سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں جیلوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے رپورٹ طلب کرلی،سیکرٹری صحت ، محکمہ جیل کے افسران کو نوٹس جاری ،جیلوں میں قیدیوں کو جانوروں کی طرح رکھا جا تا ہے، محکمہ جیل خانہ جات ماسوائے فنڈز لینے کے کوئی عملی اقدامات نہیں کر رہا، جیلوں میں قیدیوں کو اسلحہ، منشیات، موبائل فون پہنچائے جاتے ہیں، قیدیوں کو ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں ، محکمہ جیل صرف رپورٹیں جمع کر انے میں لگا ہوا ہے،چیف جسٹس افتخار چوہدری کے جیلوں کی حالت زار بہتر بنانے کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس،چاروں صوبوں کے سیشن ججوں کو اپنے علاقوں کے جیلوں کا دورہ کر کے رپورٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم

بدھ 5 جون 2013 20:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔5جون۔2013ء) سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں جیلوں کی حالت بہتر بنانے کی جامع رپورٹ طلب کر تے ہوئے مقدمے کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی، جیلوں کی حالت زار بہتر بنانے کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کو جانوروں کی طرح رکھا جا تا ہے، محکمہ جیل خانہ جات ماسوائے فنڈز لینے کے کوئی عملی اقدامات نہیں کر رہا، جیلوں میں قیدیوں کو اسلحہ، منشیات، موبائل فون پہنچائے جاتے ہیں، قیدیوں کو ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریاں لاحق ہو رہی ہیں لیکن محکمہ جیل صرف رپورٹیں جمع کر انے میں لگا ہوا ہے، عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ ، محکمہ جیل کے افسران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے سیشن ججوں کو اپنے علاقوں کے جیلوں کا دورہ کر کے رپورٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم ،مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو چاروں صوبوں کے محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے جیلوں میں قیدیوں کو دی جانے والی سہولتوں اور جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹس جمع کرائی گئیں جنہیں عدالت نے مسترد کر دیا، ایڈوویکٹ جنرل پنجاب جواد حسن نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں جیلوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، خیبر پختونخوا کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جیل خانہ جات نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پشاور میں 8 نئی جیلیں بن رہی ہیں ، صوبہ بلوچستان اور سندھ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹس میں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومتیں صوبوں کی جیلوں میں قیدیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر نے کی کوشش کر رہی ہے، چیف جسٹس نے صوبوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹس پر برہمی کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ جیلوں کی حالت انتہائی ابتر اور قابل افسوس ہے، قیدیوں کو جانوروں کی طرح رکھا جاتا ہے، ٹنڈو آدم اور میانوالی جیل کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ٹنڈو آدم کی سب جیل کے اندر کھڑے ہو جائیں تو روٹی پکائی جا سکتی ہے، جیلوں میں ہو نے والی کرپشن کی کوئی انتہا نہیں، جیلوں کے اندر اسلحہ، منشیات، موبائل فون پہنچائے جاتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، محکمہ جیل صرف رپورٹس جمع کراتا رہتا ہے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھاتا، قیدیوں کو ہیپاٹائٹس سی اور ایڈز جیسے مرض لاحق ہیں مگر قیدیوں کو صحت کی سہولتیں میسرنہیں، اب کوئی بہانہ قبول نہیں کیا جائے گا، عدالت نے سماعت کے بعد سیکرٹری ہیلتھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں سیشن ججوں کو اپنے علاقوں کی جیلوں کی حالت زار بارے میں تفصیلی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرانے کا حکم دیا، جبکہ چاروں صوبوں سے جیلوں میں قیدیوں کو دی جانے والی سہولتوں کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی