قومی اسمبلی میں مالی سال 2013-14کا35کھرب 91ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش ،پنشن میں 10فیصد اضافہ ، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ نہ ہوسکا، گریڈ ایک تا 15کے سرکاری ملازمین کا میڈیکل الاؤنس بڑھا کر 1500 روپے کر دیاگیا،70سے 80ارب روپے کے نئے ٹیکس عاید، ٹیکسوں کی ہر قسم کی چھوٹ ختم ، قرضوں وسود کی ادائیگی کیلئے1149 ارب روپے ، وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 540 ارب روپے ، دفاع کیلئے 970 ارب روپے مختص ، چینی پر عائد 8فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم ،16فیصد سیلز ٹیکس عائد ، سگریٹ سیمنٹ ، فریج ، اے سی وغیرہ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ اور متعدد زیرو ریٹنگ سیلز ٹیکس مصنوعات پر چھوٹ ختم ، 85 مصنوعات مہنگی ، سالانہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 2475 ارب ، نان ٹیکس ریونیو ہدف800 ارب روپے مقرر ، اقتصادی شرح نمو4.4 فیصد متوقع ،تھری جی لائسنس کی نیلامی سے 100ارب روپے کی آمدنی ہوگی ، سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 15 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ، این ایف سی کے تحت صوبوں کو 1340ارب روپے منتقل کیے جائیں گے ، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈارکا قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے خطاب

بدھ 12 جون 2013 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔12جون۔ 2013ء) قومی اسمبلی میں مالی سال 2013-14کا35کھرب 91ارب روپے کاخسارے کا بجٹ پیش کر دیاگیا ، ریٹا ئرڈسرکاری ملازمین کی پنشن میں 10فیصد اضافہ کیاگیا ہے تاہم ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ نہ ہوسکا،بجٹ میں 70سے 80ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور ٹیکسوں کی ہر قسم کی چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز شامل ، قرضوں وسود کی ادائیگی کیلئے1149 ارب روپے ، وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 540 ارب روپے جبکہ دفاع کے لئے 970 ارب روپے مختص ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد جبکہ پنشن اور کنوینس الاؤنس میں20فیصد اضافے کا فیصلہ ، گریڈ ایک تا 15کے سرکاری ملازمین کا میڈیکل الاؤنس ایک ہزار روپے سے بڑھا کر 1500 روپے ماہوار کیا جائے گا، چینی پر عائد 8فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرکے16فیصد سیلز ٹیکس عائدجبکہ سگریٹ سیمنٹ ، فریج ، اے سی وغیرہ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھا نے اور متعدد زیرو ریٹنگ سیلز ٹیکس مصنوعات پر چھوٹ ختم ، بجٹ2013-14 کے ذریعے 85 مصنوعات مہنگی ہوں گی، مالی سال 2013-14ء کے لئے سالانہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 2475 ارب روپے ، نان ٹیکس ریونیو ہدف800 ارب روپے مقرر جبکہ اقتصادی شرح نمو4.4 فیصد متوقع تھری جی لائسنس کی نیلامی سے 100ارب روپے کی آمدنی ہوگی ، سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 15 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع جبکہ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 1340ارب روپے منتقل کیے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2013-14 کے سالانہ بجٹ کا حجم 35 کھرب 91ارب روپے ہو گا جبکہ حکومتی آمدنی کا تخمینہ 32.75 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس میں 2475 ارب روپے ٹیکس ریونیو اور 800 ارب روپے نان ٹیکس ریونیو شامل ہے، انہوں نے کہا کہ 2013-14 کے بجٹ کا خسارہ 16 کھرب 20 ارب روپے ہو گا جو کہ جی ڈی پی کے تقریباً 16 فیصد بنتا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سب سے زیادہ یعنی 1149 ارب روپے قرضوں اور ان کے اوپر سود کی ادائیگی پر خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا مجموعی حجم 1155 ارب روپے ہو گا جس میں وفاقی حکومت کا ترقیاتی بجٹ 540 ارب روپے ہو گا، علاوہ ازیں وزارتوں کے لیے 278 ارب روپے مقرر کیے گئے ہیں، جی ڈی پی میں اضافے کی شرح کا ہدف 4.4 فیصد ہو گا، واضح رہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کردہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ میں تقریباً70 سے 80 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور ٹیکسوں پر ہر قسم کی چھوٹ ختم کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بجٹ دستاویزات کے مطابق چینی پر 8 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر کے 16 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، پراپرٹی ٹیکس یک کم از کم حد 5 فیصد جبکہ زیادہ سے زیادہ 15 فیصد مقرر کی گئی ہے، سیگریٹ پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 60 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ سیمنٹ پر بھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، اس کے علاوہ ریرو ریٹنگ سیلز ٹیکس فہرست متعدد اشیاء نکال کر ان کے اوپر 16فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جس میں کتابیں، کاپیاں، قلم، روشنائی، سلائی مشینیں، ٹریکٹر،ٹرالر و دیگر اشیاء شامل ہیں، یوں بجٹ کے ذریعے 85 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا گیا، نان کو آپریٹیو سیکٹر پر 2 فیصد ٹیکس، آئل سیڈ ،گیس، خوردنی تیل کی در آمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد، بر آمدات پر ایک فیصد ٹیکس لاگو کر دیا گیا ہے، انعامی بانڈز پر ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد ،گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ پر 5 فیصد ٹیکس، شادی ہال اور ہوٹلوں میں تقریبات پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ 4 لاکھ روپے سے لے کر 5 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس 5 فیصد جبکہ 50 لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس کی شرح30 فیصد ہوگی، مالی سال 2013-14 کے بجٹ پر گریڈ ایک تا 15 کے سرکاری ملازمین کا تنخواہوں میں 15 فیصد جبکہ اوپر والوں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ہاؤس رینٹ الاؤنس 2008 کی بجائے 2011 کی بنیادی تنخواہ پر ملے گا، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن اور حاضر سروس ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 20 فیصد اضافہ جبکہ میڈیکل الاؤنس 1000 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے ماہوار کر دیا گیا ہے، ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی چھوٹ 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر نے اور در آمدی گاڑیوں پر بھی 50 فیصد ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے 970 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 627 ارب روپے کے ظاہری جبکہ 343 ارب روپے کے خفیہ اخراجات شامل ہیں، ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 1340 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے جبکہ 2013-14 کے دوران وفاقی حکومت کو تھری جی لائسنس کی نیلامی سے 100 ارب روپے حاصل ہوں گے، علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں16 وزارتوں کے خفیہ فنڈز ختم کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔