پاکستانی ہائی کمیشن حکام کی ثنااللہ کی چندی گڑھ ہسپتال میں عیادت ،ڈاکٹر سے ملاقات، پاکستانی حکام نے چندی گڑھ ہسپتال میں زیر علاج پاکستانی قیدی کی عیادت کی،ڈاکٹروں سے اس کی صحت کے حوالے سے بات چیت کی ،بھارتی وزارت خارجہ ، نگران وزیراعظم کا بھارتی ہم منصب سے رابطہ ، ثناء اللہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ، تحفظات کا اظہار ، بھارت کی جیلوں میں قید دیگر پاکستانی قیدیوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے،میرہزار خان کھوسو

ہفتہ 4 مئی 2013 13:58

اسلام آباد/چندی گڑھ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 4مئی 2014ء ) پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے جموں کوٹ بھلوال جیل میں زخمی ہونے والے پاکستانی قیدی ثنااللہ رانجھا کی عیادت کی،نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اپنے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ سے رابطہ کرکے ان سے قیدی ثناء اللہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جیلوں میں قید دیگر پاکستانی قیدیوں کی حفاظت بھی یقینی بنائی جائے۔

ہفتہ کوبھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام جموں کشمیر کے کوٹ بھلوال جیل میں سابق بھارتی فوجی کے حملے سے شدید زخمی ہونے والے پاکستانی قیدی ثنااللہ سے ملنے چندی گڑھ ہسپتال پہنچے ۔ہائی کمیشن کے حکام نے ثناء اللہ کے ڈاکٹرسے ملاقات بھی کی۔

(جاری ہے)

بھارتی قیدیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والے پاکستانی قیدی ثناء اللہ کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے چندی گڑھ ہسپتال میں زیر علاج پاکستانی قیدی ثناء اللہ کی عیادت کی اور ڈاکٹروں سے اس کی صحت کے حوالے سے بات چیت کی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے گزشتہ روز پاکستانی حکام کو ثناء اللہ سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔ واضع رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے شہر جموں کی بھلوال جیل میں قید پاکستانی شہری ثناء اللہ کو سر بجیت سنگھ کے واقعہ کے بعد انتہائی بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد اسے چندی گڑھ کے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں علاج کے لئے بھیج دیا گیا تھا جہاں اس کی حالت شدید خطرے میں ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اپنے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ سے رابطہ کرکے ان سے قیدی ثناء اللہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جیلوں میں قید دیگر پاکستانی قیدیوں کی حفاظت بھی یقینی بنائی جائے۔ واضع رہے کہ سربجیت سنگھ کے واقعہ کے بعد بھارت کے علاقے جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں قید پاکستانی قیدی ثناء اللہ کو ساتھی قیدیوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے اس کے سر میں شدید چوٹیں آئیں۔

پاکستانی قیدی کو شدید زخمی حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال جموں میں داخل کرایا گیا بعد ازاں اسے چندی گڑھ منتقل کر دیا گیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے جموں جیل میں قیدی ثنا اللہ پر تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی حکومت جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حفاظت اور سلامتی کی ذمہ دار ہے ۔ سربجیت کے معاملے پر پاکستان نے اعلیٰ روایات کا مظاہرہ کیا۔ اس کو بہترین طبی سہولیات فراہم کیں۔ سربجیت کی موت کے بعد ایسا ردعمل قابل مذمت ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے بھارتی حکومت سے ثناا للہ کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔