چشتیاں کے شہری کا نگران حکومت سے پختہ سڑک شوگر ملز روڈ کی تعمیر میں دو کروڑ روپے کی خرد برد کی تحقیقات کا مطالبہ

ہفتہ 13 اپریل 2013 23:15

چشتیاں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔13اپریل۔ 2013ء) چشتیاں کے ایک شہری نے نگران حکومت سے پختہ سڑک شوگر ملز روڈ کی تعمیر میں دو کروڑ روپے کی خرد برد کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔تفصیل کے مطابق سابق تحصیل ناظم چشتیاں نے نومبر 2007میں قریباً دو کروڑ روپے کا ٹھیکہ اپنے ممبر تحصیل کونسل کو دیا جس نے غیر معیاری اور ادھورے کام کے باوجود ایڈوانس ادائیگیاں کروالیں جس پر مقامی شہری محمد نواز قریشی نے اینٹی کرپشن کو درخواست گزاری ۔

بعد از تحقیقات اینٹی کرپشن نے سابق تحصیل ناظم ،ٹھیکدار،افسران ٹی ایم اے چشتیاں کے خلاف قریباً سوا کروڑ روپے خرد برد کا مقدمہ درج کروادیا ۔ملزمان نے محکمہ اینٹی کرپشن سے ساز باز کر کے تخمینہ نقصان چودہ لاکھ روپے کروالیا ۔

(جاری ہے)

مدعی کی درخواست پر دوبارہ انکوائری پر ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ چوالیس ہزار پانچ سو چھیاسی روپے کا نقصان ثابت ہو گیا۔

بعد ازاں ملزمان نے ڈی جی اینٹی کرپشن لاہور کو درخواست دے کر اپنی من پسند ٹیکنیکل ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل ملتان کی سربراہی میں مقرر کروائی اور ان کے ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن بہاولپور اورسرکل آفیسر بہاولنگر بھی شامل ہوئے۔ٹیکنیکل ٹیم نے ملزمان سے مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض نقصان قریباً سات لاکھ روپے مرتب کیاجس پر ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن بہاولپور اور سرکل آفیسر بہاولنگر نے ٹیکنیکل ٹیم کے فیصلہ سے اختلاف کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن لاہور کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جنہوں نے دوبارہ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملتان کو تحقیقات پر مامور کیا تو دوبارہ انکوائری کے دوران مدعی مقدمہ نے عدم اعتماد کر دیا۔

دریں اثناء مذکور سڑک کی تعمیر میں ہونے والی خرد برد کی انکوائری کے درمیان ہی وفاقی محکمہ پاک پی ڈبلیو نے اسی سڑک پر قریباًساڑھے سرسٹھ لاکھ روپے کا ٹینڈر لگا کر کام شروع کرادیا اور معلوم ہوا ہے کہ ٹھیکہ دار ادھورے کام کی ادائیگی لے کر پھرفرار ہو گیا ہے۔اس طرح بد قسمت شوگر ملز روڈ قریباً دو کروڑ روپے کی ادائیگیوں کے باوجود سڑک نامکمل ہے۔ جو شوگر ملزروڈ کے دکانداروں کے علاوہ شہریوں کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :