نگران وزیراعظم کی تقرری کیلئے الیکشن کمیشن کا اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر کل تک ملتوی، اجلاس کی التواء کی وجوہات سندھ سے کمیشن کے رکن روشن عیسانی کی عدم شرکت، شام گئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی ناسازی طبع بتائی گئی ، کمیشن کا اجلاس (کل) صبح دس بجے دوبارہ ہوگا ، نگران وزیراعظم کا اتفاق رائے یا کثرت رائے سے فیصلہ کیا جائے گا

ہفتہ 23 مارچ 2013 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔23مارچ۔2013ء) نگران وزیراعظم کی تقرری کیلئے الیکشن کمیشن کا اجلاس ہفتہ کے روز کسی نتیجے پر پہنچے بغیر کل (اتوار) تک ملتوی کردیا گیا، اجلاس کی التواء کی وجوہات سندھ سے کمیشن کے رکن روشن عیسانی کی عدم شرکت اور شام گئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی ناسازی طبع بتائی گئی ہے، کمیشن کا اجلاس (کل)اتوارکی صبح دس بجے دوبارہ ہوگا جس میں نگران وزیراعظم کا اتفاق رائے یا کثرت رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

ہفتہ کو نگران وزیراعظم کی تقرری کیلئے کمیشن کا اجلاس صبح دس بجے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ممبر پنجاب جسٹس (ر) ریاض کیانی، ممبر کے پی کے شہزاد اکبر اور ممبر بلوچستان جسٹس (ر) فضل الرحمن نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ممبر سندھ روشن عیسانی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جن کے بارے میں الیکشن کمیشن نے پہلے موقف اختیار کیا کہ ان کیساتھ کراچی میں ہی ویڈیو کانفرنس سے مشاورت کرکے ان کا نکتہ نظر معلوم کرلیا جائے گا لیکن بعدازاں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے آگاہ کیا کہ ممبر سندھ شام سات بجے اسلام آباد آرہے ہیں۔

ان کی آمد پر نگران وزیراعظم کے تقرر بارے رات گئے کوئی فیصلہ کرلیا جائے گا۔ قبل ازیں کراچی سے اسلام آباد پہنچنے پر چیف الیکشن کمشنر نے دو دن کی بجائے دو گھنٹے کے اندر نگران وزیراعظم کے تقرر کی خوشخبری سنانے کا اعلان کیا تھا لیکن سیکرٹری الیکشن کمشنر اشتیاق احمد خان نے نماز ظہر اور کھانے کے وقفے کے دوران ہی بتادیا تھا کہ معاملہ اتوار تک جاسکتا ہے۔

ہفتہ کو الیکشن کمیشن کے اجلاس کے دو سیشن ہوئے۔ پہلا سیشن صبح دس بجے شروع ہوکر نماز اور کھانے کے وقفے اور دوسرا سیشن شام گئے فخرالدین جی ابراہیم کی طبیعت ناساز ہونے پر ختم ہوا۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق کمیشن کے ان کیمرہ اجلاس کے دوران متعدد بار کمیشن کے ارکان کے درمیان اختلاف رائے سامنے آیا۔ ایک بار کمیشن نے اس تجویز کا بھی جائزہ لیا کہ ممبر سندھ روشن عیسانی کی شرکت کے بغیر ہی کثرت رائے سے نگران وزیراعظم کا تقرر کرلیا جائے لیکن طویل بحث مباحثے اور مشاورت کے بعد اس تجویز کو مسترد کردیا گیا اور ان کی شرکت کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ممبر پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم کا تقرر آئینی معاملے کیساتھ ایک حساس سیاسی ایشو بھی ہے اسلئے چاروں صوبوں کے ممبران کی کسی فیصلے پر پہنچنے سیقبل اجلاس میں موجودگی ضروری ہے۔ بعض ذمہ دار ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ممبر سندھ کی ہففتہ کے روز اسلام آباد میں تاخیر بوجوہ تھی انہیں پیپلزپارٹی کے سندھ سے تعلق رکھنے والے بعض سابق وزراء نے ہفتہ کو کمیشن کے اجلاس میں نہ جانے کیلئے کہا تھا تاکہ نگران وزیراعظم کی تقرری کیلئے پس پردہ لابنگ کیلئے ہفتہ کا دن حاصل کیا جائے۔

بعض ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روشن عیسانی کمیشن کی جانب سے کا غذات نامزدگی کے فارم کی صدر سے منظوری کے بغیر چھپائی کے ایشو پرر دیگر ممبران سے اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ انہوں نے مذکورہ فیصلے کی مخالفت کی تھی اور اختلافی نوٹ بھی دیا تھا۔ ان کی ہفتہ کو کمیشن کے اجلاس میں عدم موجودگی اس حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات کا شاخسانہ تھا۔