صحت کے شعبہ کے بجٹ میں ایک ارب کا اضافہ کرکے 8 ارب روپے کر دیا گیا ہے،حکومت نے محکمہ صحت کی14ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اپریل، مئی اور جون2013ء کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے32 کروڑ20لاکھ روپے جاری کر دیئے گئے ہیں،خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و اطلاعات شوکت علی یوسفزئی کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 14 جون 2013 21:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔14جون۔ 2013ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی خصوصی ہدایت پر محکمہ صحت کی14ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اپریل، مئی اور جون2013ء کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے32 کروڑ20لاکھ روپے جاری کر دیئے ہیں۔

یہ لیڈی ہیلتھ ورکرز فیڈرل فنڈڈ پروگرام کے تحت صوبے کے مختلف طبی اداروں میں خدمات انجام دے رہی ہیں جن کی تنخواہیں حکومت نے بند کر دی تھیں۔جمعہ کے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ان کی حکومت نئی ہے اور یہ تمام سرکاری محکموں اور اداروں کی بہتری اور ان کے ملازمین کے مسائل و مشکلات کے خاتمے پر تندہی سے کام کر رہی ہے تاکہ لوگوں کی بہتر طور پر خدمت کر سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے انکشاف کیا کہ صحت کے شعبہ کے بجٹ میں ایک ارب روپے کا اضافہ کرکے اسے8 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت پی ٹی آئی کے ترجیحی شعبے ہیں اور انہیں عوام کی ضروریات اور خواہشات کا آئینہ دار بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں، لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اورحیات آباد میڈیکل کمپلکس پشاور پر پورے صوبے کا بوجھ ہے لیکن ان میں فنڈز اور وسائل کی کوئی کمی نہیں تاہم ہمیں صرف اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پشاور کے ان ہسپتالوں میں تین مہینوں میں واضح تبدیلی نظر آجائیگی اور یہ تبدیلی اضلاع کی سطح پر بھی نظر آنی چاہئئے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ وسائل کی فراہمی کوئی مسئلہ یا بہانہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ ہمیں صحت کے شعبے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ڈونرز سے رابطے میں ہیں تاہم اس سلسلے میں اپنی ترجیحات کا تعین کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہماری کوششیں ضرور رنگ لائیں گی اور تبدیلی اور اس کے نتائج تین مہینوں میں نظر آجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :