میرپور کی بین الاقوامی نوعیت کے تناظر میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میرپور میں بھی بلائے جائیں‘جموں ڈویژن کے لوگوں کی تحریک آزادی کشمیر کیلئے بے پناہ خدمات ہیں‘میرپور کو لاٹنے کیلئے چراہ گاہ بنانے کی بجائے یہاں پر قانون ساز اسمبلی کا اجلاسوں کا نعقاد کر کے 50سالوں سے میرپور کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی اور تعمیر و ترقی کے حوالے سے نظر انداز ہونے کا ازالہ کیا جائے، مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے مرکزی نائب صدر و سابق وزیر صحت ارشد محمود غازی کی صحافیوں سے بات چیت

منگل 4 جون 2013 16:48

میرپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 4جون 2013ء) مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے مرکزی نائب صدر و سابق وزیر صحت ارشد محمود غازی نے مطالبہ کیا ہے کہ میرپور کی بین الاقوامی نوعیت کے تناظر میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میرپور میں بھی بلائے جائیں‘جموں ڈویژن کے لوگوں کی تحریک آزادی کشمیر کیلئے بے پناہ خدمات ہیں‘میرپور کو لاٹنے کیلئے چراہ گاہ بنانے کی بجائے یہاں پر قانون ساز اسمبلی کا اجلاسوں کا نعقاد کر کے 50سالوں سے میرپور کے عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی اور تعمیر و ترقی کے حوالے سے نظر انداز ہونے کا ازالہ کیا جائے۔

حکمرانوں سمیت میرپور دویژن سے تعلق رکھنے والے تمام موجودہ و سابق ممبران اسمبلی جن کا اگر ضمیر زندہ ہو ،وہ اس سلسلہ میں اپنا لائحہ عمل اور کردار واضح کریں۔

(جاری ہے)

اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوے ارشد محمود غازی نے کہا کہ 1970ء میں بھی میرے والد محترم غازی کشمیر غازی الہی بخش نے سردار محمد عبدالقیوم کو اس قدر مجبور کر دیا تھا کہ انہیں میرپور میں ٹاوٴن ہال میں اسمبلی کا اجلاس بلانا پڑا۔

لیکن مقام افسوس ہے کہ اس وقت بعض لوگوں نے کچھ لوگوں کے بہکاوے میں آ کر میرپور میں منعقد ہونے والے اجلاس کے موقع پر مظاہرے کئے ۔ارشد محمود غازی نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کو 80فیصد ریوینیو میرپور سے حاصل ہوتا ہے اور ہر دور میں میرپور کے وسائل کو ہی لوٹا جاتا رہا جبکہ تعمیر و ترقی کے لحاظ سے بھی میرپور کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اس وقت وزیر اعظم کا تعلق بھی میرپور سے ہے جبکہ قانون ساز اسمبلی کے موجودہ و سابق ممبران اسمبلی کی بڑی تعداد کا تعلق میرپور ڈویژن سے ہے اور میں ایسے تما م رہنماوں کو سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر دعوت فکر دیتا ہوں کہ اگر انکا ضمیر زندہ ہو تو میرپور کی دھرتی کے ان پر بہت سے قرض ہیں اور اسی دھرتی کی بدولت وہ بڑے بڑے عہدوں پر متمکن ہیں اور رہے ہیں۔

ارژد محمود غازی نہ کہا کہ سن آ ف سائل اور میرپور ڈویژن کے لوگوں کے حقوق کی پاسداری اور چوکیداری کے دعوے کرنے والوں کو اب قانون ساز اسمبلی کا اجلاس میرپور بلانے کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی۔ارشد غازی نے کہا کہ میں نہ تو علاقائی تعصب کی بات کر رہا ہوں اور نہ ہی میرے کوئی ذاتی سیاسی مقاصد ہیں۔لیکن میرپور کے لوگوں کی قربانیوں چاہے وہ متاثرین منگلا ڈیم اور مہاجرین ہوں یا آٹھ لاکھ سے زیادہ کشمیری تارکین وطن کی پاکستان کی معیشت کی مظبوطی میں کردار ہو ،یہ تمام باتین اور قربانیاں ایک تاریخی حقیقت ہیں۔

جنہیں کسی بھی صورت جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ارشد غازی نے کہا کہ اگر میرپور میں اسمبلی کے اجلاس ہوں گے تو یہاں پر تعمیر و ترقی پر بھی زیادہ توجہ دی جا سکے گی اور میرپور کے عوام کی 50سالہ محرومیوں کا ازالہ بھی ہوگا اور میرپور کی ایک الگ بین الاقوامی حیثیت بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے دیگر ڈویژنل مقامات پر بھی بیسک اجلاس بلائے جائیں ہم انکی مخالفت نہیں کرتے لیکن میرپور میں قانون ساز اسمبلی کے اجلاس بلانا بے حد ضروری ہو چکا ہے ۔عوام اب لیڈروں کے کردار کو مانیٹر کر رہے ہیں۔