گورنر خیبرپختونخوا کا فاٹا میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ہزاروں مریضوں کی علاج معالجے کی سہولیات سے محرومی کا سخت نوٹس، وسائل کی ناکافی کو مجبوری تصور نہ کیاجائے ، قیمتی جانوں کے ضیاع کو بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھائے جائیں،انجینئرشوکت اللہ کا فاٹا میں درپیش صحت کے مسائل کے حوالے سے بریفنگ

جمعہ 7 جون 2013 23:32

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔7جون۔ 2013ء) خیبرپختونخوا کے گورنر انجینئرشوکت اللہ نے فاٹا میں ہزاروں کی تعداد میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی علاج معالجے کی سہولیات سے محرومی اور بعض علاقوں میں ناکافی سہولیات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہاہے کہ وسائل کی ناکافی کو مجبوری تصور نہیں کیاجاناچاہئیے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع کو بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھائے جائیں۔

گورنرنے مزید کہاہے کہ ہیپاٹائٹس \"بی\" کے کُل معلوم شدہ 6974 میں سے 1234 اور ہیپاٹائٹس سی کے 6842 میں سے محض 991 مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی انتہائی ناگفتہ بہ حقیقت ہے اور ہمیں نہ صرف مجموعی طور پر 11591 معلوم شدہ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے بلکہ مزید مریضوں تک پہنچنے کیلئے بھی جو ابھی تشخیص بھی نہیں ہوسکے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز گورنرہاؤس پشاور میں فاٹا میں درپیش صحت کے مسائل کے حوالے سے ایک بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے گورنرنے مزید کہاکہ یہی نہیں بلکہ ایڈز ،ملیریا اور اسطرح کی دیگر امراض میں مبتلاء مریضوں کو صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے مسئلے کو بھی برابر کی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور مستحکم بنیادوں پر ان مسائل سے نجات حاصل کرنے کیلئے نہ صرف عوام کو ان کے مہلک اثرات کے حوالے سے اعتماد میں لینے بلکہ علاج کے حوالے سے شعور وآگہی کے فروغ کیلئے اخبارات اور ریڈیو اور ٹی وی چینلز کے ذریعے اطلاعات اور اشتہارات کی صورت میں ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

گورنرنے ماسوائے باجوڑ کے فاٹا کی دیگر تمام قبائلی ایجنسیوں اور فرنٹیئر ریجنزکی ہسپتالوں میں مصنوعی اعضاء کی فراہمی کی لیبارٹریوں کی عدم دستیابی کابھی سختی سے نوٹس لیا اور کہاکہ فاٹا کے شعبہ صحت کے اس پہلو کو بھی آئندہ ترجیحات میں خصوصی اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔ ایک نکتے کے حوالے سے گورنرنے کہاکہ فاٹا میں موبائل ہسپتالوں کی موجودگی ایک عارضی سہولت ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ صحت کے پورے نظام کو ٹھوس خطوط پر مستحکم، منظم اور فعال بنایاجائے تاکہ قبائلی عوام کو مطلوبہ معیار کی حامل صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

گورنر نے تاہم ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا اعدادوشمار اکٹھاکرنے کو ایک قابل ستائش کامیابی قراردیتے ہوئے اس امر کی بھی تاکید کی کہ مزید ایسے مریضوں تک پہنچنے لئے جو تشخیص کی سہولت سے فیضیاب نہیں ہوسکے، یہ اقدامات فعال بنیادوں پر جاری رکھے جائیں۔ دریں اثناء گورنرکو بتایاگیاکہ فاٹا کی ساتوں ایجنسیوں اور چھ فرنٹیئرریجنز میں سے ہرایک میں سینکڑوں کی تعداد میں خاص طور پر ہیپٹائٹس کے مریض پائے گئے ہیں اور ناکافی وسائل خاص طور پر فنڈز کی کمی انہیں بہتر سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہیں مزید بتایاگیا کہ یہی صورتحال ایڈز، ملیریا اور اس نوع کی دیگر امراض کے حوالے سے بھی ہے اور متعلقہ شعبے دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھارہے ہیں۔ اجلاس میں فاٹا کے سیکرٹری صحت اور دیگرمتعلقہ اعلی سرکاری حکام نے گورنر کو صحت کے شعبے کے حوالے سے معروضی حقائق سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :