عالمی ادارہ صحت کا پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے کی جانے والی حکومتی کوششوں پر اطمینان کا اظہار ،حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کیلئے کی جانے والی سنجیدہ کوششوں کی وجہ سے پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے،2013ء میں اب تک پولیو کے صرف پانچ کیس سامنے آئے ، جولائی 2012ء سے اب تک جنوبی وزیرستان میں 2 لاکھ 40 ہزار بچے پولیو ویکسین نہیں پی سکے، ڈبلیو ایچ او شکیل آفریدی کی جھوٹی پولیو مہم کی شدید مذمت کرتا ہے،پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے قائم مقام سربراہ ڈاکٹر عابد نیما سعید کی پریس کانفرنس

جمعہ 29 مارچ 2013 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔29مارچ۔2013ء) عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پولیو کے خاتمے کیلئے کی جانے والی سنجیدہ کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔

2013ء میں اب تک پولیو کے صرف پانچ کیس سامنے آئے ہیں جبکہ جولائی 2012ء سے اب تک جنوبی وزیرستان میں 2 لاکھ 40 ہزار بچے پولیو ویکسین نہیں پی سکے، ڈبلیو ایچ او شکیل آفریدی کی جھوٹی پولیو مہم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جمعہ کو یہاں نیشنل پریس کلب میں ڈبلیو ایچ او کے قائم مقام کنٹری ہیڈ ڈاکٹر عابد نیما سعید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان گذشتہ کئی سال سے پولیو جیسے مرض کا سامنا کرتا چلا آرہا ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان سے بھی اس مرض کا خاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو مہم کو کامیاب بنانے اور اس کی نگرانی کیلئے ہر ضلع میں ڈی سی اوز کی سربراہی میں کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور ان کمیٹیوں میں محکمہ صحت کے افسران بھی شامل ہیں جو پولیو مہم کی نگرانی کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر شکیل آفریدی کی جھوٹی پولیو مہم کی مذمت کرتا ہے۔ پولیو ایک مرض ہے اور اس کے نام سے جھوٹی مہم چلانا کسی طرح بھی درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں جس کی وجہ سے 2013ء میں اب تک پولیو کے پانچ کیس سامنے آئے ہیں جبکہ 2011ء میں پولیو کے کیسوں کی تعداد 198 اور 2013ء میں 58 تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پولیو جیسے مرض سے پاک کرنے کیلئے عوام میں اس مرض سے متعلق آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2012ء سے لے کر اب تک جنوبی وزیرستان میں 2 لاکھ 40 ہزار بچے پولیو کی ویکسین نہیں پی سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مئی 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد آنے والی نئی حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے کیا اقدامات کرتی ہے۔