ٹیکس لگانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے ، دنیا بھر میں پارلیمنٹ ٹیکسوں کے نفاذ کی منظوری دیتی ہے ،سپریم کورٹ نے 12 جون سے لاگو جی ایس ٹی کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے ، چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری،جی ایس ٹی کے نام پر عوام کی جیب سے جو رقم وصول کی گئی ہے وہ واپس کیسے آئے گی؟،اپوزیشن سینیٹرز کا استفسار،سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا عدالتی فیصلوں باریہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ،راجہ ظفر الحق

جمعہ 21 جون 2013 00:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔21جون۔ 2013ء) چیئرمین سینٹ سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ٹیکس لگانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے ، دنیا بھر میں پارلیمنٹ ٹیکسوں کے نفاذ کی منظوری دیتی ہے ،سپریم کورٹ نے 12 جون سے لاگو جی ایس ٹی کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے جبکہ مختلف اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کے نام پر عوام کی جیب سے جو رقم وصول کی گئی ہے وہ واپس کیسے آئے گی؟قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا عدالتی فیصلوں کے حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

جمعہ کو ایوان بالا میں چیئرمین سینٹ سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ آرٹیکل 268 کے تحت تمام موجودہ قوانین آئین کے مطابق ہوں گے، ٹیکس صرف پارلیمنٹ لگا سکتی ہے، انگلینڈ میں بھی یہ دفعہ آئین میں شامل ہے کہ قرارداد کے ذریعے پارلیمنٹ سے منظوری لی جاتی ہے، نظام کو چلانے کے حوالے سے فیصلے حکومت نے کرنے ہیں، یو کے کے قانون کے مطابق یہاں بھی قرارداد کے ذریعے منظوری حاصل کی جا سکتی ہے، یہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے کہ آیا 1931ء کا قانون آئین سے متصادم تو نہیں، عدالت کا فیصلہ آ گیا ہے لیکن پارلیمنت اپنا کام کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ جو نظام مختلف حکومتوں نے اپنایا ہے وہ اپنے قوانین مطابق اپنایا یہ، ہمارے قانون میں اس حوالے سے ترمیم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اس روایت کو اپنایا ہے جو چلی آ رہی ہے، ایوان اتفاق کرے تو اس سلسلے میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جی ایس ٹی کی وصولی سے آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آ گیا ہے جب یہ حکومت میں نہیں تھے تو سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بہت احترام کرنے کی بات کرتے تھے۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جو بھی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی ہم اس کی پابندی کریں گے، اس حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔چیئرمین سینٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 12 جون سے لاگو جی ایس ٹی کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم تو آ گیا ہے لیکن جو رقم وصول کی جا چکی ہے وہ عوام کو کیسے واپس کی جائے گی۔سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ جی ایس ٹی کے نام پر عوام کی جیب سے جو رقم وصول کی گئی ہے وہ واپس کیسے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کو ٹیکسوں میں چھوٹ بھی متفقہ سفارشات میں شامل ہے اس پر عمل کیا جائے۔