قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس ، غیرملکی امداد پرچلنے والی این جی اوزوخیراتی اداروں کیلئے رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ ،تعلیم و صحت، خواتین کی ترقی، بچوں کے حقوق، دیہی ترقی، غربت کے خاتمے، بہبود آبادی، سپیشل ایجوکیشن، جمہوریت، انسانی حقوق، الیکشن و دیگر مقاصد کیلئے آنے والی غیر ملکی امدادوخیرات کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کرایا جائے گا ،این جی اوزکی کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی، کمیٹی نے غیر ملکی امداد کی ریگولیشن کے بل 2013ء میں متعدد ترامیم کی منظوری دیدی ،مزید ترامیم کیلئے سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان محکمہ سوشل ویلفیئر اور اقتصادی امور ڈویژن سے تجاویز طلب

پیر 11 مارچ 2013 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔11مارچ۔ 2013ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں غیرملکی امداد پر چلنے والی این جی اوز، دیگرتنظیموں، ٹرسٹس، کمپنیوں و دینی مدارس کیلئے رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ ، تعلیم و صحت، خواتین کی ترقی، بچوں کے حقوق، دیہی ترقی، غربت کے خاتمے، بہبود آبادی، سپیشل ایجوکیشن، جمہوریت، انسانی حقوق، الیکشن و دیگر مقاصد کیلئے آنے والی غیر ملکی امدادوخیرات کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کرایا جائے گا ،این جی اوزکی کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی،قائمہ کمیٹی نے غیر ملکی امداد کی ریگولیشن کے بل 2013ء میں متعدد ترامیم کی منظوری دے دی جبکہ مزید ترامیم کیلئے سکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان محکمہ سوشل ویلفیئر اور اقتصادی امور ڈویژن سے تجاویز طلب کرلی گئیں۔

(جاری ہے)

پیرکو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو کا اجلاس قائمقام چیئرمین اسحق ڈار کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں این جی اوز اور خیراتی اداروں کو ملنے والی غیر ملکی امداد کی ریگولیشن کے بل 2012ء کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پرکمیٹی کے قائم مقام چیئرمین اسحق ڈار نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ملک کے عدم استحکام میں ایک بڑا حصہ این جی اوز و خیراتی اداروں کو ملنے والی غیر ملکی امداد ہے جبکہ بھارت نے این جی اوز و خیراتی اداروں کو ملنے والی غیر ملکی امداد کو ریگولیٹ کرنے کا قانون 2011ء بنالیا تھا لہٰذا یہ ضروری ہے کہ غیر ملکی امداد پر چلنے والی این جی اوز و خیراتی اداروں کیلئے ایک رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی بنائی جائے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں انتخابات کی مانیٹرنگ وغیرہ کا کام کرنے والی این جی اوز کی منفی سرگرمیاں نوٹ کی گئیں جیسا کہ گذشتہ دنوں فافن نامی این جی او کا نام سامنے آیا۔ اجلاس میں وزارت قانون کے سینئر قانونی مشیرملک حاکم خان نے قائمہ کمیٹی کو مذکورہ بل پر شق وار بریفنگ دی۔ دوران بریفنگ فاضل ارکان کی تجاویز پر قائمہ کمیٹی نے غیر ملکی امداد ریگولیشن بل 2011ء میں لفظ ”امداد“ کی تعریف میں مالی امداد کیساتھ ساتھ دیگر ہر قسم کی امداد کو شامل کرنے جبکہ غیر ملکی امداد وصول کرنے والی این جی اوز کیساتھ ساتھ دیگر خیراتی اداروں و تنظیموں، ٹرسٹ، کمپنیوں اور دینی مدارس کو بھی مذکورہ قانون کے تحت لانے جبکہ غیر ملکی امداد کے مقاصد میں تعلیم و صحت، خواتین، بچے، دیہی ترقی اور غربت کے خاتمے کیساتھ ساتھ الیکشن کی مانیٹرنگ وغیرہ، بہبود آبادی، سپیشل ایجوکیشن، جمہوریت کا استحکام اور انسانی حقوق کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی امداد وصول کرنے والی تمام رجسٹرڈ این جی اوز اور خیراتی اداروں کو غیر ملکی امداد ریگولیشن بل کے تحت چھ ماہ کے اندر رجسٹریشن کرانا ہوگی جبکہ مذکورہ بل کے تحت ایک ”رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن اتھارٹی قائم کی جائے گی جوکہ غیرملکی امداد کے تحت چلنے والی تمام این جی اوز و خیراتی اداروں کو ملنے والے فنڈز اور ان کے استعمال کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کرائے گی اور ان کی سرگرمیوں پر مکمل طور پر نظر رکھے گی بلکہ کسی بھی شہری کی شکایت پر ریگولیٹری اتھارٹی کو کسی بھی این جی او و خیراتی ادارے کی انسپکشن کرانے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا جبکہ این جی اوز و خیراتی اداروں کو عالمی اداروں سے ملنے والی امداد کا بھی مکمل آڈٹ ہوگا جبکہ قائمہ کمیٹی نے غیر ملکی امداد کی ریگولیشن کا اختیار دینے کیلئے مزید تجاویز مانگ لی ہیں۔