دنیا بھر میں 36 کڑور سے زائد افراد ذیابیطس سے متاثر ، پاکستان کا آٹھواں نمبر،2030تک یہ تعداد متوقع طور پر 56.6 کڑور ہو جائے گی ،مریضوں کی تعداد کا 80 فیصدکم یا درمیانی آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھتا ہے پاکستان میں 2010 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد71لاکھ کے قریب تھی ،2030تک دگنی ہونے کاخدشہ ہے ،ذیابیطس کا پھلاؤ صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے ،اس سے مربوط اور مشترکہ کوششوں سے نمٹا جاسکتا ہے ،اس مرض سے نمٹنے کے لیے مریضوں کے ساتھ ماہرین صحت اور پالیسی سازوں کو مل جل کر کام کرنا ہو گا، مقررین کا سیمینار سے خطاب

ہفتہ 27 اپریل 2013 20:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔27اپریل۔ 2013ء) دنیا بھر میں 36 کڑور سے زائد افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں ِ،2030تک یہ تعداد متوقع طور پر 56.6 کڑور ہو جائے گی ۔مریضوں کی اس تعداد کا 80 فیصدکم یا درمیانی آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھتا ہے۔پاکستان میں سن2010 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد71لاکھ کے قریب تھی جو کہ2030تک دگنی ہونے کاخدشہ ہے۔ذیابیطس کا پھلاؤ صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنچ ہے جس سے مربوط اور مشترکہ کوششوں سے نمٹا جاسکتا ہے۔

اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مریضوں کے ساتھ ساتھ ماہرین صحت اور پالیسی سازوں کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ ذیابطیس کی آگاہی کے تعلیمی پروگرامزجو صحت مند طرز زندگی، غذائی عادات اور ورزش سے متعلق ہوں انکی اشد ضرورت ہے۔ بقائے انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیاباٹالوجی اینڈ اینڈرو کرالوجی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ذیابیطس کے مرض کی عوام میں آگاہی کے لیے سمینار منعقد کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس سیمینار کو ذیابیطس کے علاج و معالجے کے حوالے سے عالمی طور پر مشہور نوووناردسک جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سب سے جدید اور موثر انسولین بھی بنا تی ہے کے تعاون سے منعقد کیا گیا ۔ نوووناردسک نہ صرف علا ج معالجے کی جدید سہولیات بہم پہنچا تی ہے بلکے مرض کی آگاہی کے حوالے سے مختلف اداروں کے تعاون سے آگاہی کا پیغام بھی عام کر رہی ہے ۔

اس موقع پر ڈنمارک کے پاکستان میں سفیراولی موسیف مہمان خصوصی تھے جبکہ ڈاکٹر عبدالباسط مہمان مقرر ڈاکٹرعبدالباسط نے پاکستان میں ذیابیطس کی شرح اور پھیلاؤ کے حوالے سے بتایا کے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں ذیابیطس کا مرض بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ حال ہی میں کرائے گے ایک سروے کے مطابق دیہی علاقوں میں اس مرض کی شرح مردوں میں پانچ فیصد اور عورتوں میں 4.8فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح مردوں میں 5.1فیصد اور عورتوں میں 6.8 فیصد ہے۔

پاکستان میں جتنے افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اتنے ہی افراد اس مرض کے حوالے سے خطر ے میں ہیں یعنی رسک پر ہیں ۔مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے جو کے ایک تشویشنا ک با ت ہے، اگر مریضوں کی شرح اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2025تک پاکستان کا شمار چوتھے نمبر پر ہو گا۔ پاکستان میں 70 ٓ لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کے ابتدا ئی مرحلے یعنی pre diabetecمیں ہیں۔

ان ستّر لاکھ سے زائد افراد نے اپنا طرز زندگی نہ بدلا اور غذائی عادات میں تبدیلیاں نہ لائے تو پھر یہ بھی اس مرض کا شکار ہو جائے گے ۔ پاکستان میں اتنی بڑی تعداد میں ذیابیطس کے مریضوں کی موجودگی معیشت کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔ مثال کے طور پر ذیابیطس کی ایک پیچدگی پاؤں پر زخم ہے صرف اس ایک پیچدگی میں مبتلا مریضوں کے علاج و معالجے کا بجٹ ملک کے مجموعی بجٹ کا دوگنا ہے۔ بقائی انسٹی ٹیوٹ میں نہ صرف ذیابیطس کے علاج معالجے پر کام ہورہا ہے بلکہ ذیابیطس کے حوالے سے اہم تحقیقی کام بھی ہورہاہے۔ یہ تحقیقی کام نہ صرف اعلی معیا ر کا ہے بلکہ کئی اہم تحقیقی کام ذیابیطس کے عالمی ادارے کے ساتھ مشترکہ طور پر کیے جارہے ہیں جو ہمارے لیے قابل اطمینان بات ہے۔

متعلقہ عنوان :