سینٹ، آئندہ بجٹ میں غریب آدمی کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جائے، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا مطالبہ،بجٹ میں تعلیم اور صحت کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز رکھے جائیں،سینیٹر طاہرہ لطیف،کسی بھی ملک کی سیاسی آزادی اس کے معاشی مستقبل سے وابستہ ہے،مشاہد حسین، پری بجٹ اجلاس میں بحث

پیر 19 فروری 2007 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19فروری۔2007ء) سینٹ میں ملک کی اقتصادی اور مالیاتی صورتحال اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کے بارے میں تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں غریب آدمی کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جائے اور اقتصادی ترقی کے ثمرات نچلی سطح تک پہنچنے چاہئیں، صنعت کو دیگر ممالک سے مقابلے کے قابل بنایا جائے اور تیل و گیس کی قیمتوں میں کمی کی جانی چاہیے، ہائیڈرل بجلی کی تیاری کیلئے ڈیم بنائے جائیں۔

قائد ایوان وسیم سجاد نے ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورت حال اور آئندہ بجٹ کیلئے سینٹ میں تجاویز کیلئے تحریک پیش کی۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایوان نے ایک ایسے مسئلہ پر بات کرنی ہے جس سے ایک عام آدمی متاثر ہوتا ہے حکومت ملک میں افراط زر پہ قابو پانے کیلئے اقدامات کرے کیونکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی شدید مشکلات کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے اراکین نے تجویز دی کہ پہلے وزیر مملکت برائے خزانہ ایوان کو اس حوالے سے بریفنگ دیں تاکہ ہمیں اپنی تجاویز دینے میں آسانی ہو۔ مشاہد حسین سید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے ہم نے آئی ایم ایف سے نجات حاصل کر لی ہے اس سال بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی اب بھی موجود ہے مگر صدر مشرف کے اقدامات کی بدولت اعلیٰ سیاسی سطح پر کرپشن ختم ہو چکی ہے اگر ملکی معیشت مضبوط ہو تو حکومت اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوتی ہے موجودہ حکومت نے بھی کئی ایک معاملات پر خود فیصلے کئے۔

انہوں نے تجویز دی کہ مظلوم عوام کیلئے مظلوم فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ مظلوم اور بے کس افراد کو درپیش مسائل حل کئے جا سکیں کیونکہ اس ملک میں قانون صرف غریب کیلئے ہے امیروں کیلئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فاؤنڈیشن کا بجٹ 60,70 کروڑ روپے ہو جس میں انسانی حقوقکے کام کرنے والے اراکین پارلیمنٹ اور سماجی اداروں کے اراکین شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہیلتھ انشورنس کا کلچر نہیں ہے۔ صحافیوں، فوٹو جرنلسٹ اور آرٹسٹ کیلئے 100 ملین روپے کا خصوصی فنڈ قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ایک الگ وزارت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی صرف ایٹم بم سے قائم نہیں رہ سکتی اس کیلئے ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں کلچرل سفیر کا بھی عہدہ قائم کرنا چاہیے جس کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہو اس وقت دنیا میں 1 ارب افراد اردو بولتے ہیں جن میں کلچر ل سفیرہماری ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنا چاہیے ہماری بدقسمتی ہے کہ ابھی تک ملک میں نو آباد کاری سسٹم چل رہا ہے جسے تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کامل علی آغا وزیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ایم ایم اے سرحد میں اپوزیشن کیساتھ جو سلوک کر رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے انہیں دوسرے پر بات کرنے سے پہلے اپنے گریباں میں بھی جھانک لینا چاہیے ۔

پری بجٹ پر بحث کرنے سے پہلے ہمیں ایک بجٹ بنانا ہو گا۔ ہمیں انڈسٹریل زون میں انقلاب کی ضرورت ہے ہمیں اس سلسلے میں چین کی چین کی کاپی کرنی چاہیے ہمارا ورکر چین کے ورکر سے زیادہ کام کر سکتا ہے ہمیں اس سے فائدہ لینا ہو گا۔ 10 سال پہلے ہم نے 5 ترقیاتی ادارے قائم کئے برآمدات کم ہو گئی تھیں ہر آدمی اس پر بات تو کرتا ہے لیکن ہم ان وجوہات کو تلاش نہیں کرتے جن کی وجہ سے یہ ہوا ہے۔

سینیٹر طاہرہ لطیف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ پری بجٹ پیش ہوا ہے تعلیم اوراموات کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز رکھے جائیں دیہاتی علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔نعیم چھٹہ نے کہا کہ پاکستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے حکومت کی پالیسیاں قابل تحسین ہیں ہمارے ملک کو ٹریڈنگ کنٹری کی بجائے مینو فیکچرنگ ملک بننا چاہیے۔