انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا بل صحت کی تاریخ میں اہم ثابت ہو گا،ایم کیو ایم،منظوری کے بعد مسودہ ملک کی طبی تاریخ یکسر تبدیل کر دے گا، کمزور دلائل دینے والے کٹھ ملاؤں کی مرہون منت آج پاکستان انسانی اعضاء کی غیر انسانی پیوندکاری کا بڑا مرکز بن چکا ہے، ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیئر ڈاکٹر فاروق ستار کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 14 فروری 2007 21:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14فروری۔2007ء) متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے قومی اسمبلی میں انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا پیش کیا جانے والا بل صحت عامہ کی تاریخ میں اہم بل ثابت ہو گا اور یہ منظوری کے بعد ملک کی طبی تاریخ یکسر تبدیل کر دے گا، کمزور دلائل دینے والے کٹھ ملاؤں کی مرہون منت آج پاکستان انسانی اعضاء کی غیر انسانی پیوندکاری کا بڑا مرکز بن چکا ہے اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کیا جانا چاہیے۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے دپٹی کنونیئر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی کی جانب سے پیش کئے جانے والے انسانی اعضاء کے عطیے اور پیوندکاری بل کو جو ایک طویل مدت سے التواء کا شکار تھا بحث کیلئے منظور کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تاہم یہ بات ہمارے لئے بھی ناقابل فہم تھی کہ وفاقی وزیر صحت کی جانب سے اس کی مخالفت کیونکر سامنے آئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اس بل کو صحت عامہ کے حوالے سے تاریخ پاکستان میں کی جانے والی قانون سازی میں سب سے اہم قانون سازی سمجھتے ہیں ہمیں امید ہے کہ یہ بل قانون میں ڈھل جانے کے بعد پاکستان کی طبی تاریخ کو یکسر تبدیل کر دے گا یہ معجزہ نما بل لاکھوں بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی زندگی میں امید کی ایک نئی کرن بن کر ابھرے گا ہم اللہ بزرگ و تر کے آگے سر بسجود ہیں کہ اس نے متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے قائد الطاف حسین کو یہ توفیق عطا فرمائی کہ جنہوں نے ملک کے مایہ ناز ڈاکٹروں کے مشورے اور معاونت سے اس بل کو حتمی شکل دی۔

ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے اسے اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد اس اہم ترین بل کو بحث کیلئے منظور کرایا۔ فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان کے غریب و لاچار، مظلوم و بے کس عوام کی یہ حقیقی خدمت ہے ایم کیو ایم اور قائد تحریک الطاف حسین کے حصے میں آئی جو از خود ایک اعزاز بھی ہے یہ ا نعام بھی اور صدقہ جاریہ بھی ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنونیئر نے کہا کہ کون اس امر سے واقف نہیں کہ پاکستان میں بروقت قانون سازی نہ ہونے کے سبب اور خاص طور پر اسلام کے نام پر من گھڑت تاویلات اور کمزور کٹھ ملاؤں کی مرہون منت آج وطن عزیز انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا ایک بڑا مرکز بن چکا ہے جہاں غریبوں کی مجبوری کے عوض ان کے اعضاء خریدے جاتے ہیں اور بعد میں انہیں مرنے کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے اب تو کئی ممالک سے اعضاء کے متلاشی لوگ سیرو سیاحت کے بہانے پاکستان کا رخ کر رہے ہیں اور چند ضمیر فروش معالجین ملک بھر میں پہلے سے موجود گھناؤنے نیٹ ورک کے ذریعے کسی بھی غریب و مظلوم کی مجبوری کے عوض مختلف اعضاء خرید کر انہیں غیر ملکیوں کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس ظلم کا عذاب جاریہ انہی نام نہاد ملاؤں کے سر ہو گا کہ جو اسلام کا نام لے کر آج تک اس اہم ترین قانون سازی کی راہ میں دیوار بنے رہے اور خدا انہیں بدترین ظالموں کے ساتھ شامل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کے قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد ہر پاکستانی اپنی وصیت کے ذریعہ اپنے اعضاء کو عطیہ کرتے ہوئے ثواب جاریہ کا مستحق ہو گا ان عطیہ شدہ اعضاء کو ماہر ڈاکٹروں کے زیر نگران جمع کرتے ہوئے اعضاء بن قائم کئے جائیں گے جہاں سے موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلاء پاکستانی مستفید ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مجوزہ قانون کے تحت غیر قانونی طور پر انسانی اعضاء نکالنے والے افسر کو پانچ سال قید اور جرمانہ کی سزا دی جا سکے گی جبکہ جرمانے کی رقم اس شخص کے گھر والوں کو دی جائے گی جس کے جسم سے غیر قانونی طور پر کوئی عضو نکالا گیا ہو گا اس کے علاوہ انسانی اعضاء کی خرید و فروخت، اس کی تجارت، درآمد، قابل تعزیز جرم قرار دیا جائے گا جس کی سزا 7 سال قید اور جرمانہ تجویز کی گئی ہے اعضاء کے حصول، ان کی پیوندکاری کے براہ راست ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومت ہو گی اور اس کی شفافیت اور قانون پر عملدرآمد کیلئے ایک خصوصی پالیسی اور مانیٹرن بورڈ بنایا جائے گا جس میں وفاقی و صوبائی وزارت صحت کے اعلیٰ افسران سمیت ملک کے مایہ ناز ڈاکٹرز اور مختلف اہم غیر سرکاری شخصیات شامل ہوں گی۔

ہمیں امید ہے کہ اس طرح نہ صرف ملک سے اعضاء کی خرید و فروخت کا یہ گھناؤنا کاروبار ختم ہو گا بلکہ ملک کو بدنامی سے بھی بچایا جا سکے گا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی غرض و غایت کو سامنے رکھتے ہوئے اس حوالے سے ان کی ہر ممکن مدد اور تعاون کریں یہ ان کا دینی، قومی، ملی، اخلاقی، آئینی، جمہوری اور سب سے بڑھ کر انسانی فریضہ ہے۔