انتخابی سرگرمیاں شروع ہوتے ہی چھاپہ خانوں‘ پینا فلیکس بینرز بنانے والوں‘ کیٹرنگ کمپنیوں‘ پھول بیچنے والوں اور گاڑیاں کرائے پر دینے والوں سمیت کئی طرح کا کاروبار چمک اٹھاایف بی آر گہری نیند میں ، ایف بی آرکی طرف سے دوران انتخابات ٹیکس مہم چلانے کی کوئی ہدایات جاری نہ ہو سکیں ، ریجنل ٹیکس دفاتر کا فیلڈ سٹاف انتخابات کے دوران ہنگامی بنیادوں پر کام کرے تو ایک ارب سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے، ایف بی آر ذرائع

جمعرات 4 اپریل 2013 16:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 4اپریل 2013ء) انتخابی سرگرمیاں شروع ہوتے ہی چھاپہ خانوں‘ پینا فلیکس بینرز بنانے والوں‘ کیٹرنگ کمپنیوں‘ پھول بیچنے والوں اور گاڑیاں کرائے پر دینے والوں سمیت کئی طرح کا کاروبار چمک اھا‘ چیئرمین ایف بی آر اور ان لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ریجنل ٹیکس دفاتر کو دوران انتخابات ٹیکس مہم کیلئے تاحال کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ریجنل ٹیکس دفاتر کا فیلڈ سٹاف انتخابات کے دوران ہنگامی بنیادوں پر کام کرے تو ایک ارب سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں انتخابی مہم کا آغاز ہوتے ہی تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پوسٹرز و ہینڈ بلز کی چھپائی کیلئے پرنٹرز‘ پینا فلیکس بینر تیار کرنے والوں‘ پینٹرز‘ ساؤنڈ سسٹم‘ لاؤڈ سپیکر کرائے پر دینے اور رینٹ اے کار والوں حتیٰ کہ پھول بیچنے والوں کا کاروبار بھی چمک اٹھا ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کئے جانے اور بڑے بینرز پر پابندی کے باوجود پینا فلیکس بینر تیار کرنے اور پوسٹرز‘ سٹکرز اور ہینڈ بلز چھاپنی والوں کا کاروبار آج کل زوروں پر ہے۔ ان کے پاس اتنے آرڈر آچکے ہیں کہ نئے آرڈر لینے سے انکاری ہیں۔ اسی طرح انتخابی مہم شروع ہوتے ہی ٹینٹ‘ کیٹرنگ سروس‘ ساؤنڈ سسٹم اور لاؤڈ سپیکر کرائے پر دینے والوں کے کاروبار کو بھی چار چاند لگ گئے ہیں حالانکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دوران انتخابات لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی ہے اس کے باوجود انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور تقریباً سب اضلاع میں لاؤڈ سپیکرز کا کھلے عام استعمال جاری ہے جبکہ الیکشن مہم کا آعاز ہوتی ہی رینٹ اے کار اور رینٹ اے موٹرسائیکل والوں کا کاروبار بھی چمک اٹھا ہے خصوصاً فور وہیل گاڑیوں کی بہت زیادہ مانگ ہے اور ان کے کرائے آسمانوں سے باتیں کررہے ہیں جبکہ امیدواروں کے انتخابی دفاتر اور کیمپ آفس بنانے کیلئے خالی گھروں کے کرائے بھی بڑھ گئے ہیں حتیٰ کہ پھول بیچنے والوں کو بھی پھولوں کی پتیوں اور ہاروں کے اتنے آرڈر مل رہے ہیں جنہیں پورا کرنا ان کیلئے محال ہے۔

واضح رہے کہ انتخابات کے ڈیڑھ ماہ میں مذکورہ بالا تمام لوگ اتنا کمالیں گے جتنا کہ وہ پورے سال کے دوران بھی نہیں کماسکتے۔ اس کے برعکس ایف بی آر نے اب تک ملک بھر میں شروع ہونے والی ان اضافی کاروباری سرگرمیوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی ریجنل ٹیکس دفاتر کو کوئی حکم بھیجا ہے کہ فیلڈ ٹیکس آفیسرز کی ہنگامی ڈیوٹیاں لگاکر پینا فلیکس والوں‘ چھاپہ خانوں‘ رینٹ اے کار والوں‘ کیٹرنگ سروس والوں اور انتخابات سے متعلقہ دیگر کاروبار کرنے والوں کو مانیٹر کرکے ان دنوں میں اضافی ٹیکس وصول کیا جائے حالانکہ اقتصادی و ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر کا فیلڈ سٹاف ہنگامی بنیادوں پر کام کرے تو دوران انتخابات ایک ارب سے زائد کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :