امریکہ اور بھارت پاکستان میں دہشت گردی پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کر رہے ہیں، دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مسلمانوں کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے، جماعةالدعوة متاثرین زلزلہ کے معمولات زندگی بحال ہونے تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی، کوئٹہ، کراچی اور دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں خیمے، ادویات ، خشک راشن اور دیگر اشیاء بھجوائی گئی ہیں، امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدکا جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب

جمعہ 19 اپریل 2013 21:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔19اپریل۔ 2013ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کر رہے ہیں۔دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مسلمانوں کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

جماعةالدعوة متاثرین زلزلہ کے معمولات زندگی بحال ہونے تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔کوئٹہ، کراچی اور دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں خیمے، ادویات ، خشک راشن اور دیگر اشیاء بھجوائی گئی ہیں۔ وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ چند دن قبل آنے والے ہولناک زلزلہ سے پاکستان ‘ ایران کے سرحدی علاقہ ماشکیل میں شدید تباہی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ہزاروں کی تعداد میں لوگ مکانات کی تباہی سے بے گھر ہوئے ہیں۔ جن کے گھر گرنے سے بچ گئے ہیں وہ بھی اس قابل نہیں رہے کہ وہاں رہائش رکھی جاسکے اس لئے انہیں دوبارہ تعمیر کرنا پڑے گا۔ جماعةالدعوة جس نے بلوچ بھائیوں کی محرومیاں دور کرنے کیلئے پہلے سے کئی ریلیف پروجیکٹ شروع کر رکھے ہیں۔وہاں ہمارے رضاکار زلزلہ زدہ علاقوں میں بھی بھرپور امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

قوم کو چاہیے کہ وہ مصائب میں گھرے اپنے ان بھائیوں کی مدد کیلئے بھرپور کردار ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ مسلم ملکوں میں چلنے والے نظام اور قانونی ڈھانچے غلامی کے دور کی یادگاریں ہیں۔اسلام کو مسلمانوں نے صرف مسجد تک محدود کر رکھا ہے۔اللہ کے نبی نے نماز، روزہ، حج اور زکوٰة کی طرح اسلامی سیاست بھی سکھائی ہے اور باطل نظاموں و ڈھانچوں کا خاتمہ کر تے ہوئے اسلامی حکومت قائم کر کے عملی طور پر سیاست کر کے دکھائی ہے۔

آج اگر ہم یہ بات تسلیم کر تے ہیں کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور سیرت رسول پر عمل کرنے میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ممکن ہے تو پھریہ دوعملی اوردورنگی چھوڑنا پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ اسلام میں حکومت کا تصور یہ ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ اقتدار کی نعمت سے نوازے ‘اس کی سوچ و فکراور عقیدہ یہ ہو کہ زمین و آسمان کا مالک اور خالق اللہ تعالیٰ ہے اس لئے اس زمین پر حکم بھی اسی کا چلے گااور اللہ کے علاوہ کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنے نظام و قوانین بنائے اور پھر لوگوں کو ان پر عملدرآمد پر مجبور کرے۔

قرآن و حدیث میں اسلامی حکومت اس کو کہاگیا ہے جو اپنے زیر قبضہ خطہ یا ملک میں اللہ کی حدوں کو نافذ کرے اور لوگوں سے اسلامی احکامات پر عمل کروائے۔اس سلسلہ میں خلفائے راشدین کے روشن ادوار کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ مسلمانوں کو جتنے بھی مسائل درپیش ہیں آج بھی ان کا حل سیرت رسول پر عمل کرنے میں ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ لوگ چاہتے ہیں کہ مسلم ملکوں میں اسلامی انقلاب آئے اور خطوں و علاقوں میں اللہ کے دین کی حکمرانی ہو لیکن یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ صرف خواہشات سے ایسا ممکن نہیں ہے اور نہ ہی امریکہ ویورپ کے بنائے ہوئے نظاموں وقوانین پر عمل پیرا ہو کر ہم یہ مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔

اس کیلئے ہمیں اسلامی عقیدہ کی روشنی میں اپنی بنیادوں کو درست کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو قرآن و حدیث پڑھنے ، سمجھے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اسی سے ملکوں ومعاشروں میں تبدیلیاں آئیں گی۔مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں ظلم و جبر کا دور ختم ہو رہا ہے۔وہ وقت ان شاء اللہ قریب ہے جب ایک بار پھر دنیا میں خلافت کا نظام نافذ ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن قوتیں پہلے پروپیگنڈہ کرتی تھیں کہ دینی مدارس سے شدت پسندی پھیل رہی ہے لیکن اب امریکی کہتے ہیں کہ کالجز اور یونیورسٹیزکے طلباء شدت پسندی پھیلا رہے ہیں۔بیرونی طاقتیں تخریب کاری اور دہشت گردی خود کروا رہی ہیں اورمذموم پروپیگنڈہ کے ذریعہ اسلام کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ افسوسناک امریہ ہے کہ آج ہمارے بڑے بڑے دانشوراصل حقائق معلوم ہونے کے باوجودامریکہ و یورپ کی ہاں میں ہاں ملانے اورملک میں مغربی ایجنڈوں کو پروان چڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہ مسلم حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ مسلم ملکوں سے فحاشی وعریانی کو ختم کریں مگر مغرب کی خوشنودی کیلئے وہ خود سرکاری سرپرستی میں بے حیائی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنے گھروں میں کتاب و سنت نافذ کریں اور بچوں کی تربیت دینی بنیادوں پرکریں۔