بیماریوں کیخلاف عوام میں حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے،محکمہ صحت خیبر پختونخوااور یونیسیف کے باہمی اشتراک سے حفاظتی ٹیکوں کی مدد سے ماں اور بچوں کو بیماریوں سے بچاؤ کیلئے کی جانے والی کوششیں باعث اطمینان ہیں ، نگران وزیربرائے صحت و ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فرخ سیرکا تقریب سے خطاب

بدھ 24 اپریل 2013 21:21

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔24اپریل۔ 2013ء) خیبر پختونخوا کے نگران وزیربرائے صحت و ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فرخ سیر نے کہا ہے کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوااور یونیسیف کے باہمی اشتراک سے حفاظتی ٹیکوں کی مدد سے ماں اور بچوں کو بیماریوں سے بچاؤ کیلئے کی جانے والی کوششیں باعث اطمینان ہیں تاہم بیماریوں کے خلاف عوام میں حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے شعور اور آگہی پیدا کرنے کی اہم ضرورت ہے جس کیلئے پرنٹ میڈیا کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا اس ضمن میں تشہیری مہم کے ذریعے صوبے میں بیماریوں کی شرح کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

و ہ بدھ کویہاں محکمہ صحت اور یونیسیف کے باہمی اشتراک سے ورلڈ ایمونائزیشن ویک اور ماں اور بچے کے ہفتہ منانے کے ضمن میں مقامی ہوٹل پشاور میں منعقدہ افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

تقریب میں دیپک بچرا چاریہ چیف فیلڈ آفس یونیسیف پشاور، ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر روح اللہ ، ڈاکٹر فہیم حسین پراونشل کوآرڈینیٹر لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام ڈاکٹر جانباز آفریدی، ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی آئی پروگرام، یونیسف کے ڈاکٹر محمد جمیل ، ڈاکٹر انعام اللہ خان اور متعلقہ محکموں کے دیگر افسران بے بھی شرکت کی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ملینیم ڈیولپمنٹ گول کے مطابق2015ء تک پاکستان کو پانچ سال تک کے بچوں کی شرح اموات کو40فیصد ہزار زندہ پیدائش تک لانا ہے لہذا اس مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے سال میں دو مرتبہ ماں اور بچے کا ہفتہ منایا جاتا ہے جس میں موسمی ضرورت کے مطابق اسہال اور نمونیہ پر خصوسی توجہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمیوں کا آغاز ہونے جا رہا ہے اور موسم کی مناسبت سے اس دفعہ محکمہ کی خاص توجہ اسہال سے بچاؤ اور اس کے علاج پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ہزار بچوں میں سے ایک سو اور فاٹا میں ایک سو چار بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں لہذا اگرہم گھر اور مراکز صحت میں چند عام فہم باتوں کا علم رکھتے ہوں تو اس کثیر تعداد میں بچون کی اموات کوروکا جا سکتا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ یونیسیف صوبہ اور فاٹا میں حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے جوخدمات انجام دے رہا ہے۔

صوبائی حکومت اس کیلئے ان کی شکر گزار ہے تاہم انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری امور سے متعلق اپنے کیسز تیار کرکے انہیں بھجوائیں اور حکومت ہر قسم کی اعانت فراہم کرے گی۔ قبل ازیں ڈاکٹر عبید السلام، ڈاکٹر فہیم حسین اور ڈاکتر جانباز آفریدی نے ای پی آئی ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور بچوں کی بیماریوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹس پیش کیں اور سلائیڈوں کی مدد سے بچوں اور ماؤں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات اور ان کے اعداد و شمار کے بارے میں آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :