سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز کا اجلاس ،ادویات کی قمیتوں کا تعین کرنے کی پالیسی مرتب کرنے کے معاملات اور سی جی ایم پی کی معائنہ اور سرٹیفیکیٹ دینے کی کمیٹی کی تشکیل کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،بیورو کریسی پارلیمنٹیرینز کیساتھ فراڈ کر کے ہمیں بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے ،کمیٹی نے ادویہ کی قیمتیں مقرر کرنے کیلئے کہا مگر ہمارا نام استعمال کر کے کرپشن کی انتہا کر دی گئی ، ہماری شفارشات پر عمل کیا جا تا تو غریب عوام کی جیبوں سے 20ارب روپے ادویات کی خریداری میں خرچ نہ ہوتے،3جون کو ختم ہونیوالی وزارتوں میں این آر ایس پہلے نمبر پر ہوگی،سینیٹر عبدالحسیب خان کی اجلاس میں بیورو کریسی پر کڑی تنقید،3 جون تک تمام غیر ضروری وزارتیں ختم کر دی جائیں گی،سینیٹر ملک محمد رفیق رجوانا

بدھ 22 مئی 2013 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔22مئی۔ 2013ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز کا اجلاس قائمہ کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر ظفر علی شاہ کی زیر صدارت بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا۔ جس میں ادویات کی قمیتوں کا تعین کرنے کی پالیسی مرتب کرنے کے معاملات اور سی جی ایم پی کی معائنہ اور سرٹیفیکیٹ دینے کی کمیٹی کی تشکیل کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

رکن کمیٹی سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ بیورو کریسی پارلیمنٹیرینز کیساتھ شروع سے ہی فراڈ کر رہی ہے اور ہمیں بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے ۔کمیٹی نے ادویہ کی قیمتیں مقرر کرنے کیلئے کہا مگر انہوں نے ہمارا نام استعمال کر کے کرپشن کی انتہا کر دی ۔اگر ہماری شفارشات پر عمل کیا جا تا تو غریب عوام کی جیبوں سے 20ارب روپے ادویات کی خریداری میں خرچ نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

متعلقہ وزارت نے 64سال گزرنے کے باوجود بھی قیمتوں کے تعین کرنے کا فارمولا مرتب نہ کر سکی اور نہ ہی آئین کے مطابق پالیسی بورڈ تشکیل دے سکی۔وزیراعظم نے سیکریٹری کو پالیسی بورڈ کا چیئر مین بنا دیا ۔پالیسی بورڈ میں 6ٹیکنوکریٹ اور ٹیکنیکل افراد ہوتے ہیں مگر بورڈ میں 4لوگ ٹیکنیکل شعبے کے ہیں باقی من پسند افراد کو شامل کیا گیا ہے۔قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اور بے ضابطگیوں کی انتہا کر دی گئی ہے۔

اگر پری کوالیفیکشن آف مینو فیکچر ٹینڈر کے ذریعے ہوتی تو یہ حالات نہ ہوتے ۔ملک میں 450ادویہ ساز کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور ان میں سے 200کو بیورو کریسی سپورٹ کر رہی ہے ۔سینیٹر عبدالحسیب نے کہا کہ میڈیاء کے لوگوں کو تصدیق کے بعد خبر کو نشر کرنا چاہئے ۔کامران خان نے میرے خلاف خبریں چلائیں ان کو شرم نہیںآ تی سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے بغیر تصدیق کیے پورے ملک میں میری بدنامی کر دی ۔

انہوں نے کہا کہ ناصر ایم قریشی قائمقام چیئر مین پی پی ایم اے نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر میرے خلاف چیئر مین سید نئیر حسین بخاری کو خط لکھا ہے کہ میں نے اپنے اثرو رسوخ استعمال کر کے ادویہ کی کمپنیوں کو بڑھایا ہے لہٰذا ان کو این آر ایس کمیٹی سے نکال دیا جائے۔جس پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹریز کی بے عزتی قرار دیتے ہوئے متعلقہ چیئر مین پی پی ایم اے کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

سیکریٹری برائے این آر ایس فاروق عوان نے کہا کہ حسیب خان نے کبھی ہم پر پریشر نہیں دیا کہ ادویات کی قیمتون کو بڑھایا جائے بلکہ قمیتوں کے فارمولے کے تعین پر زور دیتے رہے ہیں ۔37ادویات کی کمپنیوں نے جو ادویات کی قیمتیں بڑھائیں تھیں تو انہوں نے ہی ان کے خلاف آواز بلند کی تھی اور ان کے کیسزاب نیب میں چل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگلے 10دن کے اندر سی ای او کا تقرر بھی ہو جائے گا۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینٹرز عبد الحسیب خان ، مسز فرح عاقل ، الماس پروین ، فرخت عباس ، ثریاء امیر الدین ، خالدہ پروین ، ملک محمد رفیق رجوانا ، ہیمن داس اور کریم احمد خواجہ کے علاوہ فاروق اعوان سیکریٹری برائے وزارت نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ذاکر حسین اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :