لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے خسرہ کی وباروکنے سے متعلق تحریری رپورٹ 13جون کو طلب کر لی، حکومت بن چکی، مٹھائی بٹ چکی، اب اگر کوئی بچہ جاں بحق ہوا تو کارروائی وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر صحت کیخلاف ہوگی ، اب کام پر توجہ دیں،مٹھائی باٹنا چھوڑ دیں، ذمہ دار جو بھی ہوا وہ جیل جائیگا، وباء کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں ،جسٹس خالد محمود خان نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کردی

منگل 11 جون 2013 13:27

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 11جون 2013ء ) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے خسرہ کی وبا روکنے سے متعلق جمعرات کو تحریری رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت بن چکی مٹھائی بٹ چکی، اب اگر کوئی بچہ جاں بحق ہوا تو کارروائی وزیراعلیٰ پنجاب اور صحت کے وزیر کیخلاف ہوگئی،عدالت نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کر دی۔منگل کولاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو ڈی جی ہیلتھ نے پیش ہو کر بتایا کہ خسرہ کی وبا پر قابوپانے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

حفاظتی ٹیکوں سے بچوں کی اموات میں کمی ہوئی ۔ جسٹس خالد محمود خان نے ڈی جی ہیلتھ پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ روایتی ہے۔ اب ٹال مٹول سے کام نہیں چلے گا۔

(جاری ہے)

روزانہ دو سے تین بچے جاں بحق ہو رہے ہیں۔ جسٹس خالد محمود خان نے ریمارکس دئیے کہ اب وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزارء منتخب ہوچکے ہیں۔ ایک بچہ بھی جاں بحق ہوا تو کارروائی وزیراعلی پنجاب اور صحت کے وزیر کیخلاف ہوگئی۔ حکومت بن چکی مٹھائی بٹ چکی۔ اب کام پر توجہ دیں اور مٹھائی باٹنا چھوڑ دیں۔ ذمہ دار جو بھی ہوا وہ جیل جائیگا۔ اس وباء کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ عدالت نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے خسرہ کی وباء روکنے سے متعلق تیرہ جون کو تحریری رپورٹ طلب کر لی۔