3500 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش ہوگا، تنخواہیں 10 اور پنشن 20 فیصد بڑھانے کی تجویز، سگریٹس پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی بڑھانے، بینکوں سے رقم نکلوانے پرعائدٹیکس کی شرح اعشاریہ دوفیصدسے بڑھاکراعشاریہ تین فیصد کئے جانے کا امکان

بدھ 12 جون 2013 11:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12جون 2013ء) نومنتخب جمہوری حکومت کے وفاقی وزیرخزانہ سینٹراسحاق ڈارآج 3.5 ٹریلیئن روپے کے لگ بھگ مالیت حجم کاآئندہ مالی سال 2014-13 کا وفاقی بجٹ منظوری کیلیے پارلیمنٹ میںپیش کریں گے جبکہ وفاق اورصوبوں کے مجموعی بجٹ (consolidated budget) کاحجم 4.9 ٹریلیئن کے لگ بھگ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں دفاع کیلیے 627 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے اورایف بی آرکی ٹیکس وصولیوں کاہدف 2475 ارب روپے مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کامجموعی حجم 11 کھرب55 ارب روپے تجویز کیاگیاہے جس میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کاحجم540 ارب روپے اورصوبوں کے ترقیاتی بجٹ کاحجم615 ارب روپے تجویزکیاگیاہے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10 فیصد،پنشن میں20 فیصداضافے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی پنشن اورکنوینس الاونس میں20،20 فیصداضافہ اورگریڈ ایک تاپندرہ کے ملازمین کامیڈیکل الاؤنس ایک ہزارروپے سے بڑھاکر1500 روپے ماہانہ کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ نئے مالی سال کیلیے اقتصادی ترقی کی شرح 4.4 فیصداورزرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 3.8 فیصدمقررکیے جانے کاامکان ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں بیرون ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائی جانیوالی ترسیلات زرکاہدف15 ارب 8 کروڑ ڈالرسے زائدمقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے بدھ کو اگلے مالی سال کاوفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت منعقدہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میںپیش کیاجائیگااوراسی اجلاس میں ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن ومراعات میںاضافے کے بارے میں فیصلہ ہوگااورکابینہ کی منظوری کے بعدشام پانچ بجے کے قریب اگلے مالی سال کاوفاقی بجٹ پارلیمنٹ میںپیش کیاجائے گا۔

علاوہ ازیں افراط رزکی ہدف سنگل ڈیجٹ 8 فیصد، زرعی شعبہ میں ترقی کی شرح کا اندازہ 3.8 فیصد، صنعتی شعبہ کا4.8فیصدجبکہ خدمات کے شعبہ میں ترقی کی شرح 4.6 فیصد رکھنے کاامکان ہے اسی طرح مالی سال 2013-14 کے برآمدات کاہدف26.592ارب ڈالراوردرآمدات کا ہدف 43.259 ارب ڈالرمقررکرنے کی تجویزدی گئی ہے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2013-14کے وفاقی بجٹ کے خسارے کاہدف 1550 ارب روپے سے زائد مقررکرنے تجویززیرغورہے. قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت آئندہ مالی سال کے دوران صوبوںکو 1628 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔

جی ڈی پی گروتھ کاہدف 4.4 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے،نان ٹیکس ریونیو کاہدف 6 کھرب 89ارب روپے اورخام وصولیوںکاہدف3.522 ٹریلیئن روپے تاہم مجموعی خالص ریونیو کاہدف 1.894ٹریلین روپے مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سگریٹس پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی بھی بڑھائی جارہی ہے بینکوںسے رقم نکلوانے پرعائدٹیکس کی شرح اعشاریہ دوفیصدسے بڑھاکراعشاریہ تین فیصداورانعامی بانڈز کی انعامی رقم پرٹیکس دس سے پندرہ فیصدکیے جانے کی تجویزبجٹ کاحصہ ہے۔ایک ہزاریونٹ سے زائدبجلی کے استعمال پربھی دس فیصدودہولڈنگ ٹیکس عائدکیے جانے کاامکان ہے۔

متعلقہ عنوان :