صحت کے عالمی اداروں نے ”ای پی آئی “کی جانب سے ملک میں خسرے کے مرض میں مبتلاء لاکھوں بچوں کو خسرے کی ویکسین لگانے سے متعلق رپورٹ کو مسترد کرکے حکومت پاکستان سے وضاحت طلب کرلی ، بین الصوبائی رابطے کی وزارت کے سیکرٹری کی بین الااقوامی اداروں کی طرف سے پاکستانی ادارے کے دعویٰ کو مسترد کرنے بارے رپورٹ کی تصدیق

اتوار 14 اپریل 2013 22:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔14اپریل۔ 2013ء) صحت کے عالمی اداروں نے ”ای پی آئی “کی جانب سے ملک میں خسرے کے مرض میں مبتلاء لاکھوں بچوں کو خسرے کی ویکسین لگانے سے متعلق رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے وضاحت طلب کرلی ، بین الصوبائی رابطے کی وزارت کے سیکرٹری نے بین الااقوامی اداروں کی طرف سے پاکستانی ادارے کے دعویٰ کو مسترد کرنے بارے رپورٹ کی تصدیق کر دی۔

ذرائع نے ”آئی این پی “ کو بتایا کہ صحت کے عالمی اداروں یو ایس ایڈ ، گلوبل فنڈ، ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے پاکستان کے بعض علاقوں بالخصوص سندھ، بلوچستان اور بعد ازاں پنجاب میں پھیلنے والی خسرے کی وبا کے بعد پاکستان میں وبائی امراض کے خلاف ویکسین کے ٹیکے لگانے والے ادارے”ای پی آئی“ کی طرف سے دی گئی رپورٹ میں اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ سندھ میں 60سے 70 فیصد بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

عالمی اداروں کے نمائندوں نے پاکستان کے دورے کے بعد ای پی آئی کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پاکستانی ادارے کی جانب سے صرف 20سے 30فیصد بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی ۔ اس حوالے سے سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ فرید اللہ نے بتایا کہ وزارت صحت کی صوبوں کو منتقلی کے بعد بچوں کو ویکسین صوبے دیتے ہیں جس کے لئے ان کے پاس انتظامات مکمل نہیں ہیں اور وہ اس کے لئے تیار بھی نہیں ہیں جس کے باعث بچے ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں ۔

انہوں نے عالمی اداروں کی جانب سے پاکستانی ادارے کی رپورٹ کو مسترد کرنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ صوبوں سے ہمیں غلط تفصیلات دی جاتی ہیں جس کے باعث ہمیں عالمی سطح پر ڈونرز کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے ضرورت کی 100فیصد ویکسین لی جاتی ہے مگر آگے بچوں کو صرف 20سے 30فیصد ویکسین ہی دی جاتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :