بنگلہ دیش ،ڈھاکہ میں منہدم ہونے والی آٹھ منزلہ عمارت میں ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ، 149افراد لاپتہ ،ڈھاکہ میں یوم مزدور کے موقع پر ہزاروں مزدورں کے جلوس اور احتجاجی مظاہرے ، عمارت کے مالک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

بدھ 1 مئی 2013 23:10

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1مئی۔ 2013ء) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے نواحی علاقے سوار میں منہدم ہونے والی آٹھ منزلہ عمارت میں مرنے والوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے اور 149افراد لاپتہ ہیں ،عمارت کا ملبہ 600ٹن تھا جس میں سے 350ٹن ملبہ ہٹا دیا گیا ہے،ڈھاکہ میں یوم مزدور کے موقع پر ہزاروں مزدورں نے جلوس نکالے اور مہندم ہونے والے عمارت کے مالک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ۔

بدھ کو غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں ایک ہفتہ قبل گرنے والے عمارت میں مرنے والے افراد کی تعداد 400سے تجاوز کرچکی ہے ۔ سیکیورٹی اداروں نے 149لاپتہ افراد کی لسٹ تیار کی ہے اس عمارت میں کام کرتے تھے اور ابھی تک لاپتہ ہیں یہ فہرست لاپتہ افراد کے لواحقین سے اور دوستوں سے معلومات لے کر تیار کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

رانا پلازہ نامی عمارت جس میں پانچ فیکٹریاں واقع تھی اور یہ بنگلہ دیش کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ ہے ۔

پولیس حکام کے مطابق عمارت سے 399افراد کی نعشیں نکالی گئی ہیں اور زخمی ہونے والے بعض افراد ہسپتال میں دم توڑ دیا ہے ۔ دریں اثناء یکم مئی یوم مزدور کے موقع پر ہزاروں افراد نے جلوس نکالے اور منہدم عمارت کے مالک کو سزائے موت دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مہندم ہونے والی عمارت کے مالک کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں تقریباً 20 ہزار افراد شامل ہوئیاور دارالحکومت ڈھاکہ کے مختلف علاقوں اور دوسرشہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ۔

ڈھاکہ میں نکالے گئے جلوس میں کچھ لوگ بینر لیئے ہوئے تھے جن پر ’قاتلوں کو پھانسی دو، اور ’فیکٹری مالکان کو پھانسی دو، جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔مظاہرین میں سے کچھ چیخ چیخ کر کہہ رہے کہ ”میرا بھائی مر چکا ہے، میری بہن مر چکی ہے ،،،ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ بنگلہ دیشی ٹکسٹائل اور گارمنٹس ورکر لیگ کے قمرل انم نے کہا عمارت کا منہدم ہونا قتل کرنے کے مترادف ہے’ہم اس حادثے کے ذمہ دار افراد کے لیے سخت ترین سزا چاہتے ہیں ۔

دوسری طرف مہمندم ہونے والی عمارت کے مالک سہیل رانا کو 7دیگر افراد کے ہمراہ پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے ۔ واضح رہے کہ اس عمارت میں منہدم ہونے سے ایک دن قبل ہی شگاف پڑنے شروع ہو گئے تھے لیکن وہاں کام کرنے والوں کو کام جاری رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔ عمارت گرنے کے بعد 600ٹن ملبہ بن چکی ہے جس میں سے 350ٹن ملبہ ابھی تک ہٹایا گیا ہے اور باقی ملبہ ہٹانے کیلئے امدادی کام جاری ہے ۔ دوسری طرف بنگلہ دیشی حکومت نے امدادی کاموں اور دیگر کسی قسم کی غیر ملکی امداد لینے سے انکار کر دیا ہے ۔ بنگلہ دیشی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کسی قسم کی غیر ملکی امداد نہیں لے گا۔

متعلقہ عنوان :