ کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی حمید اللہ جان آفریدی نے کہا ہے کہ تیراہ اور قمبر خیل کے علاقوں سپن درند،سندانہ اورنگروسا میں سیکورٹی آپریشن اور متحارب جھڑپوں کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے قبائل کے لئے حکومت فوری طور پرٹرانسپورٹ،عارضی رہائش ، خوراک اور طبی سہولیات کا انتظام کرے،گذ شتہ دو ہفتوں سے خیبر ایجنسی باڑہ کے علاقوں میں جاری آپریشن میں شدت اور تنظیمی گروپوں کے مابین تصادم کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں اور کثیر تعداد میں قبائل جن میں مرد ، خواتین اور بچے شامل ہیں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں جس سے علاقے میں کشیدگی اور سخت خوف و ہراس کی فضاء قائم ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیرکو خدمت خلق کمیٹی سپاہ کے رہنماوں حاجی تراب علی، قاسم خان ، واحد گل، خدمت خلق کمیٹی قمر خیل کے حاجی طالب جان ، حاجی محمد خان ، حفیظ اللہ ، اور دیگر مقامی عمائدین سے گفتگوکررہے تھے۔اس موقع پر علاقے میں درپیش صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران خیبر ایجنسی باڑہ میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ، کاروباری ادارے، بازار بند ہیں اور فائرنگ و گولہ باری کی زد میں آنے والے لوگ اپنی جانیں بچانے کے لئے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کا یہ فرض ہے کہ جو لوگ امن و امان کی کشیدہ صورت حال کی وجہ سے اپنے علاقوں سے ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں انہیں تحفظ دیا جائے، زخمیوں کے لئے علاج معالجے کا بندوبست کرکے آئی ڈی پیز کے کمیپ قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا میں عدم تحفظ کا شکار قبائل اس وقت بے سرو سامانی کے عالم میں محفوظ مقامات کی تلاش میں ہیں اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے صدر مقام پشاور تک پہنچنے کے راستے مسدور ہونے کے باعث بڑ ی تعداد میں قبائل افغانستان کا رخ کر رہے ہیں۔

حمید اللہ جان آفریدی نے کہاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور حکومتی ادارے اب تک اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ خوف و ہراس کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خیبر ایجنسی باڑہ میں قیام امن ہمیشہ سے ایک سوالیہ نشان رہا ہے اور حکومت علاقے کے عمائدین اور عوامی نمائندوں کی مشاورت سے امن و امان کے لئے بامقصد مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے تاکہ دیرپا امن سے متاثرین کی بحالی ممکن ہوسکے اور فاٹا کے عوام امن و سکون کی زندگی گزار سکیں۔