آزاد کشمیر کے مالی سال2013-14ء کا 55 ارب 68 کروڑ روپے مالیت کا بجٹ پیش ،بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں پر 10 ارب 50 کروڑ ‘غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 45 ارب روپے مختص ‘شاہراہوں کی ترقی کیلئے 4 ارب 72 کروڑ 66 لاکھ ‘برقیات کیلئے 56 کروڑ اور چھوٹے بجلی گھروں کی تعمیر کے لئے 68 کروڑ روپے مختص، نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے تحت 4474پرائمری سکولوں کو مرحلہ وار مڈل،انٹر کالجزکو ڈگری کالجز کا درجہ دیا جائیگا‘صحت کے شعبہ میں134نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دی گئی تجاویز بجٹ میں شامل نہ کرنے پر حزب اختلاف کا اجلاس کا بائیکاٹ

جمعرات 20 جون 2013 16:38

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 20جون 2013ء) آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی میں مالی سال 2013-14کے لئے 55ارب 68کروڑ50لاکھ روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کیاگیا۔ ترقیاتی اخراجات کے لئے ساڑھے دس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔جبکہ جاریہ اخراجات کی مد میں45ارب18کروڑ50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے تحت 4474پرائمری سکولوں کو مرحلہ وار مڈل،انٹر کالجزکو ڈگری کالجز کا درجہ دیا جائے گا ۔صحت کے شعبہ میں134نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں ۔بدھ کے روز یہاں آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کا اجلاس سپیکر غلام صادق کی زیرصدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں آزادکشمیر کے وزیرخزانہ چوہدری لطیف اکبر نے مالی سال2013-14کا 55ارب68کروڑ5لاکھ روپے کا بجٹ پیش کیا۔

(جاری ہے)

اپنی بجٹ تقریر میں چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں کی حکومت نے ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود اور تحریک آزاد کشمیر کو اپنی اولین ترجیح پر رکھا اور کوشش کی کہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں اس مالی سال میں ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا اپنی تقریر میں وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں آمدنی کا تخمینہ 45ارب 18کروڑ50لاکھ روپے لایا گیا ہے۔

جبکہ خسارہ وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والی گرانٹ سے پورا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں جاریہ اخراجات کی مد میں محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے لئے ایک ارب79کروڑ 11لاکھ 27ہزار ،بورڈ آف ریونیو 59کروڑ 14لاکھ روپے،مہریں ایک کروڑ 35لاکھ96ہزار،محکمہ بندوبست وریکارڈ اراضی ایک کروڑ 83لاکھ10ہزار،محکمہ ریلیف وبحالیات 69کروڑ15لاکھ دس ہزار،پنشن 4ارب روپے،محکمہ تعلقات عامہ 7کروڑ71لاکھ 20ہزار،محکمہ عدل81کروڑ6لاکھ26ہزار،محکمہ پولیس کے لئے3ارب 38کروڑ70لاکھ روپے ،محکمہ جیل خانہ جات 10کروڑ29لاکھ70ہزار،محکمہ شہری دفاع 7کروڑ49لاکھ55ہزار،آرمڈ سروس بورڈ4کروڑ57لاکھ 18ہزار،محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ایک ارب99کروڑ57لاکھ40ہزار، محکمہ تعلیم 15ارب 81کروڑ90لاکھ،محکمہ صحت عامہ 3ارب56کروڑ98لاکھ، کھیل،نوجوانان،ثقافت وٹرانسپورٹ 5کروڑ9لاکھ90ہزار،محکمہ مذہبی امور11کروڑ30لاکھ روپے،محکمہ سماجی بہبود وامور خواتین17کروڑ67لاکھ،محکمہ زراعت46کروڑ60لاکھ،محکمہ حیوانات 45کروڑ87لاکھ76ہزار،محکمہ خوراک 14کروڑ68لاکھ60ہزار،محکمہ ریاستی تجارت اڑھائی ارب، محکمہ جنگلات 61کروڑ78لاکھ30ہزار،محکمہ کوآپریٹو4کروڑ55لاکھ80ہزار،محکمہ برقیات 5ارب41کروڑ70لاکھ،محکمہ لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی 34کروڑ35لاکھ50ہزار،محکمہ صنعت ،لیبر ومعدنی وسائل9کروڑ12لاکھ 60ہزار،پرنٹنگ پریس3کروڑ74لاکھ 47ہزار،ابریشم 5کروڑ76 لاکھ20ہزار،محکمہ سیاحت ،جنگلی حیات وفشریز 10کروڑ11لاکھ70ہزار اور متفرقات (گرانٹس) ایک ارب 57کروڑ28لاکھ25ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی اخراجات کی مدمیں محکمہ زراعت و لائیو سٹاک کے لیے 23 کروڑ 70 لاکھ محکمہ شری دفاع کے لیے 3 کروڑ 60 لاکھ ترقیاتی اداروں (اتھارٹیز) کے 15 کروڑ، محکمہ تعلیم 87 کروڑ93 لاکھ6 ہزار، محکمہ ماحولیات کے لیے2 کروڑ 50 لاکھ، فارن فنڈڈ پراجیکٹس کے لیے15کروڑ، ،جنگلات فشریز و جنگلی حیات کے لیے 35 کروڑ، محکمہ صحت عامہ کے لیے 30 کروڑ، محکمہ اطلاعات و میڈیا ڈویلپمنٹ 50 لاکھ، انفارمیشن ٹیکنالوجی 12 کروڑ 50 لاکھ محکمہ صنعت و معدنیات کیلئے ساڑھے 19 کروڑ، محکمہ ٹرانسپورٹ کے لیے اڑھائی کروڑ، محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی ساڑھے8 کروڑ، محکمہ برقیات کے لیے ایک ارب 24 کروڑ50 لاکھ روپے، محکمہ فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ 69 کروڑ، محکمہ بحالیات و بندوبست کے لیے 11 کروڑ، ریسرچ و ترقیات کے لیے 10 کروڑ، جبکہ سماجی بہبود 3 کروڑ10 لاکھ، محکمہ کھیل 15 کروڑ 50 لاکھ، محکمہ ٹرانسپورٹ و کمیونیکیشن4 ارب72 کروڑ،66 لاکھ،94 ہزار اور محکمہ سیاحت کے لیے ساڑھے11 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں آمدن کا تخمینہ 45 ارب18 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل کیا گیا ہے کہجس میں سے صوبائی ایکسائز کی مد سے 4ارب51کروڑ60لاکھ روپے،محکمہ لینڈ ریکارڈ وبندوبست 6کروڑ 90 لاکھ روپے۔سٹیمس 13کروڑ22لاکھ50ہزار،محکمہ جنگلات 40کروڑ25لاکھ،رجسٹریشن5کروڑ75لاکھ،محکمہ عدل 4کروڑ2لاکھ50ہزار،محکمہ جیل خانہ جات 3لاکھ 45ہزار،محکمہ پولیس5کروڑ،محکمہ تعلیم ایک کروڑ10لاکھ،محکمہ صحت عامہ سے 3کروڑ 94لاکھ66ہزار،محکمہ زراعت 41لاکھ62ہزار،امورحیوانات ایک کروڑ30لاکھ47ہزار،محکمہ کوآپریٹو صفر،محکمہ صنعت ،لیبر ومعدنیات 2کروڑ76لاکھ58ہزار،ابریشم18لاکھ40ہزار،متفرقات 60کروڑ،کمیونیکیشن اینڈ ورکس 20کروڑ20لاکھ78ہزار،محکمہ برقیات 10ارب5کروڑ,پرنٹنگ پریس ایک کروڑ15لاکھ،آرمڈ سروسز بورڈ2کروڑ52لاکھ،مذہبی امور2کروڑ98لاکھ14ہزار، محکمہ خوراک ساڑھے 80کروڑ،محکمہ سیاحت جنگلی حیات وفشریز3کروڑ45لاکھ،اوورڈرافٹ ایڈجسمنٹ منفی 3ارب4کروڑ61لاکھ10ہزار،جبکہ منگلا ڈیم واٹر یوزیج چارجز کی مد سے80کروڑ90لاکھ، آزادجموں وکشمیر کونسل سے ٹیکسوں سے حصہ9ارب20کروڑ،وفاقی ٹیکسوں سے حصہ13ارب60کروڑ،خسارہ گرانٹ7ارب40کروڑروپے حاصل ہوں گے۔

نظرثانی میزانیہ 2012-13ء کے اعدادو شمار بیان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ریاستی وسائل سے آمدن12 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ روپے، منگلا ڈیم واٹر یوزج چارجز سے65کروڑ روپے،آزادجموں وکشمیر کونسل سے حصہ6 ارب 40 کروڑ روپے،وفاقی ٹیکسوں سے حصہ11 ارب 40 کروڑ روپے،خسارہ میزانیہ10 ارب 10 کروڑ روپے،جاریہ اخراجات41 ارب 40 کروڑ 50 لاکھ روپے،ترقیاتی اخراجات9 ارب 54 کروڑ 70 لاکھ 36 ہزار روپے ہے۔

اس طرح مجموعی طور پر کل نظرثانی میزانیہ 2012-13ء 50 ارب 95 کروڑ 20 لاکھ 36ہزار روپے بنتا ہے۔قبل ازیں آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا اجلاس وزیرا عظم سیکرٹریٹ میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں بجٹ مالی سال 2013-14 کی منظوری دی گئی۔بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے آج پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر اور اس کی اتحادی جماعتوں MQM ، جمعیت علماء جموں و کشمیر اور مسلم لیگ (ق) کی حکومت کو ایک ایسی فضا میں بجٹ مالی سال 2013-14ء پیش کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے کہ جب پاکستان میں جمہوری عمل کے ذریعہ اقتدارنئی منتخب حکومت کو منتقل ہوچکا اور آزادکشمیر میں قانون سازاسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی جانب رواں دواں ہے۔

قائد ایوان وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی جرات مندانہ،ولولہ انگیز، پر عزم اور عوام کے لئے درد دل رکھنے والی قیادت اور صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے مدبرانہ اور بروقت فیصلوں سے نہایت نازک صورتحال میں ہماری رہنمائی فرمائی۔ گذشتہ دو سالوں کے دوران ان کی قیادت میں حکومت نے نامساعد حالات کے باوجود خطہ کے اندر سیاسی رواداری، اخوت ، بھائی چارے ، برداشت اور باہمی افہام و تفہیم کی تاریخ ساز مثالیں قائم کی ہیں۔

جس پر اللہ رب العزت کے شکر گذار ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت واقتدار کو ہمیشہ عوام کی امانت اور ایک بہت بڑی ذمہ داری کے طور پر لیا ہے ہم یقینا اس کے لئے اپنے عوام کے سامنے بھی جوابدہ ہیں جنہوں نے ہمیں منتخب کرکے اس ایوان میں بھیجا۔ اس سے بڑھ کر ہم ایک مسلمان کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ اور اپنے ضمیر کے سامنے بھی جوابدہ ہیں۔

یہی وجہ ہے ہم نے ہمیشہ مقبول فیصلوں کی جگہ معقول فیصلے کرنے کو ترجیح دی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آزادخطہ تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے ۔یہاں کی حکومت کا مینڈیٹ دنیا کی دوسری حکومتوں سے بالکل مختلف ہے۔ ہماری ترجیح تحریک آزادی کو ہر قیمت پر جاری رکھنا ہے جس کے لئے گزشتہ 66سال کے دوران لاکھوں کشمیری مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔

میں اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے 7لاکھ قابض بھارتی افواج کے ظلم وجبر کے سامنے تحریک آزادی کو پوری توانائی کے ساتھ جاری رکھا ہوا ہے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔آزادکشمیر کی آزاد فضاؤں میں بیٹھ کر اس صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔جب مقبوضہ وادی میں جابر فوج نہتے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑتی ہے لیکن دوسری صبح وہ پھر بھارتی فوج کے خلاف نبردآزما ہوتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آزاد کشمیر بنیادی طور پر تحریک آزاد ی کشمیر کا بیس کیمپ ہے اور بیس کیمپ میں افہام و تفہیم سیاسی اداروں کے استحکام کے ساتھ ساتھ جدوجہد آزادی کے لئے جامع اور مثبت اقدامات آزاد خطہ کی حکومت کی ذمہ داریاں ہیں۔ خطہ کے اندر جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور اندرون ملک دہشت گردی کی جنگ میں نشانہ بننے والے افواج پاکستان کے جوانوں کی قربانیاں یقینا پاکستان کے تحفظ کے لئے ہیں جنہوں نے سلالہ چیک پوسٹ اور گیاری سیکٹر میں جام شہادت نوش کیا۔

ہم ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور اندرون ملک دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہونے والے شہریوں، افواج پاکستان کے آفیسران ، جوانوں ، پولیس ، رینجرز ، لیویز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ آزادکشمیر کا ہر فرد پاکستان کی بقاء ،سلامتی اور تحفظ کے لئے زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرہ تک اپنی خدمات اور جدوجہد جاری رکھے گا۔

پاکستان میں عام انتخابات کے غیر جانبدارانہ انعقاد اور جمہوریت کے ساتھ جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے بھرپور تعاون پر پاک فوج کی مخلص اور محب وطن قیادت کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں۔ آج جبکہ ملک نئے دوراہے پر کھڑا ہے خطہ کے اندر قومی یکجہتی اتحاد اور اتفاق کی اشد ضرورت ہے ۔ اس حوالے سے ہونے والی ہر کوشش کی ہم حمایت کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر جناب چوہدری عبدالمجید کی سربراہی میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے مقبوضہ کشمیرکے رہنماؤں جناب میر واعظ عمر فاروق ، پروفیسر عبدالغنی بھٹ ، یٰسین ملک ، بلال غنی لون ، مولانا عباس انصاری ، دیگر زعماء کو آزاد کشمیر میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا اور انہیں آزاد کشمیر کے عوام کی جانب سے تحریک آزادی میں غیر مشروط حمایت کا یقین دلایا۔

ایک بے گناہ کشمیری افضل گورو شہید کی تہاڑ جیل میں عدالتی قتل کے موقع پر آزاد اور مقبوضہ کشمیر تمام سیاسی قیادت کی شمولیت کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرکے ایک متفقہ موقف اور لائحہ عمل اختیار کیا۔ جس کے نتیجہ میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں قائد حزب اختلاف اور تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں پر مشتمل وفد نے پاکستان کی قومی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب آصف علی زرداری کو آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی ۔

بعد ازاں ان کی کوششوں کے نتیجہ میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے مسئلہ کشمیر پر ایک جامع اور متفقہ قراردار منظور کی جبکہ یورپین پارلیمنٹ نے افضل گورو شہید کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیا اور اس طرح کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے عالمی سطح پر حمایت حاصل ہوئی۔ اس پر میں حکومت کی طرف سے قائد حزب اختلاف جناب راجہ فاروق حیدر خان اور آزاد کشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان ، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تہہ دل سے شکر گذار ہوں۔

میں ، اس موقع پرپھر اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومت کی اولین ترجیح تحریک آزاد کشمیر کو جاری رکھ کر اس کو منطقی انجام سے ہمکنار کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے کوشاں رہنا ہے مزید براں مظفرآباد کا میڈیکل کالج میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید کے نام سے منسوب کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یکجہتی کا پیغام دیا۔

آزاد جموں وکشمیر ، مقبوضہ جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان ایک ہی جسم کے جزو ہیں۔ جناب وزیراعظم نے تمام قومی رہنماؤں کے یوم وفات پر سرکاری تعطیل کااعلان کرکے بھی تحریک آزادی کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چیمبر آف کامرس اور خواتین وفود کے سیز فائر لائن (LOC )کے دونوں اطراف تبادلے ہوئے۔ جس سے 66 سال تک بچھڑے ہوئے خاندانوں کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع ملا۔

لیکن میں یہ واضح کرتا چاہوں گا کہ یہ مسئلہ کشمیر کا حل نہیں! بلکہ اس کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کرانا ناگزیر ہے ۔ تاکہ جنگ بندی کے دونوں اطراف کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ طریقے سے کر سکیں اور بھارت کو ایک نہ ایک دن کشمیریوں کے اس حق کو تسلیم کرناپڑے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارتی مسلح افواج کے ستائے ہوئے ہمارے بھائی جو لائن آف کنٹرول (LOC )کو عبور کرکے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے ہیں۔

حکومت آزاد کشمیر نے ان کی بھرپور انداز میں دیکھ بھال کی ہے اور انشاء اللہ تواتر کے ساتھ امداد میں اضافہ ہوگا۔ انشاء اللہ مجھے امید ہے کہ جلد مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا اور ہمارے یہ بھائی اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہمیں پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور وزیراعظم پاکستان جناب میاں نواز شریف کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کی حمایت کرتے ہوئے توقع رکھتا ہوں کہ پاک بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیرایجنڈے پر سرفہرست ہوگا اور کشمیریو ں کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام کو فخر ہے کہ انہوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا سیاسی مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کردیا تھا آج کشمیری تحریک تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں مصروف ہیں جس طرح کشمیر سے نکلنے والے تمام دریاؤں کی منزل پاکستان ہے اسی طرح ڈیڑھ کروڑ کشمیر ی عوام کے دل بھی اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ محبت کے یہ رشتے باہمی ہیں اس بے لوث محبت کا اظہار اس وقت پھر ہواجب 8اکتوبر 2005 کے زلزلہ کے بعد پاکستانی قوم نے بے مثال محبت ویگانگت کااظہار کرتے ہوئے اپنے وسائل کا رخ آزادکشمیر کے زلزلہ سے متاثرہ عوام اور علاقوں کی طرف کردیا اپنے باہمی رشتے کا یہ ایمان افروز اظہار دنیا نے دیکھا اور یہ ہماری تاریخ کے ماتھے کا جھومرہے۔

کراچی سے لے کر خیبر تک پوری پاکستانی قوم جس طرح ہماری مدد پر کمر بستہ ہوئی اس سے ہمارے زخم بھرنے میں دیر نہیں لگی۔چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ8اکتوبرکے زلزلہ کے نتیجہ میں ہونے والی تباہی کے بعد بحالی وتعمیر ونو کے عمل میں عالمی برادری اور این جی اوز کا کردار بھی لائق تحسین ہے اس عالمی توجہ کے نتیجہ میں تعمیرنو کا عمل تیزی سے جاری ہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود آنے والے چند سالوں میں تعمیرنو کے حوالے سے بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔

مظفرآباد،باغ اور راولاکوٹ میں اربوں روپے مالیت کے تعمیرنوکے منصوبے مکمل ہوئے ہیں اور مزید تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔اس آفت کا ہماری عوام نے جس دلیری اور جوانمردی سے مقابلہ کیا وہ قابل تعریف ہے۔وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی حکومت نے آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 1974ء میں ترامیم کے لئے دیگر تمام سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر کی آراء کی روشنی میں پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ متفقہ ترامیم کا مسودہ تیار کیا ہے ۔

جس پر حکومت پاکستان کی رضامندی کے بعد قانون ساز اسمبلی میں آئینی ترامیم کا بل پیش کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں 18ویں، 19 ویں، اور 20 ویں ترامیم کی روشنی میں آزاد کشمیر حکومت کے اختیارات میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے اور اس پر اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تعمیر وترقی کی بات کی جائے تو یہ کریڈٹ بھی چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں پیپلزپارٹی آزادکشمیر کی اتحادی حکومت کو جاتا ہے جس نے اپنے اعلانات پر عمل کر کے بھی دکھایا۔

آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی بارتین میڈیکل کالجز قائم کر کے ان میں کلاسز کا اجراء بھی کرکے دکھایا ۔ان میڈیکل کالجز کے قیام سے جہاں آزاد کشمیر کے طلباء کو میڈیکل کی تعلیم کی سہولت اپنے علاقے کے اندر فراہم کی گئی وہاں پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین، چاروں صوبوں ، فاٹا ، گلگت و بلتستان اور سمندر پار (Overseas) کشمیری طلباء کے لئے بھی نشستیں مختص کی گئی ہیں ۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے جناب وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی سربراہی میں یہ فیصلہ کیا کہ جموں اور وادی کے لئے بھی سیٹیں میڈیکل کالجز میں مختص کی جائیں۔ الحمدللہ اس وقت مظفرآباد اور میرپور کے میڈیکل کالجز میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے طلباء بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے آزادکشمیر میں اعلیٰ تعلیم کو عام کرنے کے لئے آزادکشمیر میں یونیورسٹیوں کا جال بچھا دیا ہے۔

جن میں آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد اور میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو Strengthenکرنے کے علاوہ پونچھ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔ اسی طرح باغ میں ویمن یونیورسٹی قائم کی گئی ہے جبکہ کوٹلی اور پلندری میں بھی آئی ٹی یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے۔ اسی طرح نیلم میں بھی شاردہ یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ زیرکار ہے۔

کیڈٹ کالج اور فنی تعلیمی اداروں میں اضافہ، کمپیوٹر کی تعلیم کو عام کرنا بھی زیرغور ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہمیشہ مالی بحران رہا ہے ۔ ہم نے گذشتہ سالوں میں ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جس سے آئندہ 10 سال کے اندر اندر آزاد کشمیر معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا۔ اس کے لئے ہائیڈل کے منصوبہ جات کو ترجیح دی گئی ہے ۔ اس وقت آزاد کشمیر میں تقریباً 17000 میگا واٹ کا Potential موجود ہے جس میں 8824 میگاواٹ کے منصوبہ جات کی نشاندہی ہوچکی ہے جن میں سے بیشتر پر کام جاری ہے۔

پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل کے لئے کبھی بھارت اور کبھی دیگر ممالک کا رخ کرنے کا سوچنے کی بجائے آزاد کشمیر کے ان پوشیدہ خزانوں میں سرمایہ کاری (Investment )کی جائے اس سے نہ صرف پاکستان کی جملہ ضروریات پوری ہوں گی بلکہ ہم بجلی برآمد بھی کرسکیں گے اور آزاد کشمیر کو معاشی میدان میں خود کفیل بھی بناسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روڈ انفراسٹرکچر جو زلزلہ اور 2010ء کے تباہ کن بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہوا۔

اس کو بحال کرکے اسے مزید بہتربنایا۔آڑھائی ارب روپے کی لاگت سے کو ہالہ مظفرآباد سڑک کو دورویہ کرنے کے منصوبے کا اعلان نہیں بلکہ اس منصوبے پر کام شروع کروایا۔مظفرآباد نیلم روڈ کو کشادہ کرکے وادی نیلم کو جہاں سیاحوں کی پہنچ میں لایا وہیں عوام کو بھی بہتر سفری سہولیات بھی دیں۔ Communication سیکٹر پر خصوصی توجہ دی گئی جس سے سڑکوں کی بہتری سے آمدورفت میں سہولت ہوگی وہاں سیاحوں کو آزاد کشمیر میں آنے جانے میں بھی سہولت میسر ہوگی ۔

اس سے عام آدمی کی زندگی میں معاشی انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوہالہ مظفرآباد روڈ ، NHA کے حوالہ کرنے کے بعد اس پر توجہ نہیں دی گئی ۔ اب وزیراعظم چوہدری عبدالمجید صاحب کی ذاتی کاوشوں سے اس منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جس پر کام تیزی سے جاری ہے اور یہ بھی جلد یہ منصوبہ بھی مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مظفرآباد چکوٹھی اور مظفرآباد آٹھمقام روڈ مکمل ہو چکی ہیں۔

کوہالہ دھیرکوٹ روڈ پربغیر کسی Design کے کام شروع کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے کام میں تاخیر ہوئی ۔اب اس سڑک پر کام دوبارہ شروع کروایا گیا ہے جلد ہی یہ شاہراہ مکمل ہو جائے گی ۔ ارجہ ۔ ٹائیں ڈھلکوٹ روڈ پر کام تیزی سے جاری ہے اور جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔ گوئیں نالہ روڈ مکمل ہوچکی ہے جس سے اسلام آباد اور راولاکوٹ کے درمیان سفرآسان ، آرام دہ اور کم ہوگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ پلندری ، تراڑ کھل روڈ پر کام جاری ہے اور یہ بھی جلد مکمل ہو جائے گی ۔ سیاحت اور ہائیڈل سمیت معدنیات کے شعبہ میں سمندر پار (Overseas) کشمیریوں کو سرمانہ کاری (Investment ) کی بہتر سہولت میسر کرنے کے لئے One Window Operation کا اجراء کر دیا گیا جس سے اب سمندر پار (Overseas) کشمیریوں کو آزادکشمیر میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع میسرآئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی گذشتہ عبوری حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت کے مطابق سمندر پار (Overseas) پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا ہے ۔

حکومت آزاد کشمیر بھی سمندر پار (Overseas) کشمیریوں کو ووٹ کا حق دے گی جس سے ان کی آزاد حکومت کی انتظامی معاملات میں شرکت براہ راست اور آسان ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کشمیر بنک کی توسیع اور اس کو شیڈولڈ بنک بنانے کی کوشش سمندر پار (Overseas) کشمیریوں کو آزادکشمیر میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس وقت کشمیر بنک کی آزادکشمیر میں 52برانچز قائم ہوچکی ہیں جن میں 241 افراد کو روزگار فراہم کیاگیاہے۔

کشمیربنک کے پاس 4.6 بلین روپے مالیت کے ڈیپازٹ ہیں۔ کشمیر بنک نے 4.5 ملین روپے ٹیکس اداکرنے کے بعد 96.000 ملین روپے منافع کمایاہے۔ہماری کوشش ہے کہ جلدازجلد کشمیر بنک کو شیڈولڈ بنک میں تبدیل کیاجائے۔آئندہ مالی سال میں مظفرآباد ، راولاکوٹ ، کوٹلی اور میرپور میں کشمیر بنک کی وویمن برانچز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل و کرم سے آزادکشمیر میں امن عامہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہتر فضا قائم ہے جس میں محکمہ پولیس اور عدلیہ کا اہم کردار ہے جس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

امن عامہ کی صورت حال کو مزید بہتر بنانے کے لئے محکمہ پولیس کو رواں مالی سال میں 622 نئی آسامیاں فراہم کی گئی ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ عدلیہ میں ججز ہائیکورٹ کی دو اور جج سپریم کورٹ کی ایک اضافی آسامی کے علاوہ سب ڈویژن پٹہکہ اور ڈڈیال میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت قائم کی گئی ہے۔ اعلیٰ عدالتوں میں خالی آسامیوں کو پر کیاگیا ہے جس سے مقدمات کے جلد نمٹانے اور انصاف کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

بار کونسل کی گرانٹ میں بھی اضافہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی اصلاحات اور نظم و نسق میں بہتری کے لئے آزاد کشمیر میں پہلے سے موجود اضلاع / سب ڈویژن میں اضافی سٹاف کے علاوہ ہجیرہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ، پلنگی ،درلیاں جٹاں ، اسلام گڑھ ، چکسواری کے مقامات پر سب ڈویژن قائم کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہنوجوانوں کیلئےGreen Cab Scheme کا اجراء کیا جا رہاہے ۔

تاکہ نوجوان باعزت طریقے سے روزگار حاصل کر سکیں ۔ گذشتہ دو سال میں تقریباً 5000 کے قریب نوجوانوں کو ملازمتیں دی گئی ہیں۔ جس سے بے روزگاری میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ حکومت اپنے اس وعدہ پر قائم ہے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے تحت تمام پرائمری سکولوں کو بتدریج 2015ء تک مڈل سکول میں اپ گریڈ کیا جائے گااس طرح مڈل سکول کو ہائی سکول اور ہائی سکول کو ہائیرسکینڈری سکول اور انٹر کالجز کو ڈگری کالجز میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔

موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ٹیچرز کی ٹریننگ کے لئے ایک کیڈمی قائم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ہائی سکولز ، ہائیرسکینڈری سکولوں اور کالجز میں سٹاف کی کمی پوری کرنے ، نئے انٹر کالجز کے قیام اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ اس بارہ میں فنڈز وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہماضی میں قدرتی آفات اور حادثات کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی مددکے لئے اعلانات ہوتے تھے مگر موجودہ وزیراعظم نے ان کے لئے معاوضوں کی شرحوں میں اضافہ کیا اور اسے مستحقین تک بھی پہنچا یا۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے منگلا ڈیم توسیع منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر سابق وزیراعظم جناب سید یوسف رضاگیلانی سے اس کا افتتاح بھی کروایاگیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ صرف اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کی آرزو ،امنگوں اور خوابوں کا آئینہ دار ہوتا ہے ایک ترقی پذیر معاشرے ،عالمی کساد بازاری اور حکومت پاکستان کی معاشی مشکلات کے اثرات ہم پر بھی پڑے ہیں۔

ایسے حالات میں بجٹ میں عوام کی توقعات پر پورا اترنا آسان نہیں ۔ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے ہم اس موقع پر صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب صدر آصف علی زرداری اور حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ماضی کی طرح اس سال بھی آزادکشمیر کی فراخدلانہ مالی امداد جاری رکھی جس سے ہمیں بجٹ کے مالی خسارہ پر قابوپانے میں مددملی۔

قائد ایوان چوہدری عبدالمجید کی ذاتی کوششوں سے وفاقی حکومت نے حکومت آزادکشمیر کو رواں مالی سال میں خسارہ میزانیہ کو کم کرنے کے لئے 5ارب روپے اضافی فراہم کیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ قائد ایوان کی ہدایت پر بجٹ سازی کے دوران ہماری اولین ترجیح عام آدمی کی فلاح وبہبود رہی ہے ہماری کوشش ہوگی کہ ان منصوبہ جات اور پروگراموں کو اولیت دی جائے جن کے اثرات براہ راست عام آدمی کی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں ۔

اس بجٹ میں ہماری ترجیحات تعلیم،صحت،پن بجلی ،جنگلات ، ذرائع رسل ورسائل کو بہتر بنانا اورزرعی شعبے کو مزید ترقی دینا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عوامی وانتظامی احتساب اور شفافیت کے نظام کو بہتر اور موثر بنائے بغیر ہمہ جہت تعمیر وترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔آزادکشمیر کے مخصوص جغرافیائی محل وقوع ،موسموں اور ذرائع رسل ورسائل کی مشکلات کی وجہ سے اگرچہ تعمیراتی عمل سست روی کا شکارہو جاتا ہے لیکن اس کی تلافی احساس ذمہ داری اور جذبہ فرض شناسی سے کی جاسکتی ہے۔

مجھے یہ اعتراف کرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ مشکل حالات کے باوجود ہماری انتظامی مشنری اور قومی تعمیر نو کے اداروں نے قابل قدر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔مجھے یقین ہے کہ مالی سال 2013-14ئمیں متعین کردہ اہداف کو پور اکرکے زیر تکمیل منصوبہ جات کو نہ صرف مکمل کیا جائے گا بلکہ نئے منصوبہ جات بھی اسی جذبے سے شروع کئے جائیں گے ۔آخر میں فنانس بل قانون ساز اسمبلی کی مجلس منتخبہ کے سپرد کر دیا گیا۔ اسمبلی اجلاس کے شروع میں کوئٹہ، مردان دہشتگردی میں جاں بحق ہونے والوں اور وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب کے بھائی کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔