قوم پرست رہنما عارف شاید کے قتل ‘ مہنگائی، لوڈ شیڈنگ‘ نا جائز ٹیکسز، سڑکوں کی تعمیر میں تاخیر، صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کیخلاف تراڑکھل کے عوام سراپائے احتجاج

جمعہ 7 جون 2013 16:18

تراڑکھل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 7جون 2013ء) قوم پرست رہنما عارف شاید کے قتل ، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، نا جائز ٹیکسز، سڑکوں کی تعمیر میں تاخیر، صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کے خلاف تراڑکھل کے عوام سراپااحتجاج۔ عارف شاید کے قاتلوں کو فوری کیفر کردار تک پہنچانے ، لود شیڈنگ ،مہنگائی اور نا جائز ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ۔عارف شاید قتل کیس میں جوڈیشنل کمیشن بنا کر انکوائری کرائی جائے۔

تراڑکھل میں ناجائز ٹیکسز وصول کرنے والوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا۔ لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی گئی تو عوام بجلی کے بلات جمع نہیں کرائیں گے۔حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔مطالبات کی منظوری کے لیے 11جون تک کی ڈیڈ لائن۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل لبریشن فرنٹ کے سابق چےئرمین شوکت مقبول بٹ، سیکریٹری جنرل اظہر احمد کاشر، نیب کے صدر لیاقت حیات تاجران جوئنٹ ایکشن فورم کے کنوینر افتخار فیروز، جے کے پی این پی کے آرگنائزر سردار الطاف، جے کے ایک ایف کے سیکریٹری جنرل سردار ساجد خان، ٹرانسپورٹ یونین کے صدر قاری نصیر احمد، پی این پی رہنما واجد علی واجد، جے کے پی این پی کے وائس چےئرمین جاوید اقبال، این ایس ایف کے رہنما سردار اسد، مسلم لیگ نون سدہنوتی کے صدر سردار منشاء خان، تراڑکھل سٹی کے صدر سردار صدیق خان، امیر جماعت اسلامی ضلع سدہنوتی سردار حبیب خان، تحریک انصاف ضلع سدہنوتی کے آرگنائزر سردار شاید خان، انجمن تاجران تراڑکھل کے صدر یوسف سیف، سردارمحمد شبیر خان ٹرانسپورٹ یونین کے سردار اسلم اور دیگر نے کہا کہ آج کشمیریوں کو ہر دو اطراف گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

عارف شاید کا قتل بد ترین ریاستی دہشت گردی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔عارف شاید ایک پر امن اور محب وطن کشمیری تھے۔ان کا قصور یہ تھا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی بات کرتے تھے، منگلا ڈیم کی ریالٹی کی بات کرتے تھے اور گلگت بلستان کو کشمیر کا حصہ گردانتے تھے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ عارف شاید کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اور قتل کی انکوئری کے لیے جوڈیشنل کمیشن قائم کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کا مسلہ ایک سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے۔جس کی وجہ سے یہاں کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ منگلا ڈیم کی تعمیر کے وقت کشمیریوں سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کو بجلی مفت فراہم کی جائے گی لیکن آج کشمیریوں کو پیسے دینے کے باوجود بجلی نہیں مل رہی ہے۔اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 20گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا ہے جس کی وجہ سے تاجران کا کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ لود شیڈنگ ختم نہ کی گئی تو عوام سخت ترین احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلات بھی جمع نہیں کرائیں گے۔ سڑکو ں کی حالت بھی انتہائی نا گفتتہ بہہ ہے۔ پلندری تراڑکھل روڈ جو کہ 15سال پہلے اکھاڑی گئی تھی آج تک مکمل نہیں کی جا سکی۔اور یہی حالت دیگر سڑکوں کی بھی ہے۔اس کے علاوہ تراڑکھل میں صحت کی سہولیات ناپید ہو چکی ہیں اور ایک ڈسپرین کی گولی بھی دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی کسی حادثے کی صورت میں کوئی ابتدائی طبی امداد تک کی سہولت دستیاب ہے۔

ستم بالائے ستم یہ کہ محکمہ انکم ٹیکس نے تاجران پر انتہائی ناجا ئز ٹیکسز عائد کر رکھے ہیں ۔حالانکہ کہ تراڑکھل کے شہر کے اندر کوئی بھی تاجر ٹیکس دینے کی حد تک نہیں پہنچتا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ اگر انکم ٹیکس کو کوئی بھی اہلکار تراڑکھل آیا تو اس کو سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا ۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے، سڑکوں کو جلد از جلد پختہ کیا جائے، تراڑکھل میں 50بیڈ کا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال قائم کیا جائے۔

آٹے کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے ا ور ناجائز ٹیکسز کو ختم کیا جائے۔اور عارف شاید کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ انھوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے 11جون تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی مسائل حل کرے یا پھر مستعفی ہو جائے۔ اس سے قبل مظاہرین نے شہر بھر کا چکر لگایا اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔

متعلقہ عنوان :