قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین نے سپریم کورٹ نے اپنی تقرری کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف عدالت میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی،چیئرمین نیب کا عہدہ قانونی ہے اور انہیں قانون کے تحت ہی ہٹایا جاسکتا ہے‘فصیح بخاری کا درخواست میں موقف ، درخواست میں پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی برطرفی سے متعلق 27 صفحات پر مشتمل اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

جمعہ 31 مئی 2013 15:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 31مئی 2013ء) قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین ایڈمرل( ر) فصیح بخاری نے سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی تقرری کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف عدالت میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ‘درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کا عہدہ قانونی ہے اور انہیں قانون کے تحت ہی ہٹایا جاسکتا ہے ‘ درخواست میں پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعاکی گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی برطرفی سے متعلق 27 صفحات پر مشتمل اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

جمعہ کو قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین ایڈمرل( ر) فصیح بخاری نے سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی تقرری کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف عدالت میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی ہے جس میں موٴقف اختیار کیا ہے کہ چیئرمین نیب کا عہدہ قانونی ہے اور انہیں قانون کے تحت ہی ہٹایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نظرثانی درخواست کے فیصلے تک پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔

درخواست میں عدالت کے بدھ کو دیئے گئے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی برطرفی سے متعلق اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔27 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس آصف سید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں چیئرمین نیب کی تقرری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر نئے چیئرمین کا تقرر کرے۔

بینچ نے چیئرمین نیب کی تقرری کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تقرری نیب آرڈیننس کی سیکشن چھ کی خلاف ورزی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار کی جانب سے اکتوبر 2011ء کو دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا: میں گزارش کرتا ہوں کہ ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح بخاری کی بطور چیئرمین نیب تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ صدر نے ان کا تقرر کرتے وقت، قائد ایوان، قائد حزب اختلاف اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے رائے نہیں لی گئی تھی۔درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ صدر زرداری فصیح بخاری کا تقرر ذاتی پسند کی بنیاد پر کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :