وزیراعظم بلوچوں سے زیادہ بلوچستان کی صورتحال بارے فکر مند ہیں،بلوچستان کو سیا سی‘ معا شی مسا ئل کا سا منا ہے، لا پتہ افراد،فرقہ وارانہ ،لسا نی اور دیگر بنیا دوں پر ٹا رگٹ کلنگ ،تعلیم، صحت ، پا می کے انڈر ٹیبل کی گر تی ہو ئی صو رتحا ل سمیت مختلف چیلنجز کا سا منا ہے، نمٹنے کے لئے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے وا لے افراد کو اپنا کر دارادا کر نا ہو گا ،صو بے کی عوام کو درپیش مشکلات اور مسا ئل با رے مر کز ،عسکری قیا دت کو کنونس کر نے کی کا وشوں میں لگے ہو ئے ہیں ، مجمو عی حا لات کو ٹھیک کر نا ہما را نصب ا لعین ہے، وزیر اعلی بلوچستان ڈا کٹر عبدالما لک بلوچ کی پریس کا نفرنس‘ لا پتہ افراد کے کیمپ کے دورے کے دوران با ت چیت

جمعہ 14 جون 2013 16:21

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 14جون 2013ء) وزیر اعلی بلوچستان ڈا کٹر عبدالما لک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے کو سخت سیا سی اور معا شی مسا ئل کا سا منا ہے لا پتہ افراد،فرقہ وارانہ ،لسا نی اور دیگر بنیا دوں پر ٹا رگٹ کلنگ ،تعلیم، صحت ، پا می کے انڈر ٹیبل کی گر تی ہو ئی صو رتحا ل سمیت مختلف چیلنجز کا سا منا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے وا لے افراد کو اپنا کر دارادا کر نا ہو گا ،صو بے کی عوام کو درپیش مشکلات اور مسا ئل با رے مر کز ،عسکری قیا دت کو کنونس کر نے کی کا وشوں میں لگے ہو ئے ہیں ،یہاں کے مجمو عی حا لات کو ٹھیک کر نا ہما را نصب ا لعین ہے۔

وہ جمعہ کو کو ئٹہ پریس کلب میں پریس کا نفرنس اور لا پتہ افراد کے کیمپ کے دورے پر با ت چیت کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صو بے میں تین جما عتی حکو مت کے لئے لا پتہ افراد ،فرقہ وارانہ اور لسا نی بنیا دوں پر ٹا رگٹ کلنگ،،تعلیم ،صحت ،زراعت سمیت دیگر شعبوں کی تبا ہ حا لی ہے جن کی وجہ سے سسٹم مفلوج ہو چکا ہے انہوں نے صو بے میں پا نی کے انڈر گراؤنڈ کی گرتی ہوئی سطح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان تمام اضلاع کی عوام کو اس سنگین مسئلے کا سامنا ہے ہمیں پریشانی اس لئے ہیں کہ یہی حالات رہے تو نہ صرف زراعت کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ لوگوں کو بہت سے علاقے چھوڑنے پڑیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ درپیش مسائل کے خاتمے کے لئے میڈیا کا ساتھ ہمارے لئے انتہائی ضروری ہے میڈیا نمائندے ہم پر تنقید ضرور کرے مگر غیر ضروری اور حقیقت کے برعکس خبریں چلانے سے اجتناب کرے میں نے چلی اور نہ ہی کینڈا دیکھا ہے مگر پھر بھی ایک سینئر صحافی میں بغیر کسی تحقیق کے ٹیتھیان کمپنی بارے مجھ سے منسوب خبر چلائی ۔ صحافی لکھنا جانتا ہے تو ہم بھی اس فن سے واقف ہے اگر بلوچستان حکومت میں شامل جماعتیں اپنی ایجنڈے سے ہٹ گئیں تو ہماری رہنمائی کی جائے اس سے ہمیں بہت زیادہ خوشی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ صحت ، تعلیم ، امن وامان سمیت دیگر درپیش مسائل بارے ہماری رہنمائی کی جائے تو ضرور عمل درآمد کیا جائے گا اگرا یسا نہ کیا تو پھر اسے ہماری جانب سے دھوکہ سمجھا جائے صوبے میں گڈ گورننس کو بہر صورت بہتر کرنا ہماری ذمہ داری ہے وقت کی پابندی مجھ سے سب کو کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدہ لوگ ہیں ہماری ادارے بھی سنجیدہ ہے ۔

میر حاصل خان بزنجو کی جانب سے دیئے گئے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ کہ انہوں نے یہ بیان کس کنٹسٹ میں دی ہے البتہ میں یہ کہنا چاہوں کہ حکومت میں شامل تمام جماعتیں سنجیدہ ہے اور سنجیدگی سے کام کریں گے ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد ، عسکری قیادت اور دیگر کو اپنے ایجنڈے بارے کنونس کریں گے نومنتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ایک گھنٹہ تک ملاقات کی جس کے دوران وہ خود بھی بلوچستان کی صورتحال بارے بہت زیادہ فکر مند دکھائی دیئے ۔

ملک اور صوبے کے مسائل کو سوچ سمجھ کر حل کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا لاپتہ افراد کے کیمپ جانے کو غیر متوقع قرار دینا صحیح نہیں کیونکہ ہم نے ہر فورم پر اس بارے آواز بلند کی ہے یہی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ٹیچرز ہمارے کیڈر میں نہیں ہم سیاسی جماعتیں کسی بھی ملازم کو اپنے اداروں میں نہیں لے رہے ۔

میڈیا نزدیکی سے ہمارے کام کو مانیٹر کرے ہم اپنے منشور کے خلاف کسی صورت نہیں جائیں گے جہاں تک اساتذہ اور دیگر ملازمین کی ڈیوٹیوں میں سستی یا غفلت کا سوال ہے تو اس بارے ڈنڈے سے کام نہیں لیں گے بلکہ انہیں بٹھا کر سمجھائیں گے وہ ہمارے اپنے بچے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ڈاکٹرز ، انجینئرز ، اساتذہ اور دیگر کی باڈیز سے بات چیت کی جائے گی اور ان کے مسائل پر بھی توجہ دیں گے ۔

ہسپتالوں میں ادویات اور آلات کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ۔ صوبے کے بعض علاقوں میں آپریشن کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مجموعی حالات کو ٹھیک کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔ سہ جماعتی حکومت میں شامل سیاسی جماعتیں ہر جگہ آئیڈل نہیں سماجی ارتقا کو دیکھے تو کچھ اضلاع ایسے ہیں جہاں ہمیں مقبولیت شاید حاصل نہیں ہم سے یک دم انقلابی تبدیلیوں کی امید شاید صحیح نہیں آہستہ آہستہ سسٹم کو ٹھیک کریں گے ۔